وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ہندوستان کی سمندری خوراک کی صنعت سی ای ٹی اے کی لہر پر سوار ہونے کو تیار، برطانیہ کو برآمدات میں 70 فیصد اضافے کی امید
سی ای ٹی اے کے تحت جھینگا، اسکویڈ، لابسٹر وغیرہ پر محصولات ختم، برطانیہ میں داخلہ آسان
Posted On:
26 JUL 2025 1:09PM by PIB Delhi
بھارت اور برطانیہ کے درمیان اقتصادی تعلقات میں ایک اہم سنگِ میل 24 جولائی 2025 کو اُس وقت حاصل ہوا جب دونوں ممالک نے ’’جامع اقتصادی و تجارتی معاہدہ‘‘ پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کی موجودگی میں باضابطہ طور پر طے پایا۔ معاہدے پر بھارت کے وزیر برائے تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل اور برطانیہ کے وزیر برائے کاروبار و تجارت جناب جوناتھن رینولڈز نے دستخط کیے۔
سی ای ٹی اے کے تحت 99 فیصد ٹیرف لائنز پر زیرو ڈیوٹی (صفر محصول) کی سہولت فراہم کی گئی ہے اور کلیدی خدمات کے شعبے بھی کھول دیے گئے ہیں۔ خاص طور پر سمندری مصنوعات کے شعبے میں اس معاہدے کے تحت مختلف اقسام کی سمندری خوراک پر درآمدی محصولات ختم کر دی گئی ہیں، جس سے بھارتی برآمد کنندگان کو برطانوی منڈی میں مزید مسابقت حاصل ہوگی۔ یہ سہولت جھینگے، منجمد مچھلی اور ویلیو ایڈڈ (قدری اضافہ شدہ) سمندری مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کا سبب بنے گی، جو کہ بھارت کی محنت کش صنعتوں جیسے ٹیکسٹائل، چمڑا اور قیمتی پتھروں و زیورات کے ساتھ ساتھ اہم برآمداتی شعبہ ہے۔
فی الوقت بھارت کی جانب سے برطانیہ کو برآمد کی جانے والی اہم سمندری مصنوعات میں وینامی جھینگا، منجمد اسکویڈ، لابسٹر، منجمد پمفریٹ اور بلیک ٹائیگر جھینگا شامل ہیں۔ یہ تمام مصنوعات اب سی ای ٹی اے کے تحت ڈیوٹی فری رسائی کی بدولت برطانوی منڈی میں مزید حصّہ حاصل کرنے کی توقع رکھتی ہیں۔
بھارت-برطانیہ جامع اقتصادی و تجارتی معاہدہ (سی ای ٹی اے) کے تحت برطانیہ کے ٹیرف شیڈول میں ’’اے‘‘ کے زمرے میں آنے والی تمام مچھلی اور آبی حیات پر مبنی مصنوعات کو معاہدہ مؤثر ہونے کی تاریخ سے مکمل طور پر ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہو گئی ہے۔
- ایچ ایس کوڈ 03: مچھلی، جھینگے، صدف اور دیگر آبی بے ریڑھ کی ہڈّی والے جانور(مثلاً: جھینگا، ٹونا، مکریل، سارڈین، اسکوئڈ، کیکڑا، کٹل فِش، فریز کی گئی پامفرٹ، لابسٹرز)
- ایچ ایس کوڈ 05: مرجان، کوڑیاں، آرٹیمیا وغیرہ
- ایچ ایس کوڈ 15: مچھلی کا تیل اور سمندری چکنائیاں
- ایچ ایس کوڈ 1603/1604/1605: تیار شدہ یا محفوظ شدہ سمندری غذا، کیویار، عرق اور مشروبات
- ایچ ایس کوڈ 23: مچھلی کا آٹا، مچھلی اور جھینگے کی فیڈ اور جانوروں کے چارے میں استعمال ہونے والے باقیات
- ایچ ایس کوڈ 95: ماہی گیری کا سامان (کانٹے، ڈوریاں، ریلز وغیرہ)
یہ مصنوعات پہلے 0 فیصد سے 21.5 فیصد تک کے ٹیرف کے تابع تھیں، جنہیں اب مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، جس سے برطانیہ کی منڈی میں ان کی لاگت کی مسابقت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تاہم، 1601 ایچ ایس (ساسیجز اور اسی نوعیت کی دیگر اشیاء) کے تحت آنے والی مصنوعات کو اب بھی زمرہ ’یو‘ کے تحت مرحلہ وار رعایت سے خارج رکھا گیا ہے اور انہیں کوئی ترجیحی مراعات حاصل نہیں ہیں۔
