جل شکتی وزارت
سوچھ بھارت مشن
Posted On:
24 JUL 2025 1:42PM by PIB Delhi
سوچھ بھارت مشن (گرامین) (ایس بی ایم )، (جی) کے تحت 2014 سے تعمیر کیے گئے انفرادی بیت الخلاء(آئی ایچ ایچ ایل) اور کمیونٹی سینٹری کمپلیکس (سی ایس سی) کی یوٹی/ریاست وار تعداد ضمیمہ 1 میں دی گئی ہے۔
سوچھ بھارت مشن-اربن (ایس بی ایم-یو) اور ایس بی ایم – یو 2.0 کے تحت، تعمیر کئے گئے انفرادی اور عمومی بیت الخلاء کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ 2 میں ہے۔
گزشتہ 10 برسوں اور رواں سال کے دوران ایس بی ایم (جی) کے تحت جاری کیے گئے سنٹرل شیئر فنڈز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(کروڑ روپے میں)
سال
|
مرکزی شیئر جاری
|
2014-15
|
2849.95
|
2015-16
|
6524.53
|
2016-17
|
10509.04
|
2017-18
|
16941.96
|
2018-19
|
21629.79
|
2019-20
|
11845.71
|
2020-21
|
4947.92
|
2021-22
|
3111.37
|
2022-23
|
4925.14
|
2023-24
|
6802.58
|
2024-25
|
3622.00
|
2025-26 (15 جولائی 2025 تک)
|
603.15
|
ایس بی ایم (جی) کے تحت، سی ایس سی کو برقرار رکھنے میں کلیدی چیلنجوں میں باقاعدہ استعمال اور دیکھ بھال کے بارے میں محدود آگاہی، دیکھ بھال کے لیے وقف فنڈز کی کمی، واضح ملکیت کی عدم موجودگی اور مجموعی انتظام شامل ہیں۔ تاہم، کئی ریاستوں میں، گرام پنچایتیں اپنے وسائل کے مطابق قابل ستائش کوششیں کر رہی ہیں- بیداری کی سرگرمیاں شروع کرنا، کاروباری روابط تلاش کرنا (جیسے دکان کھولنا) وغیرہ تاکہ باقاعدہ دیکھ بھال اور پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
ایس بی ایم (یو) کے تحت گزشتہ 10 برسوں اور رواں سال کے دوران جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(کروڑ روپے میں)
سال
|
مرکزی شیئر جاری
|
2014-15
|
859.48
|
2015-16
|
1108.09
|
2016-17
|
2137.24
|
2017-18
|
2540.60
|
2018-19
|
2392.52
|
2019-20
|
1298.21
|
2020-21
|
1000.22
|
2021-22
|
1969.20
|
2022-23
|
1934.50
|
2023-24
|
2392.49
|
2024-25
|
1892.86
|
2025-26 (18 جولائی 2025 تک)
|
165.40*
|
* ستمبر 2024 سے نافذ ہونے والے نظرثانی شدہ ایس این اے-اسپرش ماڈل کے تحت، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 2069 کروڑ روپے کی ابتدائی منظوری جاری کی گئی جس کے لئے 146.26 کروڑ روپے کی منظور دی گئی ہے۔ اس میں ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے 19.14 کروڑ روپے کے اخراجات بھی شامل ہیں۔
ایس بی ایم-یو 2.0 کے آپریشنل رہنما خطوط یہ بتاتے ہیں کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ تمام کمیونٹی ٹوائلٹ/عوامی بیت الخلاء/پیشاب خانے تعمیر کیے جا رہے ہیں ان کے آپریشن اور دیکھ بھال سمیت یو ایل بی کے ذریعے پانی کی فراہمی کے انتظامات کے ساتھ کیاجائے۔
- پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کا محکمہ ایک آزاد سروے ایجنسی کے ذریعے سوچھ سرویکشن گرامین کا انعقاد کر رہا ہے تاکہ کلیدی مقداری اور معیاری سوچھتا پیرامیٹرز پر ریاستو/یوٹی اور اضلاع کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان پیرامیٹرز میں فیکل سلج مینجمنٹ (ایف ایس ایم)، بائیوڈیگریڈیبل اور نان بائیوڈیگریڈیبل ویسٹ مینجمنٹ، اور گرے واٹر مینجمنٹ (جی ڈبلیو ایم) شامل ہیں۔اس کے علاوہ گیلونائزنگ آرگینک بایو-ایگرو ریسورسیز دھن (گوبردھن) پلانٹ، پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ یونٹس اور فیکل سلج مینجمنٹ (ایف ایس ایم) کے اثاثوں کا بھی آزاد سروے ایجنسی کے ذریعے ضلع/بلاک سطح پر جائزہ لیا گیا۔
