وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستانی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منظر نامے میں گزشتہ 6 مالیاتی برسوں میں 65,000 کروڑ سے زائد ڈیجیٹل لین دین ہوئے ہیں، جن کی مالیت 12,000 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے


ڈیجیٹل ادائیگیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے مالیاتی خدمات تک رسائی میں انقلاب برپا کر دیا ہے، خاص طور پر غیر ترقی یافتہ اور غیر خدمت شدہ کمیونٹیز کے لیے

Posted On: 28 JUL 2025 5:47PM by PIB Delhi

حکومت ہند ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)، نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی)، فِن ٹیک کمپنیوں، بینکوں اور ریاستی حکومتوں سمیت مختلف فریقین کے ساتھ قریبی تعاون سے ملک میں، بشمول دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ آر بی آئی نے 2021 میں ادائیگیوں کے بنیادی ڈھاںچے کا ترقیاتی فنڈ (پی آئی ڈی ایف) قائم کیا تاکہ تیسرے سے چھٹے درجے کے شہروں، شمال مشرقی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے قبول کرنے کے ڈھانچے کو فروغ دیا جا سکے۔ 31 مئی 2025 تک پی آئی ڈی ایف کے تحت تقریباً 4.77 کروڑ ڈیجیٹل ٹچ پوائنٹس نصب کیے جا چکے ہیں۔گزشتہ چھ مالی سالوں یعنی مالی سال 20-2019 سے 25-2024 کے درمیان ڈیجیٹل لین دین میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ان چھ برسوں میں 65,000 کروڑ سے زیادہ ڈیجیٹل لین دین انجام دیے گئے، جن کی مالیت 12,000 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

آر بی آئی نے ملک بھر میں ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی حد کو ناپنے کے لیے "ڈیجیٹل ادائیگی اشاریہ (آر بی آئی- ڈی پی آئی)" تیار کیا ہے۔ یہ اشاریہ ہر چھ ماہ میں جاری کیا جاتا ہے اور مارچ 2018 کو بنیاد (انڈیکس = 100) مانا گیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ستمبر 2024 میں آر بی آئی- ڈی پی آئی انڈیکس 465.33 رہا، جو ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اپنانے، بنیادی ڈھانچے اور کارکردگی میں مسلسل ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔

چھوٹے کاروباروں اور ایم ایس ایم ایز (بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمینہ صنعتوں) کی ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو اپنانے، کسٹمر بیس بڑھانے اور کارکردگی میں بہتری کے لیے حکومت، آر بی آئی اور این پی سی آئی کی جانب سے وقتاً فوقتاً کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات میں شامل ہیں: چھوٹے تاجروں کے لیے کم مالیت والی بھیم- یو پی آئی لین دین کو فروغ دینے کے لیے ترغیبی اسکیم، ایم ایس ایم ایز کو ٹی آر ای ڈی ایس (ٹریڈ ریسیویبلز ڈسکاؤنٹنگ سسٹم) پلیٹ فارم پر مسابقتی شرحوں پر انوائس رعایت جاری کرنے کے لیے رہنما اصول، اور ڈیبٹ کارڈ لین دین کے لیے مرچنٹ رعایتی در  (ایم ڈی آر) میں تخفیف۔

ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اپنانے میں مسلسل اضافہ مالی خدمات تک رسائی میں انقلاب لے آیا ہے، خاص طور پر اُن برادریوں کے لیے جو پہلے نظر انداز یا غیر رسائی کا شکار تھیں۔ یو پی آئی جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے آسان، شفاف اور قابلِ سراغ لین دین نے افراد اور کاروباروں کے لیے ایک مضبوط مالی خاکہ تیار کیا ہے۔ یہ مالی خاکے مالی اداروں کو متبادل ڈیٹا پوائنٹس فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ روایتی دستاویزات کی عدم موجودگی میں بھی قرض کی اہلیت کا اندازہ لگا سکیں۔ اس کے نتیجے میں زیادہ افراد رسمی قرض نظام تک رسائی حاصل کر پا رہے ہیں، جو نہ صرف معاشی شراکت داری کو تقویت دیتا ہے بلکہ زیادہ سے زیادہ اداروں کو باضابطہ مالیاتی نظام میں شامل کرتا ہے۔

یو پی آئی جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے شہریوں، بشمول چھوٹے دکانداروں اور دیہی صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قبول کرنے کے قابل بنایا ہے، جس سے نقدی پر انحصار کم ہوا ہے اور باضابطہ معیشت میں شمولیت بڑھی ہے۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ میں مملکت کے وزیر جناب پنکج چودھری نے دی۔

************

ش ح ۔    م د  ۔  م  ص

 (U :    3464   )


(Release ID: 2149455)