کارپوریٹ امور کی وزارتت
سی-پی اے سی ای نے کمپنیوں اور ایل ایل پیز کے رضاکارانہ طور پر بند ہونے کو انقلابی شکل دی
کارپوریٹ امور کی وزارت کا مرکزی ایگزٹ میکنزم رضاکارانہ طور پر بند کیے جانے کی درخواستوں کی پروسیسنگ کا وقت دو سال سے زائد سے گھٹا کر دو ماہ سے بھی کم کر دیتا ہے
Posted On:
11 AUG 2025 4:25PM by PIB Delhi
کارپوریٹ امور کی وزارت نے 17 مارچ 2023 کو جاری کردہ ایم سی اے نوٹیفکیشن نمبر ایس او 1269(ای) کے تحت کارپوریٹ بند ہونے سے متعلق تیز پروسیسنگ کیلئے مرکز (سی – پی اے سی ای) قائم کیا، تاکہ پورے بھارت میں دائرۂ کار رکھنے والی کمپنیوں کی رضاکارانہ طور پر بند ہونے (بندش) کے عمل کو سہولت فراہم کی جا سکے اور تیز کیا جا سکے۔ یہ مرکز یکم مئی 2023 سے باقاعدہ طور پر فعال ہوا۔
31 جولائی 2025 تک، سی – پی اے سی ای کے تحت کمپنیوں کی رضاکارانہ بندش کی درخواستوں کو اوسطاً 2 ماہ سے بھی کم وقت میں نمٹایا جا رہا ہے، جبکہ اس سے پہلے یہی عمل مختلف کمپنیوں کے علاقائی رجسٹرار (آر او سیز) کے ذریعے مکمل ہونے میں اوسطاً 2 سال سے زیادہ لگتے تھے۔
سی – پی اے سی ای شراکت داروں کو ایک سہل، بروقت اور عمل سے جڑا ہوا طریقہ فراہم کر رہا ہے، جس کے تحت کمپنیوں اور ایل ایل پیز کے نام رجسٹر سے حذف کیے جا سکتے ہیں۔ سی – پی اے سی ای پورے ملک میں ایک یکساں اور ہم آہنگ طریقہ کار مہیا کرتا ہے اور یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ تمام مواصلات (سوالات، منظوری یا انکار) مرکزی ایم سی اے پورٹل کے ذریعے ہوں، تاکہ درخواست دہندگان کو حقیقی وقت میں اپ ڈیٹس اور بہتر ٹریکنگ میسر ہو۔
یکم مئی 2023 سے 31 جولائی 2025 کے دوران، 38658 کمپنیوں نے ایس ٹی کے-2 درخواست دائر کر کے ایگزٹ پروسیس اختیار کیا اور ان کے نام اسٹرائیک آف/ تحلیل شدہ قرار دیے گئے۔
ایل ایل پی قانون کے قاعدہ 37(1) میں ترمیم کی گئی تاکہ ایل ایل پی ای-فارم 24 کے ذریعے ایل ایل پیز کو کمپنیوں کے رجسٹرار کے تحت بند کیا جا سکے۔ 31 جولائی 2025 تک، 8368 ایل ایل پیز کو لِمِٹڈ لائبیلٹی پارٹنرشپ ایکٹ 2008 کی دفعہ 75 اور لِمِٹڈ لائبیلٹی پارٹنرشپ رولز 2009 کے قاعدہ 37(1)(ب) کے تحت حذف کیا جا چکا ہے۔
وزارت نے وقتاً فوقتاً کئی اقدامات کیے ہیں تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی اور کمپنیوں و ایل ایل پیز کے لیے تعمیل کے عمل کو سہل اور بامعنی بنایا جا سکے، جن میں شامل ہیں:
- ایم سی اے 21 وی 3 پورٹل پر 79 فارم ایسے ہیں جو ایس ٹی پی )اسٹریٹ تھرو پراسیس( مشروط ایس ٹی پی کی بنیاد پر پراسیس ہوتے ہیں، جس سے فارم الیکٹرانک طور پر بغیر انسانی مداخلت کے منظور ہو جاتے ہیں۔ اس سے ’ایز آف کمپلائنس‘ اور ’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ کو فروغ ملتا ہے۔
- سینٹرل پروسیسنگ سینٹر )سی پی سی) کا قیام 2 فروری 2024 کو عمل میں آیا، تاکہ 12 نان-ایس ٹی پی فارمز کو مرکزی طور پر پراسیس کیا جا سکے۔ اس کا مقصد درخواستوں اور فارمز کی تیز تر کارروائی یقینی بنانا ہے تاکہ کمپنیاں کارپوریٹ قوانین کے تحت اپنی تعمیلات آسانی سے مکمل کر سکیں۔