سوچھ سرویکشن گرامین 2024-2023
سال2023-2024 کی مدت کے دوران کئے گئے سروے میں ہندوستان بھر کے 729 اضلاع کے 17,304 گاؤں اور ان 17,304 گاؤں میں 85,901 عوامی مقامات یعنی اسکول، آنگن واڑی، صحت عامہ کے مراکز، ہاٹ/بازار/مذہبی مقامات وغیرہ کا احاطہ کیا گیا۔ تقریباً 2,60,059 گھرانوں سے ایس بی ایم (جی) سے متعلق مسائل پر ان کی رائے کے لئے رابطہ کیا گیا۔ سال 2023-2024 کے اہم نتائج اس طرح ہیں:
سروے کئے گئے 95.1فیصدکنبوں کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل ہے۔
39.9 فیصدکنبوں نے اپنے فضلے کو بایوڈیگریڈیبل (نامیاتی) اور غیر بایوڈیگریڈیبل (غیر نامیاتی) زمروں میں الگ کرتے ہیں۔
92.7 فیصد کنبوں نے بایوڈیگریڈیبل (نامیاتی) فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے کچھ انتظامات کیے جانے کی اطلاع دی گئی ہے۔
78.7 فیصد کنبوں کے پاس گرے واٹر کو ٹھکانے لگانے کے لیے کچھ انتظامات تھے۔
45.0 فیصد دیہات کے پاس ٹھوس کچرے کو جمع کرنے اور نقل و حمل کے لیے خصوصی یا مشترکہ گاڑیاں تھیں۔
29.4 فیصد دیہات میں اسٹوریج اور سیگریگیشن شیڈ تھے۔
62.1 فیصد دیہاتوں میں پلاسٹک کے کچرے کے ازالے کے لئے مناسب بندوبست تھا۔
91.1 فیصد عوامی مقامات کے احاطے میں پانی کم سے کم جمع تھا۔
سروے کیے گئے عوامی مقامات میں سے 76.7 فیصد کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل ہے۔
سروے کیے گئے 437 میں سے 83.8فیصد ایف ایس ٹی پی/ایس ٹی پی، جن میں شہری کنکٹی ویٹی ہے، فعال پائے گئے۔
سروے کیے گئے 1,029 پی ڈبلیو ایم یو میں سے 61.4 فیصد چالو حالت میں ملے۔
سروے کیے گئے 451 گوبردھن/بائیو گیس پلانٹس میں سے 58.5 فیصد فعال پائے گئے۔
ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے تحت، 2016 سے ایک جامع سالانہ صفائی سروے (سوچھ سرویکشن) کرایا جا رہا ہے ،جس کا مقصد شہروں کی صفائی کی بنیاد پر درجہ بندی کرنا، صحت مند مسابقت کو فروغ دینا، بیداری پیدا کرنا اور شہریوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اب تک، کل 4910 شہری بلدیاتی اداروں میں سے، 4692 کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک(او ڈی ایف) کا درجہ، 4314 کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف پلس) کا درجہ، 1973 کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف پلس پلس) کا درجہ اور 214 کو جل پلس کا درجہ دیا گیا ہے۔
سوچھ بھارت مشن گرامین فیز II کا کلیدی مقصد دیہاتوں کی او ڈی ایف حیثیت کو برقرار رکھنا اور ٹھوس اور مائع فضلہ کے انتظام کی سرگرمیوں کے ذریعے دیہی علاقوں میں صفائی کی سطح کو بہتر بنانا ہے، جس سے دیہات کو او ڈی ایف پلس بنایا جائے۔ ایس بی ایم (جی) فیز - II کے آپریشنل رہنما خطوط کے مطابق، دیہاتوں کو مناسب تعداد میں فراہم کی جانی چاہیے۔
