قبائیلی امور کی وزارت
جنگلات کے حقوق کے قانون کا نفاذ
Posted On:
24 JUL 2025 5:31PM by PIB Delhi
جناب سیلواگنپتی ٹی ایم کے غیر ستارہ والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، قبائلی امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب درگا داس اوئیکے نے آج لوک سبھا کو بتایا کہ ’انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ‘ 2023 کو فارسٹ سروے آف انڈیا(ایف ایس آئی) نے وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے تحت شائع کیا ہے۔ رپورٹ میں جنگلاتی احاطہ، درختوں کا احاطہ، مینگروو کا احاطہ، بڑھتے ہوئے اسٹاک، بھارت کے جنگلات میں کاربن اسٹاک، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات، ایگرو فاریسٹری وغیرہ کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگلات کے احاطہ میں منفی تبدیلیاں- مختصر گردش والے باغات کی کٹائی یا دیگر اقسام کی کٹائی، کاشت کاری کی تبدیل ہوتی سرگرمیاں،انسانی سرگرمیاں جیسےتجاوزات، قدرتی آفات جیسے طوفان، سیلاب اور لینڈ سلائیڈز شامل ہیں ۔جنگلات کے حقوق کے قانون (2006) کے تحت مستحقین کو زمین کے مالکانہ حق دیئے گئے ۔اس سلسلے میں، قبائلی امور کی وزارت نے ایم او ای ایف سی سی کے ساتھ اس دعوے کی سائنسی صداقت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔
جنگلات کے حقوق کے قانون (ایف آر اے) کو ان قانونی دعویداروں کے جنگلات کے حقوق کو تسلیم کرنے اور ان کو دینے کے لیے نافذ کیا گیا تھا جو 13 دسمبر 2005 سے پہلے جنگل کے علاقوں میں موجود تھے۔ مزیدبرآں، ایف آر اے تجاوزات کو قانونی حیثیت د ینے سے متعلق نہیں ہے،بلکہ یہ پہلے سے موجود حقوق کو تسلیم کرتا ہے جو ایف آر اے کی دفعات کے مطابق نیشنل پارکوں اور سینکچوری سمیت جنگل کے علاقوں میں رہنے والے اہل افراد اور برادریوں کے ذریعے پہلے سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
*****
ش ح-مش۔ ف ر
UR No-3218
(Release ID: 2147940)