- ای-ایڈجیوڈیکیشن ماڈیول وی 3 میں 16 ستمبر 2024 سے شروع کیا گیا، جو ایک مکمل الیکٹرانک عدالتی کارروائی کا نظام فراہم کرتا ہے۔ اس میں کیس بنانا، ای-ہیئرنگ، وجہ بتاؤ نوٹس کا اجراء، حکم نامہ جاری کرنا اور جرمانوں کی وصولی وغیرہ تمام کام آن لائن ہوتے ہیں۔ اس سے کمپنیوں کے ڈائریکٹرز اور کلیدی انتظامی افسران کے لیے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کارروائی میں شریک ہونا آسان ہوجاتا ہے۔
- وی 3 سسٹم ویب بیسڈ فارم فائلنگ کی سہولت دیتا ہے، جس سے بر وقت تصدیق اور عام فیلڈز کا خود ہی پُر ہوجانا ممکن ہوا ہے۔ دوہری اور غیر ضروری فیلڈز کو ہٹا کر فارموں کو مزید مختصر کیا گیا ہے۔
- ایم سی اے 21 وی 3 پورٹل پر منسلک فارم اس طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ متعلقہ فائلنگز کو آپس میں جوڑ کر مکمل بزنس معلومات کی شفاف رپورٹنگ ممکن ہو۔
- موبائل ایپ فراہم کی گئی ہے جس کے ذریعے تمام شراکت دار ایم سی اے 21 ویب سائٹ کی خدمات جیسے ڈیش بورڈ، نوٹسز، سرکلرز وغیرہ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
- کمپنیز اور ایل ایل پی قوانین کے تحت 63 جرائم کو جرم کے زمرے سے ہٹایا گیا ہے، تاکہ کارپوریٹس کو راحت دی جا سکے اور عدالتی مقدمات کا بوجھ کم ہو، جبکہ مقدمات کو ایڈجیوڈیکیشن کی طرف منتقل کیا جا سکے۔
- 54 سے زیادہ فارموں کو ایس ٹی پی میں تبدیل کیا گیا ہے جو پہلے فیلڈ آفس کی منظوری کے محتاج تھے۔
- ای فارم اسپائس ای+ اور اس سے منسلک فارم اے جی آئی ایل ای پرو-ایس متعارف کروایا گیا، تاکہ ایک ہی جگہ پر مختلف سروسز فراہم کی جا سکیں، جیسے: کمپنی کا نام محفوظ کرنا، رجسٹریشن، پی اے این ، ٹی اے این، ڈی آئی این ، ای پی ایف او رجسٹریشن، ای ایس آئی سی رجسٹریشن، جی ایس ٹی نمبر، بینک اکاؤنٹ کھلوانا وغیرہ — تاکہ کمپنی کا کاروبار فوراً شروع کیا جا سکے۔ اسی طرح ای فارم فِلّپ متعارف کرایا گیا جو ایل ایل پیز کے لیے یہی سہولت دیتا ہے۔
- چھوٹی کمپنی کی تعریف میں ترمیم کر کے پیڈ اپ کیپیٹل کی حد 2 کروڑ روپے سے بڑھا کر 4 کروڑ روپے کر دی گئی اور آمدنی کی حد 20 کروڑ سے بڑھا کر 40 کروڑ روپے کر دی گئی۔ اسی طرح چھوٹی ایل ایل پی کا تصور بھی متعارف کیا گیا جس پر کم تعمیلات اور کم فیس لاگو ہو گی۔
- کمپنیز ایکٹ سے متعلق جرائم کی فیصلی سازی کے لیے ای-فیسلہ سازی پورٹل قائم کیا گیا۔
- 15 لاکھ روپے تک مجاز سرمایہ رکھنے والی کمپنی کے قیام پر زیرو فیس مقرر کی گئی۔
- ضم ہونے کے لیے فاسٹ ٹریک پراسیس کا دائرہ بڑھا کر اسٹارٹ اپس کے آپس میں یا چھوٹی کمپنیوں کے ساتھ انضمام کو شامل کیا گیا تاکہ یہ عمل تیز ہو۔
- کمپنیز ایکٹ 2013 کی دفعہ 233 کا دائرہ بڑھا کر غیر ملکی ٹرانسفرر کمپنی (جو بھارت میں اپنی مکمل ملکیتی سبسڈری رکھتی ہو) کے انضمام کو شامل کیا گیا۔
- کمپنی کے رجسٹرڈ آفس کی منتقلی پر زیرو لاگت مقرر کی گئی۔
- کمپنی کی سالانہ عام میٹنگ اور خصوصی عام میٹنگ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کرنے کی اجازت دی گئی۔
- کمپنیز (اجازت یافتہ دائرۂ اختیار میں ایکویٹی شیئرز کی لسٹنگ) رولز 2024 جاری کیے گئے، جن کے تحت بھارتی پبلک کمپنیاں اپنے ایکویٹی شیئرز کو بین الاقوامی اسٹاک ایکسچینج میں جی آئی ایف ٹی آئی ایف ایس سی پر لسٹ کر سکتی ہیں۔
یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے فراہم کیں۔
*****
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 4540)
(Release ID: 2155293)