وزارات ثقافت
مالی سال 2025-2024 کے لیے اے ایس آئی کا بجٹ اور اخراجات
Posted On:
08 AUG 2025 9:36PM by PIB Delhi
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے نوٹس میں آیا ہے کہ اے ایس آئی کے بجٹ اور اخراجات کے بارے میں ایک آزاد میڈیا آؤٹ لیٹ کے ذریعہ شائع ہونے والی کچھ رپورٹس گمراہ کن ہیں اور حقیقت پسندانہ پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) ناگپور، دہلی، پٹنہ، بھونیشور، وڈودرا اور موسسر میں قائم چھ (06) مخصوص کھدائی شاخیں چلاتا ہے، جنہیں سالانہ بنیاد پر آثارِ قدیمہ کی تلاش اور کھدائی کے منصوبے انجام دینے کا پابند کیا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں، اے ایس آئی کے مختلف سرکلز کو بھی کھدائی کی اجازت دی گئی ہے، جس سے اس نوع کی سرگرمیوں کے دائرۂ کار اور پیمانے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
حکومتِ ہند کے تحت تلاش اور کھدائی کے لیے مختص بجٹ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مالی سال 2025-2024 میں اس مد کے تحت 15.00 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ مالی سال 2015-2014 میں مختص 6.53 کروڑ روپے کے مقابلے میں تقریباً 2.3 گنا زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ ملک کے آثارِ قدیمہ کے تحفظ، تحقیق اور سائنسی مطالعے کے لیے حکومت کے مضبوط عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
صرف رواں سال میں، اے ایس آئی نے ملک بھر میں 22 مقامات پر کھدائی کی ہے۔ کھدائی ایک مرحلہ وار اور وقت طلب عمل ہے، جس میں برآمد شدہ مواد، بشمول نوادرات اور مٹی کے برتن، تفصیلی سائنسی جانچ اور تجزیے سے گزرتے ہیں۔ اے ایس آئی کا مقصد صرف مقامات کی نشاندہی تک محدود نہیں، بلکہ کھدائی کی جامع رپورٹس تیار کرنا بھی ہے، جن میں مستند سائنسی نتائج شامل ہوں تاکہ ہندوستان کے ثقافتی ورثے کی تفہیم کو مزید گہرا کیا جا سکے۔
’’دیگر چارجز (کھدائی اور تلاش) – 16.01.49’’ کے تحت بجٹ کی فراہمی اور اخراجات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مختص فنڈز کو منصوبہ بند اور شفاف طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے، اور اخراجات کو منظور شدہ مختصات کے ساتھ قریبی مطابقت میں رکھا گیا ہے۔
|
دیگر چارجز کے سلسلے میں بجٹ کی فراہمی اور اخراجات کی تفصیلات
تلاش و کھدائی ہیڈ-16.01.49
|
|
(رقم لاکھ روپے میں)
|
|
نمبرشمار
|
سب ہیڈ
|
سال
|
مختص بجٹ
|
اخراجات
|
اخراجات کی فیصد
|
|
1.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2014-15
|
643.00
|
630.00
|
97.97
|
|
2.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2015-16
|
713.00
|
686.97
|
96.34
|
|
3.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2016-17
|
797.00
|
769.08
|
96.49
|
|
4.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2017-18
|
948.00
|
939.39
|
99.09
|
|
5.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2018-19
|
625.00
|
618.21
|
99%
|
|
6.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2019-20
|
360.00
|
354.44
|
98%
|
|
7.
|
16.01.50: (ای ای) او سی
|
2020-21
|
250.00
|
248.30
|
99%
|
|
8.
|
16.01.50: (ای ای) او آر ای
|
2021-22
|
609.00
|
607.96
|
100%
|
|
9.
|
16.01.50: (ای ای) او آر ای
|
2022-23
|
1000.00
|
999.85
|
99%
|
|
10
|
16.01.49: (ای ای) او آر ای
|
2023-24
|
1130.00
|
1128.00
|
99%
|
|
11
|
16.01.49: (ای ای) او آر ای
|
2024-25
|
1262.00
|
1251.24
|
99.14%
|
|
12.
|
16.01.49: (ای ای) او آر ای
|
2025-26
|
1500.00
|
745.60
|
49.71%
|
اے ایس آئی اپنی تمام سرگرمیوں میں شفافیت، سائنسی سختی، اور اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ اس کے برعکس کوئی بھی تجویز بے بنیاد ہے اور اسے واضح طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔
********
ش ح۔ش ت ۔ رض
4471U-
(Release ID: 2154952)
Visitor Counter : 5