پنچایتی راج کی وزارت
پنچایتی راج کی وزارت نے نو تشکیل‘ راشٹریہ گرام سوراج ابھیان’پر قومی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا، دیہی ترقیات اور پنچایتی راج کی وزارت کا اگلا مرحلہ پنچایتی راج اداروں کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کیا ہے
پنچایتیں حکمرانی میں برابر کے حصہ دار ہیں،نچلی سطح کے تجربات مستقبل کے لئے تیار پنچایتوں کی تشکیل میں اہم ہے: پنچایتی راج وزارت کے سکریٹری
Posted On:
07 AUG 2025 4:59PM by PIB Delhi
نو تشکیل ‘راشٹریہ گرام سوراج ابھیان’ (آر جی ایس اے) پر قومی مشاورتی ورکشاپ کا آج ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر، نئی دہلی میں افتتاح ہوا۔ پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب وویک بھاردواج بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ دن بھر کی ورکشاپ میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پنچایتی راج محکموں کے ساتھ ساتھ دیہی ترقیات اور پنچایتی راج کے ریاستی اداروں ( ایس آئی آر ڈی اینڈ پی آر ایس) نے شرکت کی۔ ورکشاپ کا مقصد آر جی ایس اے کے نفاذ کی حکمت عملی کو مزید بہتر بنانا اور اگلے مرحلے کے لیے مجوزہ فریم ورک میں اجتماعی طور پر تعاون کرنا تھا۔


اپنے کلیدی خطاب میں جناب وویک بھاردواج نے ورکشاپ کو اسٹیک ہولڈرز کو سننے اور ان کے تاثرات پر غور کرنے کا ایک اہم موقع قرار دیا، جس سے ‘راشٹریہ گرام سوراج ابھیان’ (آر جی ایس اے) کے نئے ورژن کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتی راج ادارے ( پی آر آئی ایس) مقامی خود مختاری کی آئینی طور پر تسلیم شدہ اکائیاں ہیں۔ انہوں نے منصوبہ بندی، فیصلہ سازی اور حکمرانی کے عمل میں پی آر آئی ایس کی گہری شمولیت پر زور دیا۔ انہوں نے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ فیلڈ پر مبنی تجاویز اور انہیں درپیش چیلنجز کا اشتراک کریں اور اس بات پر زور دیا کہ مستقبل کے لیے تیار پنچایتوں کی تشکیل کے لیے نچلی سطح سے بصیرت انتہائی اہم ہے۔ جناب بھاردواج نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حقیقی ادارہ جاتی مضبوطی تب ہی ہوتی ہے جب نظام فیڈ بیک کے لیے جوابدہ ہوں اور ہر سطح پر معیار کے لیے پرعزم ہوں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پنچایتوں کو نہ صرف اسکیموں کو نافذ کرنے والوں کے طور پر دیکھا جانا چاہئے بلکہ ہندوستان کے جمہوری طرز حکمرانی کے ڈھانچے میں برابر کے حصہ داروں کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہئے۔
پنچایتی راج کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سشیل کمار لوہانی نے کہا کہ آر جی ایس اے کا موجودہ مرحلہ 2025 میں اپنے آخری سال میں داخل ہو رہا ہے اور اس ورکشاپ کا انعقاد آگے کے راستے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مشترکہ اسباق اور اس مشاورتی عمل سے موصول ہونے والے عملی فیڈ بیک کی بنیاد پر سال 2026 سے آر جی ایس اے کا ایک نیا اور مضبوط ورژن شروع کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظرثانی شدہ آر جی ایس اے نے ملک بھر میں پنچایتوں کو بااختیار بنانے میں خاص طور پر صلاحیت کی تعمیر، ضرورت پر مبنی تربیت اور ڈجیٹل گورننس ٹولز کے ذریعے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے آر جی ایس اے کے تحت اہم کامیابیوں کا ذکر کیا، جیسے ‘ای گرام سوراج’ پورٹل کے ذریعے ‘‘پلاننگ ٹو پیمنٹ’’ کے عمل کا انضمام - جس نے پنچایتی راج کے کام میں شفافیت، مالی نظم و ضبط اور جوابدہی کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے نچلی سطح پر خلا کی نشاندہی کرنے اور ڈیٹا پر مبنی اصلاحات کو فروغ دینے میں پنچایت ایڈوانسمنٹ انڈیکس جیسے ٹولز کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا۔
ورک شاپ کے دوران نظرثانی شدہ آر جی ایس اے پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی، جس میں اسکیم کی کلیدی کامیابیوں اور ایک مجموعی فریم ورک کے طور پر اس کے ارتقاء پر روشنی ڈالی گئی جس کا مقصد پنچایتی راج اداروں ( پی آر آئی ایس) کو صلاحیت کی تعمیر، ڈجیٹل اہلیت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اختراعی طریقوں کے ذریعے بااختیار بنانا ہے۔ ایک اور تکنیکی پیشکش نے اسکیم کے تحت لاگت کے اصولوں اور فنڈنگ کے ڈھانچے کا خاکہ پیش کیا۔ ورکشاپ میں آر جی ایس اے کے پانچ اہم اجزاء پر پینل مباحثے بھی شامل تھے: صلاحیت کی تعمیر اور تربیت، ادارہ جاتی میکانزم، پنچایتی راج انفراسٹرکچر، پی ای ایس اے کے نفاذ اور جدت اور اقتصادی ترقی پر زور دینے والے مخصوص اجزاء جس میں حصہ لینے والی ریاستی ٹیموں نے قیمتی مشقیں، پالیسی چیلنجز پر بہترین اصولوں اور تجاویز کا اشتراک کیا۔ ورکشاپ کے دوران حاصل کردہ تجربات آر جی ایس اے کے اگلے مرحلے کے لیے فریم ورک کی تشکیل میں مدد کرے گی اور ‘ترقی یافتہ ہندوستان @2047’کے ویژن کے مطابق زیادہ موثر، جوابدہ اور ترقی پر مرکوز پنچایتی راج اداروں کی تعمیر میں تعاون کرے گی۔
آر جی ایس اے کے بارے میں مزید معلومات کے لئے: Click Here ۔
******
(ش ح – ظ ا- ع ن)
UR No. 4342
(Release ID: 2154045)
Visitor Counter : 5