قبائیلی امور کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آئی ایف آر اور سی ایف آر دعوے

Posted On: 07 AUG 2025 3:04PM by PIB Delhi

آج لوک سبھا میں جناب منوج کمار کے تحریری جواب کے متقاضی سوال کے تحریری جواب میں، مرکزی وزیر مملکت برائے قبائلی امور، جناب درگاداس اُئکے نے بتایا کہ ’درج فہرست قبائل اور دیگر روایتی جنگلاتی باشندوں (جنگلاتی حقوق کا اعتراف) سے متعلق ایکٹ 2006‘اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد و ضوابط کے مطابق، اس ایکٹ کے مختلف پہلوؤں کے نفاذ کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے اور یہ قانون 20 ریاستوں (بشمول بہار) اور 1 مرکزکے زیر انتظام علاقہمیں نافذ العمل ہے۔قبائلی امور  کی وزارت (ایم او ٹی اے) ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے پیش کی جانے والی ماہانہ پیش رفت کی رپورٹس(ایم پی آر) کی نگرانی کرتی ہے۔ ریاستوں/یو ٹیز کی رپورٹ کے مطابق، مورخہ 31 مئی 2025 تک مجموعی طور پر7,49,673  (14.53 فیصد)دعؤوں پر فیصلہ زیر التواء ہے،جن میں7,12,808 انفرادی دعوے ہیں اور36,865 کمیونٹی دعوے ہیں۔مؤرخہ 31.05.2025 تک ریاست وار زیر التواء دعووں کی تفصیلات ضمیمہ میں شامل ہیں۔مزید یہ کہ، بہار حکومت کی جانب سے پیش کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق، ضلع کیمور اور روہتاس میں کوئی بھی دعویٰ زیر التواء نہیں ہے۔

قبائلی امور کی وزارت نے جنگلاتی حقوق ایکٹ پر عملدرآمد کرنے والی تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ زیر التواء دعووں کو مقررہ مدت میں نمٹانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں اور اگر کسی بھی ضلع میں دعووں کے تصفیے کے عمل میں کوئی رکاوٹیں ہوں تو ان کو ضلعی سطح پر مشاورت کے ذریعے حل کیا جائے۔مزید برآں،ایف آر اےکے مؤثر اور جامع نفاذ کو فروغ دینے کے لیے، وزارت ریاستی اور ضلعی/سب ڈویژنل سطح پر خصوصی ایف آر اےسیلز کے قیام کے لیے دو سالہ مدت کے لیے تعاون فراہم کررہی ہے۔وزارت نے20 ریاستوں/مرکزی زیر انتظام علاقوں میں’دھرتی آبا جن جاتیہ گرام اتکرش ابھیان(ڈی اے-جے جی یو اے)‘کے تحت17 ریاستی سطح کے ایف آر اے سیلزاور416 ضلع / سب ڈویژنل سطح کے سیلزکی منظوری دی ہے ۔اس کے علاوہ، وزارت نے جنوری 2025 میں ڈپٹی کمشنرز / ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کی قومی کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں ایف آر اےکے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر تمام شریک ضلع مجسٹریٹس / ڈپٹی کمشنرز سے درخواست کی گئی کہ وہ زیر التواء ایف آر اےدعووں کا جلد از جلد تصفیہ یقینی بنائیں۔

حکومت نے 2 اکتوبر 2024 کو ’دھرتی آبا جن جاتیہ گرام اتکرش ابھیان (ڈی اے- جے جی یو اے) کا آغاز کیا جس کا مقصدقبائلی اکثریت والے دیہاتوں اور63000 گاؤں پر محیط امنگوں والے اضلاع میں قبائلی کنبوں کے مکمل کوریج کو اپنا کر قبائلی برادریوں کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنانا ہے۔ ریکارڈ کا ڈیجیٹائزیشن، دعوے کے عمل اور ریاست اور قومی ایف آر اے پورٹل کی تیاری ڈی اے جے جی یو اے کے تحت اقدامات میں سے ایک ہے۔ ایم او ٹی اے ریاستی قبائلی بہبود کے محکمے کو پورٹل کی تیاری اور دیکھ بھال کے لیے مالی مدد فراہم کرتی ہے (جس میں خصوصی سرور، سافٹ ویئر کی لاگت، ہارڈویئر، سیکورٹی آڈٹ، زمینی ریکارڈ کی ڈیجیٹل میپنگ اور دیگر آپریشنل اخراجات شامل ہیں)۔

ضمیمہ

مورخہ 07/08/2025 کولوک سبھا کے تحریری جواب کےمتقاضی سوال نمبر 3004 کے حصہ (اے) اور (بی) کے جواب میں حوالے کے طور پر پیش کیا گیا ضمیمہ

ریاستوں/یو ٹی کی  طرف سے اپنی ماہانہ پیش رفت رپورٹ (ایم پی آر) میں مورخہ 31.05.2025 تک ’’درج فہرست قبائل اور دیگر روایتی جنگلات کے باشندوں (جنگلاتی حقوق کا اعتراف) ایکٹ، 2006‘‘ کے تحت زیر التواء دعووں کی تعداد ظاہر کرنے والا بیان:

 

S. No.

States

Total Number of pending Claims

 

 

1

Andhra Pradesh

1,509

 

2

Assam

96,209

 

3

Bihar

9

 

4

Chhattisgarh

6,624

 

5

Goa

8,818

 

6

Gujarat

84,387

 

7

Himachal Pradesh

4,704

 

8

Jharkhand

20,679

 

9

Karnataka

24,894

 

10

Kerala

2,930

 

11

Madhya Pradesh

10,229

 

12

Maharashtra

28,190

 

13

Odisha

120,637

 

14

Rajasthan

688

 

15

Tamil Nadu

5,448

 

16

Telangana

329,367

 

17

Tripura

3,841

 

18

Uttar Pradesh

0

 

19

Uttarakhand

0

 

20

West Bengal

364

 

21

Jammu & Kashmir

146

 

TOTAL

7,49,673

 

*****

 

ش ح۔ک ح

U. No-4297


(Release ID: 2153728)
Read this release in: English , Hindi