قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں کی اسکیم

Posted On: 08 AUG 2025 2:36PM by PIB Delhi

فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں(ایف ٹی ایس سی)کے قیام کے لیے مرکزی معاونت یافتہ اسکیم، جس میں بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ فراہم کرنے والے قانون (پی او سی ایس او) کے تحت قائم کی جانے والی خصوصی عدالتیں (ای پی او سی ایس او)بھی شامل ہیں، اکتوبر 2019 میں متعارف کرائی گئی۔ یہ اسکیم ‘‘کرمنل لاء (ترمیمی) ایکٹ، 2018’’ کے نفاذ اور معزز سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس [سو موٹو رٹ (کرمنل) نمبر ۔ 1/2019] کے بعد عمل میں آئی۔ یہ عدالتیں عصمت دری اور ‘‘بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ ایکٹ، 2012’’ (پوسکو) کے تحت زیر التواء مقدمات کے بروقت ٹرائل اور فیصلہ کرنے کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ اس اسکیم کو دو بار توسیع دی جا چکی ہے، اور اب اس میں 790 عدالتوں کے قیام کے لیے 31 مارچ 2026 تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت مالی اخراجات کا تخمینہ 1952.23 کروڑ  روپئےہے، جس میں سے 1207.24 کروڑ روپئے مرکزی حکومت کے حصہ کے طور پر نربھیا فنڈ سے فراہم کیے جائیں گے، جو  سی ایس ایس کے طریقہ کار کے تحت خرچ کیے جائیں گے۔

مورخہ 30 جون 2025 تک، ملک کی 29 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مجموعی طور پر 725 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں (ایف ٹی ایس سی ) کام کر رہی ہیں، جن میں 392 خصوصی بچوں سے جنسی جرائم سے تحفظ ایکٹ( ای پی او سی ایس او )عدالتیں شامل ہیں۔ ان عدالتوں نے اسکیم کے آغاز سے اب تک 3,34,213 مقدمات کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے فعال فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں  (ایف ٹی ایس سی )  کی تفصیلات اور اسکیم کے آغاز سے اب تک نمٹائے گئے مقدمات کی تعداد ضمیمہ-اوّل  میں دی گئی ہے۔

اعلیٰ عدالتوں (ہائی کورٹ) سے موصولہ معلومات کے مطابق، فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں  میں عصمت دری اور پی او سی ایس او (پوسکو)ایکٹ کے مقدمات کے فیصلے کی شرح عام عدالتوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ جہاں عام عدالتوں میں ان مقدمات کی اوسط فیصلہ شرح فی عدالت ماہانہ تقریباً 3.26 مقدمات ہے، وہیں ایف ٹی ایس سی میں یہ اوسط ماہانہ 9.51 مقدمات فی عدالت ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ایف ٹی ایس سی کے ذریعے مقدمات کے فیصلوں میں نمایاں بہتری اور مؤثر کارکردگی حاصل ہوئی ہے۔

16 دسمبر 2012 کے نربھیا کیس کے بعد، حکومت نے خواتین کی سلامتی اور تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی طور پر تیار کیے گئے منصوبوں کے لیے ایک مخصوص فنڈ قائم کیا ہے جسے نربھیا فنڈ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ختم نہ ہونے والا فنڈ ہے، جس کا انتظام وزارتِ خزانہ کے تحت محکمہ اقتصادی امور کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ وزارت برائے خواتین و اطفال کی فلاح و بہبود  اس فنڈ کے تحت پیش کیے جانے والے منصوبوں اور اسکیموں کی جانچ اور سفارش کرنے والی مرکزی وزارت ہے۔  مزید برآں، ایم/او ڈبلیو سی ڈی کو یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے کہ وہ متعلقہ لائن وزارتوں/محکموں کے اشتراک سے منظور شدہ اسکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لے اور ان کی نگرانی کرے۔

فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں) ایف ٹی ایس سی )نربھیا فنڈ کے تحت قائم کی گئی ہیں اور فعال طور پر کام کر رہی ہیں۔ محکمہ نے عدالتوں کے مؤثر اور بلارکاوٹ کام کو یقینی بنانے کے لیے اسکیم کے آغاز سے اب تک ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 1034.55 کروڑ  روپئےکی رقم جاری کی ہے۔ یہ فنڈ سی ایس ایس کے طریقہ کار کے مطابق جاری کیے جاتے ہیں، جس میں مرکز اور ریاست کے درمیان حصہ داری کا تناسب 60:40 جبکہ کچھ مخصوص ریاستوں کے لیے 90:10 ہے۔یہ فنڈ ایک عدالتی افسر  کی تنخواہ، سات معاون عملے کی تنخواہوں، اور یومیہ اخراجات پورا کرنے کے لیے فلیکسی گرانٹ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ فنڈز ری ایمبرسمنٹ(معاوضہ) کی بنیاد پر جاری کیے جاتے ہیں، جو کہ متعلقہ ریاست/علاقے میں فعال عدالتوں کی تعداد کے مطابق طے کیے جاتے ہیں۔

