وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

ایم ایس ایم ایز کے لیے نیا ڈیجیٹل قرضوں کے جائیزے کا ماڈل بر وقت ڈیجیٹل ڈیٹا کی مدد سے ایم ایس ایم ایز کے لیے قرضوں کی منظوری کو تیز کرتا ہے


ایم ایس ایم ای قرضوں میں انقلاب لاتے ہوئے، یہ ماڈل تیز تر، معروضی، اور مکمل طور پر ڈیجیٹل قرضوں کی تشخیص کو ممکن بناتا ہے، جس سے کاغذی کارروائی، پروسیسنگ کا وقت، اور دستاویزات پر انحصار نمایاں طور پر کم ہوتا ہے

Posted On: 28 JUL 2025 5:49PM by PIB Delhi

ایم ایس ایم ایز کے لیے نیا ڈیجیٹل قرضوں کے جائیزے کے ماڈل کا اعلان مرکزی بجٹ 2024-25 میں کیا گیا تھا۔ اس ماڈل کا نظریہ تھا کہ سرکاری بینک (پی ایس بیز) بیرونی اطلاعات پر انحصار کرنے کے بجائے ایم ایس ایم ایز کے قرض کے جائیزے کے لیے اپنی اندرونی صلاحیت تیار کریں گے۔ سرکاری بینک ایک نیا قرضوں کے جائیزے کا ماڈل تیار کریں گے، جو معیشت میں ایم ایس ایم ایز کے ڈیجیٹل نقوش اسکورنگ پر مبنی ہوگا۔ اس کے بعد، مرکزی وزیر خزانہ نے 6 مارچ 2025 کو ایم ایس ایم ایز کے لیے نئے قرضوں کے جائیزے کے ماڈل کا آغاز کیا۔

یہ ماڈل ڈیجیٹل طور پر حاصل کردہ اور قابل تصدیق ڈیٹا کا فائدہ اٹھاتا ہے اور تمام قرض کی درخواستوں کے لیے معروضی فیصلہ سازی اور بینک کے موجودہ (ای ٹی بی)اور نئے (این ٹی بی) ایم ایس ایم ای قرض لینے والوں کے لیے ماڈل پر مبنی حد کی تشخیص کے ساتھ ایم ایس ایم ای قرضوں کی جانچ کے لیے خودکار طریقے وضع کرتا ہے۔

ماڈل کے ذریعے استعمال ہونے والے ڈیجیٹل نقوش میں نیشنل سیکیورٹیز ڈپازٹری لمیٹڈ (این ایس ڈی ایل) کے ذریعے پین کارڈ کی تصدیق، او ٹی پی کے ذریعے موبائل اور ای میل کی تصدیق، خدمات فراہم کرنے والوں کے ذریعے جی ایس ٹی ڈیٹا کی اے پی آئی فیچ، اکاؤنٹ ایگریگیٹر کا استعمال کرتے ہوئے بینک اسٹیٹمنٹ کا تجزیہ، آئی ٹی آر اپ لوڈ اور تصدیق، اے پی آئی کے ذریعے فعال کردہ کمرشل اور کنزیومر بیورو فیچ، اور کریڈٹ انفارمیشن کمپنیوں (سی آئی سیز) کے ذریعے دھوکہ دہی کی جانچ شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ ماڈل تمام بینکوں کے ساتھ مختلف قرض کی رقم کی دہلیز کے ساتھ فعال ہے۔

روایتی/دستی طریقوں کے تحت، بینک صارفین کی طرف سے جمع کردہ کاغزی دستاویزات پر انحصار کرتے ہیں جو دستی انڈر رائٹنگ کے لیے ہوتے ہیں۔ جبکہ نئے قرض جائیزہ ماڈل کے تحت، قرض کی درخواست اور ڈیٹا جمع کرانے کے ساتھ ساتھ تشخیص مکمل طور پر ڈیجیٹل عمل کے ذریعے کی جاتی ہے۔

نئے ڈیجیٹل قرض جائیزہ ماڈل کے نفاذ سے ایم ایس ایم ای قرضوں کے لیے بنیادی اہلیت کے معیار میں کوئی بنیادی تبدیلیاں شامل نہیں ہیں، جو کہ انضباطی اصولوں یا انفرادی بینک کی پالیسی رہنما خطوط کے لحاظ سے ہیں۔ تاہم، یہ قرضوں کی منظوری کے عمل کو آسان بناتا ہے اور ڈیجیٹل طور پر دستیاب ڈیٹا پر انحصار کرتے ہوئے زیادہ صارف دوست اور معیاری طریقہ پیش کرتا ہے۔

یکم اپریل سے 15 جولائی 2025 کے درمیان، سرکاری بینکوں (پی ایس بیز) نے نئے قرض جائیزہ ماڈل کے تحت کل 98,995 ایم ایس ایم ای قرض کی درخواستوں کو منظور کیا ہے۔

نئے ڈیجیٹل قرض جائیزہ ماڈل کے ذریعے بینک قرضوں کا فیصلہ زیادہ سے زیادہ ایک دن کے اندر کیا جاتا ہے، جو دستی طریقوں کے مقابلے میں ٹرن اراؤنڈ ٹائم (ٹی اے ٹی) کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے۔

اس ماڈل کے استعمال سے ایم ایس ایم ایز کو فوائد میں آن لائن موڈ کے ذریعے کہیں سے بھی درخواست جمع کرانا، کاغذی کارروائی اور برانچ کے دوروں میں کمی، ڈیجیٹل موڈ کے ذریعے فوری اصولی منظوری، قرض کی تجاویز کی ہموار پروسیسنگ، کم ٹی اے ٹی، معروضی ڈیٹا/لین دین کے رویے پر مبنی قرض کے فیصلے شامل ہیں۔

نئے ماڈل کے تحت، قرض فیصلہ معروضی ڈیٹا/لین دین کے رویے اور قرض لینے والے کی قرض کی ہسٹری پر مبنی ہوتا ہے۔ مزید برآں، قرض کی درخواست جمع کرانے اور تشخیص مکمل طور پر ڈیجیٹل عمل کے ذریعے کی جاتی ہے جو ذاتی نقطۃء نظر، جعلی قرض معلومات جمع کرانے اور فیصلہ سازی میں غلطیوں کو کم کرتا ہے۔ یہ سسٹم کے ذریعے پیدہ شدہ قرض منطق اور اسکور کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے تیز، شفاف اور زیادہ معروضی قرض کی تشخیص کو ممکن بناتا ہے۔ بینکوں کے تجارتی رول انجنز (بی آر ایز) اس کے قرض کے خطرات سے نمٹنے کی پالیسی کے مطابق تمام خطرات کو پکڑیں گے۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے فنانس شری پنکج چوہدری نے دیں۔

 

************

 

ش ح ۔    م د  ۔  م  ص

 (U 3465     )


(Release ID: 2149481)
Read this release in: English , Hindi , Punjabi