بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
‘‘بھارت نےوِکست بھارت کے وزیر اعظم مودی کے وژن کو پورا کرنے کے لیے جہاز سازی کی صلاحیت میں اضافہ کیا’’: سربانندا سونوال
Posted On:
01 AUG 2025 8:17PM by PIB Delhi
بھارت کی جہاز سازی کی صنعت ایک انقلابی تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہی ہے، کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت ایک عالمی معیار کے سمندری نظام کی تعمیر کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہی ہے - جو 2047 تک وِکست بھارت کے وژن کی راہ ہموار کرے گی۔یہ بات بندرگاہ، جہاز رانی و آبی گزرگاہوں (ایم اوپی ایس ڈبلیو) کے مرکزی وزیر جناب سربانندا سونوال نے کہی۔
یہ بیان انہوں نے لوک سبھا کے جاری مانسون اجلاس کے دوران کانگڑا سے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر راجیو بھاردواج کے ایک ستارے والے سوال کے جواب میں دیا۔
میری ٹائم انڈیا وژن 2030 اور امرت کال کے طویل مدتی اسٹریٹجک روڈ میپ کے تحت،مرکزی بجٹ 2025 میں کئی اصلاحات اور سرمایہ کاریوں کا اعلان کیا گیا ہے، جن کا مقصد بھارتی جہازسازی کی صلاحیت اور مسابقت میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔جناب سونوال نے کہا کہ ان اقدامات سے بھارت کو ایک ابھرتی ہوئی عالمی سمندری طاقت کے طور پر مضبوط بنانے کی توقع ہے ۔
حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، سربانندسونوال نے زوردے کر کہاکہ ‘‘جہاز سازی کی مالی معاونت کی پالیسی کو از سر نو ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ لاگت سے متعلق رکاوٹوں کا حل نکالا جا سکے’’، جو بھارتی جہازسازی کو بین الاقوامی مسابقت میں برابر کی سطح پر لانے میں مدد دے گی۔اس کے ساتھ،بھارتی شپ یارڈز میں جہازوں کی توڑ پھوڑ کے لیے کریڈٹ نوٹس شامل کیے جا رہے ہیں، تاکہ ایک مدور اور پائیدار سمندری معیشت کے فروغ کو تقویت دی جا سکے۔
بنیادی ڈھانچے کی مالی معاونت بڑھانے کے لیے، اب مخصوص حجم سے بڑے جہازوں کو بنیادی ڈھانچے سے ہم آہنگ ماسٹر لسٹ میں شامل کیا جائے گا، جس سے یہ جہازطویل مدتی اور کم شرح سود والی مالی امداد کے لیے اہل ہو جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی حکومت جدید بنیادی ڈھانچے ، مہارتوں کی تربیت کے مراکز اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ مربوط جہاز سازی کلسٹرز کے قیام کو فروغ دے گی۔ بجٹ کے مطابق، اس اقدام کا مقصد بھارت میں تیار کیے جانے والے‘‘ جہازوں کی رینج،اقسام اور صلاحیت’’ میں اضافہ کرنا ہے۔
صنعت کو طویل مدتی سرمایہ فراہم کرنے کے لیے ایک تاریخی اقدام کے تحت، حکومت نے25,000 کروڑروپئے مالیت کے بحری ترقیاتی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی ہے، جس میں حکومت کی شراکت داری 49 فیصد تک ہو گی۔ یہ فنڈ نجی اور بندرگاہ پر مبنی سرمایہ کاری کو متحرک کرے گا تاکہ بھارت کی جہاز سازی اور مرمت کی صلاحیت کو وسعت اور جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔
صنعت کی طویل مدتی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، جہاز سازی اور جہاز توڑنے میں استعمال ہونے والے خام مال اور پرزہ جات پر بنیادی کسٹمز ڈیوٹی(بی سی ڈی) سے مستثنیٰ قرار دیے جانے کی مدت کو مزید 10 سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔ سربانندسونوال نےکہاکہ ہمارے بحری شعبے کو بااختیار بنانے اور باصلاحیت بنانے کےلئے ہم پرعزم ہیں اور اسی جذبے کے تحت ہم وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی متحرک قیادت میں کام کر رہے ہیں ۔
یہ بجٹ اقدامات اُن جاری اصلاحات کے علاوہ ہیں جو پہلے ہی اس شعبے کو نئے انداز میں تشکیل دے رہی ہیں۔بھارتی شپ یارڈز کو اس وقت اُن معاہدوں پر مالی معاونت حاصل ہے جو یکم اپریل 2016 سے 31 مارچ 2026 کے درمیان طے پائے ہیں۔شپ یارڈز کوبنیادی ڈھانچے کا درجہ دیے جانے سےموزوں شرطوں پرادارہ جاتی مالیات تک بہتر رسائی اور بنیادی ڈھانچہ بانڈز کے اجرا کی سہولت حاصل ہوئی ہے، جو کہ صلاحیت میں اضافے کے لیے نہایت اہم ہے۔
بھارتی جہاز سازوں کوسرکاری خریداری میں مسابقتی برتری دینے کے لیے، حکومت نے پبلک سیکٹر یونٹس کے جاری کردہ ٹینڈرز میں ‘‘رائٹ آف فرسٹ ریفیوزل’’(آر او ا یف آر) کی سہولت کو توسیع دی ہے۔سرکاری خریداری (میک ان انڈیا کو ترجیح) آرڈر 2017" کے مطابق، 200 کروڑروپئے سے کم مالیت والے جہاز صرف بھارتی شپ یارڈز سے ہی خریدے جائیں گے، جس سے سمندری اثاثوں میں خود انحصاری کے ہدف کو مزید تقویت ملے گی۔
سونوال نے کہاکہ وزیراعظم مودی کے مؤثر اور معیار کاری کی اپیل کے مطابق، بڑے بندرگاہوں کے لیے پانچ معیاری ٹگ ڈیزائن جاری کیے گئے ہیں۔ یہ ڈیزائن صرف بھارتی شپ یارڈز میں تیار کیے جائیں گے، جن سے خریداری کے عمل کو آسان بنانے اور لاگت میں مؤثریت لانے کی توقع ہے۔
جہازوں کی مرمت کے شعبے میں، کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ نے کوچی میں970 کروڑروپے مالیت کی بین الاقوامی جہاز مرمت سہولت کا افتتاح کیا ہے۔یہ سہولت بھارت کے بحری بنیادی ڈھانچے میں ایک نمایاں پیش رفت ہے، جو غیر ملکی مرمت ڈاکس پر انحصار کو کم کرے گی اور بھارت کو جہازوں کی مرمت کا علاقائی مرکز بنانے کی سمت میں لے جائے گی۔
صلاحیت سازی استعداد کار میں اضافے کا بنیادی ستون ہے۔ سی ایس ایل اورمجھگاؤں ڈاک شپ بلڈرز لمیٹڈ(ایم ڈی ایل) دونوں وزیر اعظم انٹرن شپ اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہیں، جہاں نوجوان بھارتیوں کو جہاز سازی اور سمندری انجینئرنگ کے جدید ترین عمل کا تجربہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
ان اقدامات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے،بندرگاہوں، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانندا سونوال نے کہاکہ‘‘وزیر اعظم نریندر مودی جی کا وژن 'وِکست بھارت' بھارت کے معاشی عروج میں بحری شعبے کو مرکزی حیثیت دیتا ہے۔ ایک مضبوط اور خود انحصار جہاز سازی کی صنعت نہ صرف روزگار پیدا کرے گی بلکہ بھارت کی اسٹریٹجک اور تجارتی حیثیت کو عالمی سطح پر مزید مستحکم کرے گی۔ بھارت صرف جہاز نہیں بنا رہا، ہم ایک مضبوط، پائیدار مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ اصلاحات سرمایہ کاری، اختراع اور بین الاقوامی شراکت داری کے نئے دروازے کھولیں گی۔’’
*************
UN-3889
(ش ح۔ م ش ۔ف ر)
(Release ID: 2152067)
Visitor Counter : 3