اسکیم کے آغاز سے لے کر 30 جون 2025 تک، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے فعال فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتوں، بشمول خصوصی (ای پی او سی ایس او) پی او سی ایس او عدالتوں، کی تفصیلات اور مجموعی طور پر نمٹائے گئے مقدمات کی فہرست۔


نمبر شمار

ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے

فنکشنل کورٹس

اسکیم کے آغاز کے بعد سے مجموعی تصرف

 

ایف ٹی ایس سی ایس بشمول

ای پی او سی ایس او

ای پی او سی ایس او

ایف ٹی ایس سی ایس

ای پی او سی ایس او

کل

 

 

1

آندھرا پردیش

16

16

0

7487

7487

 

2

آسام

17

17

0

8943

8943

 

3

بہار

46

46

0

17232

17232

 

4

چندی گڑھ

1

0

374

0

374

 

5

چھتیس گڑھ

15

11

1289

5139

6428

 

6

دہلی

16

11

760

1958

2718

 

7

گوا

1

0

82

34

116

 

8

گجرات

35

24

3389

13227

16616

 

9

ہریانہ

18

14

2018

6069

8087

 

10

ہماچل پردیش

6

3

600

807

1407

 

11

جموں و کشمیر

4

2

144

167

311

 

12

کرناٹک

30

17

5377

8654

14031

 

13

کیرالہ

55

14

18256

7946

26202

 

14

مدھیہ پردیش

67

56

4920

27193

32113

 

15

مہاراشٹر

2

1

8727

12017

20744

 

16

منی پور

2

0

194

0

194

 

17

میگھالیہ

5

5

0

733

733

 

18

میزورم

3

1

199

70

269

 

19

ناگالینڈ

1

0

65

3

68

 

20

اڈیشہ

44

23

7218

13036

20254

 

21

پڈوچیری

1

1

0

162

162

 

22

پنجاب

12

3

2785

2480

5265

 

23

راجستھان

45

30

5830

13602

19432

 

24

تمل ناڈو

14

14

0

10199

10199

 

25

تلنگانہ

36

0

8648

2731

11379

 

26

تریپورہ

3

1

252

237

489

 

27

اتراکھنڈ

4

0

1930

0

1930

 

28

اتر پردیش

218

74

43558

47901

91459

 

29

مغربی بنگال

8

8

0

457

457

 

30

جھارکھنڈ*

0

0

2777

6337

9114

 

31

اے اینڈ این  جزائر**

0

0

0

0

0

 

32

اروناچل پردیش ***

0

0

0

0

0

 

 

کل

725

392

119392

214821

334213

 

نوٹ: اسکیم کے آغاز کے وقت، ملک بھر میں ایف ٹی ایس سی ایس کی تقسیم فی عدالت 65 سے 165 زیر التوا مقدمات کے معیار پر مبنی تھی، یعنی ہر 65 سے 165 زیر التوا مقدمات کے لیے ایک ایف ٹی ایس سی قائم کیا جائے گا۔ اس کی بنیاد پر، صرف 31 ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے اس اسکیم میں شامل ہونے کے اہل تھے۔

* ریاست جھارکھنڈ نے 07.07.2025 کو خط کے ذریعے ایف ٹی ایس سی اسکیم سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ، اسکیم کے آغاز سے لے کر مئی 2025 تک 9,114 معاملات کے مجموعی نمٹارے کو ایف ٹی ایس سی اسکیم کے تحت رپورٹ کیے گئے مجموعی نمٹارے کے اعداد و شمار میں شامل کیا جانا جاری ہے ۔

**  اے اینڈ این  جزائرنے اسکیم میں شامل ہونے کے لیے رضامندی دی ہے، لیکن ابھی تک کسی عدالت کو فعال نہیں کیا ہے۔

*** اروناچل پردیش نے عصمت دری اور پی او سی ایس او ایکٹ کے زیر التواء مقدمات کی بہت کم تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے اسکیم سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیاہے۔

 

 

یہ معلومات قانون اور انصاف کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور کی وزارت میں وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی ۔

 *****

ش ح-ش آ-م الف

UR No-4361


(Release ID: 2154122)
Read this release in: English , Hindi , Tamil