سال 2024–25 میں بھارت کی مجموعی سمندری خوراک (سی فوڈ) کی برآمدات 7.38 ارب ڈالر (60,523 کروڑ روپے) تک پہنچ گئیں، جن کا مجموعی وزن 17.8 لاکھ میٹرک ٹن رہا۔ فریز شدہ جھینگے سب سے بڑی برآمدی شے رہے، جن سے 4.88 ارب ڈالر (66 فیصد) کی آمدنی ہوئی۔ برطانیہ کو کی گئی سمندری خوراک کی برآمدات کا حجم 104 ملین ڈالر (879 کروڑروپے) رہا، جس میں صرف فریز شدہ جھینگوں کا حصہ 80 ملین ڈالر (77 فیصد) تھا۔ تاہم، برطانیہ کی 5.4 ارب ڈالر کی سمندری خوراک درآمدی منڈی میں بھارت کا حصہ صرف 2.25 فیصد ہے۔ اب جب کہ سی ای ٹی اے نافذ ہو چکا ہے، صنعتی تخمینوں کے مطابق آنے والے برسوں میں برطانیہ کو سمندری خوراک کی برآمدات میں 70 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
ماہی گیری کا شعبہ تقریباً 2.8 کروڑ بھارتی شہریوں کے روزگار کا ذریعہ ہے اور عالمی مچھلی پیداوار میں بھارت کا حصہ تقریباً 8 فیصد ہے۔ سال 2014–15 سے 2024–25 کے درمیان بھارت کی سی فوڈ برآمدات 10.51 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 16.85 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گئیں، جو کہ 60 فیصد اضافہ ہے، جبکہ برآمدی مالیت 33,441.61 کروڑ روپے سے بڑھ کر 62,408 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، یعنی 88 فیصد اضافہ۔ برآمدی منڈیاں 100 سے بڑھ کر 130 ممالک تک پھیل گئیں اور ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات تین گنا بڑھ کر 7,666.38 کروڑ روپے تک پہنچ گئیں جو عالمی اعلیٰ قدر والی منڈیوں کی جانب منتقلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ آندھرا پردیش، کیرالہ، مہاراشٹر، تمل ناڈو اور گجرات جیسے ساحلی ریاستیں، جو پہلے ہی سی فوڈ برآمدات میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں، سی ای ٹی اے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہیں۔ اگر ان ریاستوں میں برطانیہ کے صحت و حفظانِ صحت (ایس پی ایس) کے معیار کو پورا کرنے کے لیے مربوط کوششیں کی جائیں تو برآمدی دائرہ مزید بڑھایا جا سکتا ہے اور بین الاقوامی معیارات کی پاسداری میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔
ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان جامع اقتصادی و تجارتی معاہدہ (سی ای ٹی اے) ماہی گیری کے شعبے کے لیے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو رہا ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف بھارت کو ایک اعلیٰ معیار کی عالمی منڈی میں ڈیوٹی فری رسائی فراہم کرتا ہے بلکہ ساحلی علاقوں میں روزگار کو فروغ دیتا ہے، صنعتی آمدنی میں اضافہ کرتا ہے اور بھارت کی حیثیت کو ایک بااعتماد، اعلیٰ معیار اور پائیدار سمندری خوراک کے فراہم کنندہ کے طور پر مضبوط بناتا ہے۔ ماہی گیر، پروسیسرز اور برآمد کنندگان کے لیے یہ ایک نایاب موقع ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو وسعت دیں۔ یہ معاہدہ بھارت کے اس وسیع تر ہدف کو بھی تقویت دیتا ہے کہ وہ پائیدار سمندری تجارت میں عالمی قیادت حاصل کرے۔
اب بھارتی سمندری خوراک ویتنام اور سنگاپور جیسے ممالک کے ہم پلہ مقابلہ کر رہی ہے جو پہلے ہی برطانیہ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں(یو کے-وی ایف ٹی اے) اور (یو کے-ایس ایف ٹی اے) سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ سی ای ٹی اے کے تحت بھارتی برآمد کنندگان کو وہی مراعات حاصل ہوں گی، جس سے وہ پہلے جو ٹیرف کے باعث نقصان میں تھے، خاص طور پر جھینگے اور ویلیو ایڈیڈ مصنوعات جیسے اعلیٰ قدر کی اشیاء میں، اب ان کی برآمد میں مسابقت حاصل ہوگی۔ بھارت کی وسیع پیداواری صلاحیت، ماہر افرادی قوت اور بہتر ٹریس ایبلٹی سسٹمز کے ساتھ، سی ای ٹی اے بھارتی برآمد کنندگان کو برطانیہ کی منڈی میں زیادہ حصہ حاصل کرنے اور امریکہ و چین جیسے روایتی شراکت داروں سے آگے بڑھ کر دیگر منڈیوں میں وسعت کا موقع فراہم کرتا ہے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno: 3381
(Release ID: 2148867)