بایوڈیگریڈیبل کچرے کے لیے انفرادی اور کمیونٹی کمپوسٹ گڈھے جن میں زرعی اور مویشیوں کا فضلہ شامل ہے، اور پلاسٹک کے کچرے کو الگ کرنے اور جمع کرنے کا مناسب نظم ہے۔ اس مقصد کے لیے، 5,000 تک کی آبادی والے دیہاتوں کے لیے فی شخص 60 روپے تک کی مالی امداد اور 5,000 سے زیادہ آبادی والے گاؤں کے لیے فی شخص 45 روپے تک کی مالی امداد دستیاب ہے۔ اس میں فضلہ اکٹھا کرنے والی گاڑیوں کی خریداری اور گاؤں یا گرام پنچایت کی سطح پر اسٹوریج اور سیگریگیشن شیڈ کی تعمیر کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔
آپریشنل رہنما خطوط ہر بلاک میں کم از کم ایک پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ڈبلیو ایم یو) کے لیے بھی فراہم کرتے ہیں اگر بلاکس کی کلسٹرنگ ممکن نہ ہو۔ بلاک سطح پر پی ڈبلیو ایم یو کی تعمیر کے لیے فی بلاک 16 لاکھ روپے تک کا انتظام کیا گیا ہے۔
ایم او ایچ یو اے سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق حکومت ہند نے 2 اکتوبر 2014 کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) اور ملک کے تمام شہری علاقوں میں پیدا ہونے والے میونسپل سالڈ ویسٹ کی سائنسی پروسیسنگ کے مقصد کے ساتھ سوچھ بھارت مشن-اربنU) کا آغاز کیا۔ اس پیش رفت کو آگے بڑھانے کے لیے، سوچھ بھارت مشن (2.0 کو 1 اکتوبر 2021 کو پانچ سال کی مدت کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
- بایو میتھی نیشن، مائکروبیل کمپوسٹنگ، ورمی کمپوسٹنگ، اینیروبک ہاضمہ یا بائیو ڈیگریڈیبل کچرے کے بائیو اسٹیبلائزیشن کے لیے کوئی اور مناسب پروسیسنگ؛
- فضلہ سے توانائی کا عمل، جس میں کچرے کے آتش گیر حصے کی سپلائی شامل ہے بطور ایندھن یا ٹھوس فضلہ پر مبنی پاور پلانٹس یا سیمنٹ کے بھٹوں کو فیڈ اسٹاک کے طور پرسپلائی شامل ہے۔
نیز، ویسٹ مینجمنٹ سیکٹر میں ترقیاتی اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے لیے ایک سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لیے، ڈیپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ کے تعاون سے، چیلنج موڈ کے ذریعے اسٹارٹ اپس کی شناخت کی جاتی ہے۔ شارٹ لسٹ شدہ تنظیموں کو ایک سال کی انکیوبیشن سپورٹ فراہم کرنے کے لیے اسٹارٹ اپ انکیوبیشن اینڈ انوویشن سینٹر ، آئی آئی ٹی کانپور میں ایک مرکز قائم کیا گیا ہے۔
یہ معلومات ریاستی وزیر برائے جل شکتی جناب وی سومنّا نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔
لوک سبھا کے غیر ستارہ والے سوال کے جواب کے حصہ (اے) میں دیا گیا بیان
نمبر 866کے جواب کے لئے تاریخ 24 جولائی 2025
ضمیمہ -1
2014 سے ایس بی ایم (جی)کے تحت تعمیر کیے گئے انفرادی بیت الخلاء(آئی ایچ ایچ ایل) اور کمیونٹی سینٹری کمپلیکسز(سی ایس سی) کی تعداد، ریاست/یوٹی کے لحاظ سے
|
نمبر شمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نام
|
تعمیر شدہ آئی ایچ ایچ ایل کی تعداد
|
تعمیر شدہ سی ایس سی کی تعداد
|
1
|
انڈمان و نکوبار جزائر
|
23,195
|
320
|
2
|
آندھرا پردیش
|
43,77,930
|
15,167
|
3
|
اروناچل پردیش
|
1,55,083
|
3,087
|
4
|
آسام
|
42,20,757
|
4,669
|
5
|
بہار
|
1,39,37,403
|
9,364
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
35,71,837
