سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے طلبا سے زور دے کر کہا کہ وہ تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کی طاقت سے فائدہ اٹھانے کے لیے اچھے ”سیکھنے والے“ بنیں


ہندوستان کے نوجوانوں کو عالمی سائنس اور جدت کے میدان میں قیادت کرنی چاہیے، وزیر موصوف کا دی ویک کے ایجوکیشن کانکلیو میں اظہار خیال

قومی مصنوعی ذہانت مشن کی تعریف کی، خواتین کی قیادت میں اسٹارٹ اپ کو نئے ہندوستان کے ستور قرار دیا

Posted On: 30 JUL 2025 8:03PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج ”دی ویک“ میگزین کے "ایجوکیشن کانکلیو" میں ایک ولولہ انگیز کلیدی خطاب کیا، جس میں انہوں نے طلبا کو تلقین کی کہ وہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی طاقت سے فائدہ اٹھانے کے لیے اچھے ”سیکھنے والے“ بنیں۔

وزیر موصوف نے ملک کے نوجوانوں کو تاکید کی کہ وہ تیزی سے بدلتے ہوئے ٹیکنالوجی کے منظرنامے کی ضروریات کو سمجھیں اور ان کے مطابق خود کو تیار کریں۔ انہوں نے طلبا کو جدید ترین ٹول جیسے مصنوعی ذہانت (AI) سے ہم آہنگ ہونے کی تلقین کی، ساتھ ہی انسانی ذہانت (HI) یعنی تخلیقی صلاحیت، جذباتی فہم، اور اخلاقی سوچ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا، ”ٹیکنالوجی پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے ترقی کر رہی ہے، لیکن اسے انسانی اقدار پر حاوی نہیں ہونا چاہیے۔ مصنوعی ذہانت اور انسانی ذہانت کا متوازن امتزاج اگلی جدت کی لہر کی بنیاد بنے گا۔“

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ہندوستان کے قومی AI مشن کو سراہا اور کہا کہ اب ہندوستان مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ برابری کی سطح پر کھڑا ہے۔ تاہم، انہوں نے مشینوں پر حد سے زیادہ انحصار کے خطرات سے خبردار کیا اور ایسے ”ہائبرڈ ماڈل“ کی وکالت کی جو سیکھنے اور حکمرانی کے نظام میں الگورتھم کی کارکردگی اور انسانی ہمدردی کے درمیان توازن پیدا کرے۔

انہوں نے عالمی سائنسی تعاون میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا، خاص طور پر خلائی تحقیق، ماحولیاتی ٹیکنالوجی، اور بایو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سائنسدان اور اسٹارٹ اپس اب بین الاقوامی مشنز اور جدت کے چیلنجز میں فعال شراکت دار بن چکے ہیں، جس کا سہرا BIRAC  اور IN-SPACe  جیسے اقدامات کو جاتا ہے، جو طلبا اور نجی شعبے کی شراکت کو فروغ دیتے ہیں۔

”آج ہم صرف راکٹ لانچ کے گواہ نہیں بنتے بلکہ ہم 15,000 سے 20,000 طلبا کو ان لانچز کو براہِ راست دکھاتے ہیں۔ ہم بڑے پیمانے پر سائنسی شعور پیدا کر رہے ہیں،“ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا۔

سائنسی تحقیق کو ایک پسندیدہ پیشہ ورانہ راستہ بنانے کے لیے، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی، جن میں انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف)، بڑھائی گئی فیلوشپ اور منظم رہنمائی کے پروگرام شامل ہیں۔ انہوں نے اس تبدیلی کی جانب اشارہ کیا کہ اب طلبا روایتی کیریئر جیسے انجینئرنگ اور میڈیسن سے ہٹ کر بایوٹیکنالوجی، کلین انرجی، کوانٹم کمپیوٹنگ، اور روبوٹکس جیسے شعبوں کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ”تحقیق اب صرف پی ایچ ڈی والوں کا میدان نہیں رہی، یہ اسکول سے شروع ہو جاتی ہے۔ ہمارے رہنمائی پروگرام اساتذہ کو طلبا کی صلاحیتیں ابتدائی مرحلے میں پہچاننے اور نکھارنے میں مدد دیتے ہیں۔“

