ایٹمی توانائی کا محکمہ
پارلیمانی سوال:ایٹمی پلانٹس کی حفاظت کا از سر نو جائزہ
Posted On:
20 AUG 2025 4:25PM by PIB Delhi
یہ معلومات ڈاکٹر جتیندر سنگھ، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس، ایم او ایس پی ایم او، ایم او ایس عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، محکمہ جوہری توانائی اور خلائی محکمہ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حفاظتی خصوصیات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت کا جائزہ لینے کے لیے دنیا میں کہیں بھی جوہری حفاظت سے متعلق کسی بھی بڑے واقعے کے بعد حفاظت کا دوبارہ جائزہ لیا جاتا ہے۔ جاپان میں ریکٹر اسکیل پر 9.0 کی شدت کے زلزلے کے بعد (عظیم مشرقی جاپان کا زلزلہ) اور اس کے بعد سال 2011 میں فوکوشیما ڈائیچی جوہری حادثہ، ہندوستانی این پی پیز کے لیےاے ای آر بی کے ذریعے اس طرح کے دوبارہ جائزے آزادانہ طور پر کیے گئے تاکہ صلاحیتوں اور مارجن کا تعین کیا جا سکے۔ مندرجہ بالا حفاظتی جائزے اور اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات، روس اور جاپان میں آنے والے ریکٹر اسکیل پر 8.6 کے حالیہ زلزلے پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ بھارتی ایٹمی پاور پلانٹس پر مذکورہ زلزلے کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ تاہم، ریگولیٹری رہنما خطوط کے مطابق وقتاً فوقتاً حفاظتی جائزے کیے جاتے ہیں۔
ساحلی علاقوں میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کو ہر سائٹ پر زلزلوں، سونامیوں، طوفانوں کے اضافے، سیلاب وغیرہ سے متعلق تکنیکی پیرامیٹرز کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ان کی حفاظت کو بڑھانے کے لیے باقاعدگی سے نگرانی، متواتر کثیر درجے کے جائزے اور اپ گریڈ (اگر ضرورت ہو) بھی کیے جاتے ہیں۔ حفاظتی نظاموں کے ڈھانچے، نظام اور اجزاء انتہائی واقعات کا مقابلہ کرنے اور مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں اور اس کے لیے اہل ہیں۔ مزید یہ کہ اس طرح کے واقعات کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار موجود ہیں اور اہلکاروں کو وقتاً فوقتاً ایسے انتہائی حالات کے دوران کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔
کندنکلم مقام پر 1000 میگاواٹ صلاحیت کے چھ جوہری پاور ری ایکٹر شامل ہیں، جن کی کل صلاحیت 6000 میگاواٹ ہے۔ اس میں سے2 ری ایکٹر(کے کے این پی پی-1اینڈ2، 2 ایکس1000 ایم ڈبلیو)اس وقت فعال ہیں جبکہ 4 ری ایکٹر(کے کے این پی پی-3تک6،4 ایکس1000 ایم ڈبلیو) تعمیر/کام شروع کرنے کے مختلف مراحل میں ہیں۔
*******
ش ح۔ ع و ۔اش ق
U.NO. 4979
(Release ID: 2158538)