|
13,947
|
7
|
ڈی اینڈ این حویلی اور دمن اور دیو
|
21,952
|
69
|
8
|
گوا
|
30,361
|
589
|
9
|
گجرات
|
43,86,216
|
8,094
|
10
|
ہریانہ
|
7,29,993
|
5,904
|
11
|
ہماچل پردیش
|
2,27,288
|
6,043
|
12
|
جموں و کشمیر
|
14,08,053
|
5,520
|
13
|
جھارکھنڈ
|
41,97,259
|
1,253
|
14
|
کرناٹک
|
50,50,952
|
2,840
|
15
|
کیرالہ
|
2,67,334
|
1,966
|
16
|
لداخ
|
22,559
|
433
|
17
|
لکشدیپ
|
10
|
22
|
18
|
مدھیہ پردیش
|
77,64,409
|
19,711
|
19
|
مہاراشٹر
|
71,72,770
|
28,830
|
20
|
منی پور
|
2,77,553
|
1,150
|
21
|
میگھالیہ
|
3,15,930
|
1,282
|
22
|
میزورم
|
47,403
|
656
|
23
|
ناگالینڈ
|
1,50,192
|
1,438
|
24
|
اوڈیشہ
|
74,65,851
|
3,200
|
25
|
پڈوچیری
|
29,841
|
11
|
26
|
پنجاب
|
5,67,595
|
6,641
|
27
|
راجستھان
|
84,95,050
|
25,776
|
28
|
سکم
|
24,983
|
715
|
29
|
تمل ناڈو
|
60,24,612
|
9,091
|
30
|
تلنگانہ
|
31,33,069
|
6,094
|
31
|
تریپورہ
|
4,99,623
|
615
|
32
|
اتر پردیش
|
2,54,79,144
|
62,396
|
33
|
اتراکھنڈ
|
5,44,982
|
3,015
|
34
|
مغربی بنگال
|
84,61,077
|
10,074
|
|
کل
|
11,90,82,266
|
2,59,982
|
ضمیمہ-2
2014 سے ایس بی ایم (یو) کے تحت تعمیر کیے گئے انفرادی بیت الخلاء (آئی ایچ ایچ ایل) اور کمیونٹی اور عوامی بیت الخلاء کی تعداد، ریاست/یوٹی کے لحاظ سے
|
|
|
|
|
نمبر شمار
|
ریاست/یوٹی کے نام
|
آئی ایچ ایچ ایل کی تعداد
|
تعمیر شدہ کمیونٹی اور عوامی بیت الخلاء کی تعداد (سیٹوں کی تعداد)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
2,43,764
|
17,799
|
2
|
انڈمان و نکوبار جزائر
|
336
|
609
|
3
|
اروناچل پردیش
|
11,606
|
89
|
4
|
آسام
|
78,788
|
3,356
|
5
|
بہار
|
4,04,444
|
28,677
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
6,117
|
2,512
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
3,26,435
|
18,832
|
8
|
ڈی اینڈ این حویلی اور دمن اور دیو
|
2,378
|
615
|
9
|
دہلی
|
779
|
28,256
|
10
|
گوا
|
3,801
|
1,270
|
11
|
گجرات
|
5,60,046
|
24,149
|
12
|
ہریانہ
|
66,751
|
11,374
|
13
|
ہماچل پردیش
|
6,743
|
1,700
|
14
|
جموں و کشمیر
|
51,246
|
3,451
|
15
|
جھارکھنڈ
|
2,18,700
|
9,643
|
16
|
کرناٹک
|
3,93,278
|
36,556
|
17
|
کیرالہ
|
37,207
|
2,872
|
18
|
لداخ
|
434
|
194
|
19
|
مدھیہ پردیش
|
5,79,642
|
29,867
|
20
|
مہاراشٹر
|
7,23,473
|
1,66,465
|
21
|
منی پور
|
40,708
|
581
|
22
|
میگھالیہ
|
1,604
|
152
|
23
|
میزورم
|
15,495
|
1,324
|
24
|
ناگالینڈ
|
21,471
|
238
|
25
|
اوڈیشہ
|
1,67,306
|
12,211
|
26
|
پڈوچیری
|
5,189
|
836
|
27
|
پنجاب
|
1,03,683
|
11,522
|
28
|
راجستھان
|
3,68,515
|
31,300
|
29
|
سکم
|
1,559
|
268
|
30
|
تمل ناڈو
|
5,45,101
|
92,744
|
31
|
تلنگانہ
|
1,57,165
|
15,465
|
32
|
تریپورہ
|
24,002
|
1,089
|
33
|
اتر پردیش
|
9,00,438
|
70,370
|
34
|
اتراکھنڈ
|
28,058
|
4,694
|
35
|
مغربی بنگال
|
2,82,542
|
5,746
|
|
کل
|
63,78,804
|
6,36,826
|
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ر
U.NO.3191
(Release ID: 2147883)
|