قومی تعلیمی پالیسی (این ای اپی) 2020 کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اس پالیسی کے انقلابی اثرات کو سراہا، خصوصاً مضمون کے انتخاب، صلاحیت پر مبنی تعلیم، اور بین شعبہ جاتی مطالعے کے فروغ کے حوالے سے۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی نے طلبا کو اپنی صلاحیتوں کو دریافت کرنے اور دوبارہ ترتیب دینے کا موقع فراہم کیا ہے، خاص طور پر دسویں جماعت کے بعد، جس سے وہ سخت تعلیمی ڈھانچوں سے نکل کر مقصد پر مبنی تعلیم کی طرف جا رہے ہیں۔

انہوں نے ہندوستان کے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں خواتین کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا اور خواتین کی قیادت میں ترقی کو وِکست بھارت کے اہم ستونوں میں سے ایک قرار دیا۔

انہوں نے کہا ”خواتین اب صرف حصہ نہیں لے رہیں، بلکہ قیادت کر رہی ہیں، اور یہی قیادت ہندوستان کی جدت کی کہانی کو ایک نئی سمت دے رہی ہے۔“

طلبا کی جانب سے مساوات اور رسائی سے متعلق خدشات کے جواب میں، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے زور دیا کہ حکومت ڈیجیٹل اور سائنسی تفاوت کو کم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں رسائی کے پروگرام، ڈیجیٹل ماڈل اور محروم طبقات کو ہدف بنانے والی اسکیموں کے ذریعے حکومت یہ یقینی بنا رہی ہے کہ جغرافیہ اب خوابوں کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔

انہوں نے کشمیر کے ایک دہشت گردی سے متاثرہ ضلع کی ایک نوجوان لڑکی کی کہانی بیان کی، جس نے صرف ڈیجیٹل ذرائع کی مدد سے روزانہ 14 گھنٹے خود سے مطالعہ کر کے سول سروس امتحان پاس کیا جو قابل رسائی ٹیکنالوجی اور خود اعتمادی کی طاقت کا ثبوت ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز سے پیدا ہونے والے اخلاقی چیلنجز سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے سامعین کو یقین دلایا کہ ہندوستان نوجوان ذہنوں کو پالیسی سازی کے مکالمے میں فعال طور پر شامل کر رہا ہے۔ AI مشن اور BIRAC جیسے اقدامات نے نوجوانوں کی شمولیت اور رائے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیے ہیں، تاکہ جدت طرازی نہ صرف تیز ہو بلکہ ذمہ دارانہ بھی ہو۔

انہوں نے کہا ”قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) نے طلبا کو بے مثال آزادی دی ہے۔ اب ہمیں ایسے نظام بنانے ہوں گے جہاں ان کی آواز سنی بھی جائے اور اس پر عمل بھی ہو۔“

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کئی سرکاری تعاون یافتہ پلیٹ فارموں کو اجاگر کیا جو طلبا کی جدت طرازی اور کاروباری سوچ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر BIRAC (بایوٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل) کا ذکر کیا، جو بایوٹیک اسٹارٹ اپس کے لیے ایک کلیدی سہولت کار ہے اور جو صنعت سے روابط، مالی امداد، اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے IN-SPACe (انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھورائزیشن سینٹر) کو بھی ایک اہم پلیٹ فارم قرار دیا، جو نجی شعبے اور طلبا کی قیادت میں خلائی منصوبوں کو ممکن بناتا ہے اور نوجوان موجدین کو ہندوستان کے بڑھتے ہوئے خلائی نظام میں فعال شراکت کی ترغیب دیتا ہے۔

وزیر موصوف نے طلبا پر زور دیا کہ وہ ان پلیٹ فارموں کو ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے دریافت کریں اور کہا: ”کبھی کبھار مسئلہ مواقع کی کمی نہیں ہوتا، بلکہ یہ ہوتا ہے کہ جو کچھ پہلے سے موجود ہے اسے مؤثر طریقے سے استعمال کرنا نہیں آتا۔“

آخر میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے خود کو بہتر بنانے اور زندگی بھر سیکھتے رہنے کے جذبے کے ساتھ سامعین کو ایک طاقتور پیغام دیتے ہوئے کہا ”ہر دن خود سے سوال کریں — آج میں نے کیا سیکھا؟ ڈگریاں عارضی ہوتی ہیں؛ تجسس ہمیشہ قائم رہتا ہے۔ ایک سچے سیکھنے والے بنیں اور ایسا مستقبل تعمیر کریں جہاں آپ کا ذہن آپ کے مشن کی راہنمائی کرے۔“

 

*********

ش ح۔ ف ش ع

                                                                                                                                       U: 3656


(Release ID: 2150512)
Read this release in: English , Hindi