وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

وزیردفاع نے 79ویں یومِ آزادی کی شام اپنے پیغام ‘سندیش ٹو سولجرز’ میں کہا کہ آپریشن سندور ایک متوازن اور ٹھوس فوجی ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے، جو اس وقت دنیا بھر میں جاری غیر متوازن جنگی صورتِ حال کے پس منظر میں ایک مؤثر اقدام ہے


‘‘یہ آپریشن جنگ کے ایک نئے انداز، ایک نئے وژن، تکنیکی ترقی اور خود انحصاری کی ایک جھلک تھی’’

‘‘بھارت اب روایتی حدود کا پابند نہیں رہا، بلکہ وہ جدید ٹیکنالوجی، درست انٹیلیجنس اور مؤثر حکمتِ عملیوں کا استعمال کرتا ہے’’

‘‘ہم روادار ہیں  لیکن جب بات ہماری حفاظت اور وقار کی ہو تو ہم متحد ہوتے ہیں اور ہر چیلنج کا بہادری سے سامنا کرتے ہیں’’

‘‘دہشت گردی کی جڑیں چاہے کتنی ہی گہری کیوں نہ ہوں، اس کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا’’

Posted On: 14 AUG 2025 5:33PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 14 اگست 2025 کو 79ویں یومِ آزادی کی شام آکاشوانی سے نشر ہونے والے ‘سندیش ٹو سولجرز’ پیغام میں کہا کہ وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مسلح افواج کی جانب سے کیا گیا آپریشن سندورموجودہ عالمی تناظر میں جاری غیر متوازن جنگ کے دوران ایک متوازن فوجی ردعمل کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے۔انہوں نے بھارت کی اس کارروائی کو ایک کامیاب اور مؤثر فوجی حکمتِ عملی کی شاندار مثال قرار دیا، جو ایک نئے وژن، تکنیکی ترقی اور خود انحصاری کی جھلک بھی پیش کرتی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ بھارت نے جدید ترین آلات جیسے ڈرون وار، پرتوں والے فضائی دفاع، الیکٹرانک جنگ اور نیٹ ورک پر مبنی آپریشن جیسےجدید ترین آلات کو کامیابی سے استعمال کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اب بھارت غیر ملکی ٹیکنالوجی پر انحصار نہیں کرتا۔انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپریشن سندور‘ نہ صرف بھارت کی فوجی طاقت کا ثبوت ہے، بلکہ دفاعی شعبے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی خود انحصاری اور مقامی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے حکومت کے عزم کی علامت بھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس آپریشن نے بھارت کی فوجی خود انحصاری کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔

وزیر دفاع  نے زور دے کر کہا کہ آپریشن سندور کی متوازن حکمت عملی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ  چند منٹوں کے اندر ہی لشکر طیبہ اور جیش محمد کے ہیڈکوارٹر سمیت دہشت گردی کے نو تربیتی کیمپوں کو عین میزائل حملوں سے تباہ کر دیا گیا، جبکہ کسی بھی شہری علاقے یا پاکستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی مسلح افواج نے نہ تو لائن آف کنٹرول کو عبور کیا اور نہ ہی بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی کی، پھر بھی دشمن کی سرزمین میں چھپے دہشت گردی کے ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچانے میں کامیاب رہی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس ردعمل کو جنگ کے نئے فن کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اب روایتی حدود کا پابند نہیں رہا بلکہ جدید ٹیکنالوجی، درست انٹیلیجنس اور ہوشیار فوجی حکمتِ عملیوں کا استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ بھارت کی واضح طرف سے واضح پیغام تھا کہ  ہم روادار ہیں ، لیکن جب بات اپنے لوگوں کی حفاظت اور اپنے ملک کے وقار کی ہو تو ہم متحد ہوتے ہیں اور ہر چیلنج کا بہادریسے مقابلہ کرتے ہیں۔جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہاکہ آپریشن سندور بھارت کی نئی پالیسی کا حصہ ہے، ایک واضح پیغام کہ چاہے دہشت گردی کی جڑیں کتنی ہی گہری ہوں، اس کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔ یہ آپریشن دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔

وزیر دفاع نے نے 22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں معصوم شہریوں پر کیے گئے ظالمانہ اور بزدلانہ حملے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے ہر بھارتی کی آنکھوں کو آنسوؤں سے بھر دیا اور دل کو غصے سے بھر دیا۔انہوں نے کہاکہ یہ صرف ایک حملہ نہیں تھا، بلکہ ہمارے حوصلے، اتحاد اور سالمیت پر براہِ راست وار(حملہ ) تھا۔ ہم نے اس بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب آپریشن سندور اور آپریشن مہادیو کے ذریعے دیا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ آپریشن سندور کے ذریعے مسلح افواج نے نہ صرف پہلگام میں ظالمانہ دہشت گرد حملے کا بدلہ لیا، بلکہ ماضی میں پارلیمنٹ ہاؤس، ممبئی کے تاج ہوٹل اور امرناتھ یاتریوں پر ہونے والے حملوں کا بھی جواب دیا۔انہوں نے بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس کی تعریف کی جنہوں نے آپریشن مہادیو کے دوران گزشتہ ماہ جموں و کشمیر کے دچھگام میں تین دہشت گردوں کو بے اثر کیا، جو سب لشکرِ طیبہ کے ‘اے’ درجے کے کمانڈر تھے اور پہلگام حملے میں ملوث تھے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے ان سرجیکل اسٹرائیکس اور فضائی حملوں کو بھی یاد کیا جن کے ذریعے بھارتی افواج نے ماضی میں پٹھان کوٹ اور پلواما حملوں کا منہ توڑا جواب دیا تھا۔

وزیردفاع  نے خود انحصاری (آتم نربھرتا) کو مضبوط معیشت کی پہلی شرط قرار دیتے ہوئے گزشتہ دہائی میں دفاعی شعبے میں آئے ہوئے انقلابی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ آج بھارت اپنی زمین پر 65 فیصد دفاعی ساز و سامان کی تیاری کر رہا ہے جبکہ صرف 35 فیصد سامان درآمد کیا جاتا ہے، جب کہ ماضی میں 65 سے 70 فیصد دفاعی سامان اپنی سلامتی کی ضروریات کے لیے درآمد کیا جاتا تھا۔انہوں نے دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافے کا بھی ذکر کیا، جو مالی سال 2013-14 میں 2.53 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال 2025-26 میں 6.81 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ سالانہ دفاعی پیداوار، جو مالی سال 2014-15 میں تقریباً 46,000 کروڑ روپے تھی، اب 1.51 لاکھ کروڑ روپے کے ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہے، جبکہ دفاعی برآمدات جو اس وقت تقریباً 1,900 کروڑ روپے تھیں، اب 23,622 کروڑ روپے کے تاریخی بلند ترین مقام پر پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے 2029 تک دفاعی پیداوار کا ہدف 3 لاکھ کروڑ روپے اور دفاعی برآمدات کا ہدف 50,000 کروڑ روپے مقرر کیا ہے۔

وزیر دفاع نے مسلح افواج کی جدید کاری پر حکومت کے خصوصی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آئی این ایس اریہنٹ، آئی این ایس سورت، آئی این ایس نیلگڑی، آئی این ایس وگشیر، ریفال میریں، ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ائرکرافٹ، سی-295 ٹرانسپورٹ ائرکرافٹ، پراچند ہیلی کاپٹر اور اپ گریڈڈ ایس یو-30 جیسے پلیٹ فارم ملک کی دفاعی تیاری کو مزید مضبوط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک غیر متزلزل عزم ہے، جو دفاع میں مکمل خود انحصاری کے حصول کے اعتماد کا مظہر ہے۔انہوں نے ملکی دفاعی صنعت کا قومی تعمیر اور خود انحصار بھارت کے قیام میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے جنگ کے دوران ملک کا تحفظ کرنے پر مسلح افواج کی تعریف کی اور ساتھ ہی قدرتی آفات کے دوران ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں ان کی بہادری، نظم و ضبط اور تیار رہنے کو بھی سراہا۔انہوں نے کہاکہ چاہے آسام میں سیلاب ہوں، ساحلی علاقوں میں طوفان یا  اترکاشی میں حالیہ بدقسمت آفت، ہماری افواج نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ہمارے عوام کی سلامتی سب سے اعلیٰ ترجیح ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران-اسرائیل تنازع کے دوران آپریشن سندھو کے تحت، ہماری افواج نے انتہائی خطرناک حالات میں سینکڑوں بھارتی شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکالا اور وطن واپس لایا۔جناب راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ آپریشن سندھو نہ صرف ہماری فوجی صلاحیت اور تیار رہنے کی علامت تھی بلکہ بھارت کی عالمی ذمہ داری اور اپنے شہریوں کے لیے غیر متزلزل عزم کا ثبوت بھی تھا۔

79ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنی مبارکباد پیش کرتے ہوئے،وزیر دفاع  نے بہادر اور پرعزم فوجیوں کا شکریہ ادا کیا جو انتہائی مشکل حالات میں چوبیس گھنٹے سرحدوں کا دفاع کر کے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو محفوظ رکھتے ہیں، ساتھ ہی ان کے اہل خانہ نے مادر وطن کی خدمت میں اپنا کردار ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے 15 اگست 1947 کو برطانوی حکومت سے آزادی حاصل کی۔ اس آزادی کی بنیاد بے شمار محب وطنوں، جن میں تحریکِ آزادی کے عظیم رہنما اور انقلابی شامل ہیں، جیسے کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی، شہید بھگت سنگھ، اور نیتاجی سوبھاس چندر بوس کی بے مثال بہادری اور قربانی ہے۔وزیر دفاع نے کہاکہ اس آزادی کو قائم رکھنے کے لیے آپ اسی جذبے اور ولولے کے ساتھ ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ اس کے لیے ملک ہمیشہ آپ کا مقروض رہے گا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے مسلح افواج کے سابق فوجیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ، جو ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنی زندگی گزارتے ہیں ۔ ون رینک ون پنشن اسکیم سمیت ان کی فلاح و بہبود کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق فوجیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وہ ان کی پنشن ہو ، صحت ہو یا آبحالی کا معاملہ، یہ ہماری مسلسل کوشش ہے کہ ہمارے سابق فوجیوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

سرحدی بنیادی ڈھانچے( انفراسٹرکچر) کی ترقی کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے 125 پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں جنہوں نے آپریشنل تیاری، دور دراز علاقوں میں رابطہ کاری اور مجموعی ترقی کو فروغ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سرحدوں کی حفاظت اب صرف بندوقوں اور ٹینکوں سے نہیں بلکہ سڑکوں اور سرنگوں سے بھی یقینی بنائی جاتی ہے۔ بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے اہم منصوبوں (پروجیکٹوں)میں سے ایک شینکن لا ٹنل ہے، جو لداخ میں 15,800 فٹ کی بلندی پر تعمیر کی جا رہی ہے۔ مکمل ہونے پر یہ دنیا کی سب سے بلند ترین سرنگ ہوگی۔ یہ نہ صرف فوجیوں کی نقل و حمل کو آسان بنائے گی بلکہ لداخ کی سماجی اور معاشی ترقی کا بھی راستہ کھولے گی۔

مسلح افواج میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار کے بارے میں جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ناری شکتی اب صرف سماجی تبدیلی کی علامت نہیں رہی بلکہ وہ ہر میدان میں زمین، پانی یا آسمان قیادت کر رہی ہے اور بھارت کے مستقبل کو نئی سمت دے رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پہلی بار 17 خواتین کیڈٹس نے این ڈی اے کھڑک واسلا سے کامیابی کے ساتھ پاس آؤٹ ہوئیں، جو ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ تھا۔ بھارتی نیوی کی دو بہادر خواتین افسران، لیفٹیننٹ کمانڈر دلنا کے اور لیفٹیننٹ کمانڈر روپا نے نویکا ساگر پریکرمہ-II کے تحت 25,600 ناٹیکل میل کی مشکل سمندری دوری مکمل کر کے ملک کا نام روشن کیا۔ یہ ہماری بحری افواج کی طاقت کی ایک مثال تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مکمل خواتین کی تین سروسز کی سیلنگ ٹیم نے سیشلز سے 1,800 ناٹیکل میل کی بین الاقوامی سمندری دوری مکمل کر کے وطن واپس آ کر تاریخ رقم کی۔ یہ بھارتی مسلح افواج کی خواتین کا پہلا بین الاقوامی اوپن سی سیلنگ (کھلا سمندری )سفر تھا۔راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ ہمارے لیے خواتین کے لیے کوئی چیلنج ناممکن نہیں۔ وہ ہمیشہ ملک کی حفاظت اور عزت کے لئے سب سے آگے رہیں گی۔

وزیر دفاع نے ملک کو آگے لے جانے میں نوجوانوں کے اہم کردار کا بھی ذکر کیا-اسٹارٹ اپ سے لے کر اسٹریٹجک شعبوں تک ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا ، میک ان انڈیا اور اسکیل انڈیا اب محض اسکیمیں نہیں ہیں بلکہ یہ نوجوان ہندوستان کی امنگوں کی عکاسی کرتی ہیں ۔ انہوں نے اس حقیقت کی تعریف کی کہ ہندوستان نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے واسودھیو کٹمبکم کے جذبے کے ساتھ حل فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ نئے بھارت کی تعمیر میں محض تماشائی نہیں بلکہ ذمہ دار شہری بن کر حصہ لیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح۔ ش آ۔ع ر)

U. No.4718


(Release ID: 2156538)
Read this release in: Telugu , English , Hindi , Malayalam