امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کی روک تھام

Posted On: 22 JUL 2025 3:48PM by PIB Delhi

وزارت داخلہ میں وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی بنیادی ذمہ داری متعلقہ ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہے اور ضروری لاجسٹک اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ قدرتی آفات کے مؤثر انتظام کے لیے مناسب تیاری، نقصانات کو کم کرنے اور فوری ردعمل کے اقدامات کرنے کے لیے ملک میں قومی، ریاستی اور ضلعی سطحوں پر اچھی طرح سے قائم ادارہ جاتی طریقہ کار موجود ہیں۔

مرکزی حکومت نے ہندوستان میں آفات کے خطرے کو کم کرنے کے نظام کو مضبوط بنا کر آفات کے دوران ملک میں نقصانات کو کم کرنے  کے  مؤثر  اقدامات کو یقینی بنانے  کے واسطے  کئی اقدامات کیے ہیں۔ اس سمت میں مرکزی حکومت کی طرف سے اہم اقدامات  کیے گئے ہیں  اور اہم پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جو درج ذیل ہیں:۔

 

  1. کل تخمینہ مالیاتی لاگت 1000 کروڑ روپے کی مالی معاونت سےنیشنل  لینڈ سلائیڈ رسک مٹیگیشن پروجیکٹ کو پندرہ (15) ریاستوں میں نافذ کیاگیا ہے، جس میں این ڈی ایم ایف سے مرکز کی  حصہ داری  900 کروڑ روپے ہے۔ یہ 15 ریاستیں اروناچل پردیش، آسام، ہماچل پردیش، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، سکم، تریپورہ، اتراکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، تمل ناڈو اور مغربی بنگال ہیں۔ اب تک ریاست اتراکھنڈ کو 4.54 کروڑ روپے  کی رقم جاری کی جاچکی ہیں۔
  2. اس سے قبل ، 2019 میں، حکومت نے چار (04) ریاستوں سکم، میزورم، ناگالینڈ اور اتراکھنڈ کے لیے لینڈ سلائیڈ رسک مٹیگیشن اسکیم (ایل آر ایم ایس) کو43.91 کروڑ روپے کی مرکزی  امداد کے ساتھ منظوری دی تھی۔  اسکیم کے بڑے نتائج میں لینڈ سلائیڈ کو کم کرنا، حقیقی وقت کی نگرانی، آگاہی پروگرام اور صلاحیت سازی اور تربیت شامل ہیں۔
  • iii. جیولوجیکل سروے آف انڈیا ( جی ایس آئی) نے کولکاتا میں نیشنل لینڈ سلائیڈ فورکاسٹنگ سنٹر ( این ایل ایف سی) قائم کیا ہے تاکہ متعدد ذرائع جیسے کہ ہندوستانی محکمہ موسمیات ( آئی ایم ڈی)، نیشنل سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فورکاسٹنگ ( این سی ایم آر ڈبلیو ایف)، نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (این آر ایس سی) کے ذریعے حاصل ہونے والےحقیقی وقت کے متنوع ڈیٹا کے ذریعے بھوسنکیت ویب پورٹل اور بھو اسکھلن موبائل ایپ جیسے وقف ذرائع سے مٹی کے تودے گرنے سے متعلق پیشن گوئی اور آگاہی کے لیے مٹ پیشگی ی انتباہی بلیٹن جاری کیے جاتے ہیں۔
  • iv. لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے، جی ایس آئی نے برٹش جیولوجیکل سروے ( بی جی ایس) کے اشتراک سے ہندوستان کے لیے ایک پروٹو ٹائپ علاقائی لینڈ سلائیڈ ارلی وارننگ سسٹم ( ایل ای ڈبلیو ایس) تیار کیا ہے۔ ہندوستان کے تین اضلاع میں ماڈل کی جانچ اور تجربے کے لیے مغربی بنگال کے دارجلنگ اور کالمپونگ اضلاع اور تمل ناڈو کے نیلگیری ضلع میں شروع کیا گیا ہے۔
  1. جی ایس آئی چھ دیگر ریاستوں کے 18 اضلاع میں تجرباتی لینڈ سلائیڈ کی پیشن گوئی بلیٹن مختلف  فریقین جیسے ہندوستانی محکمہ موسمیات ( آئی ایم ڈی)، نیشنل سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فورکاسٹنگ ( این سی ایم آر ڈبلیو ایف)، نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر ( این آر ایس سی) اور تمام متعلقہ ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز ( ایس ڈی ایم اے) کے  اشتراک سے فراہم کر رہا ہے۔ ان بلیٹن میں تعلقہ/ سب ڈویژنل سطح تک پیشین گوئی کی معلومات شامل ہوتی ہیں۔
  • vi. سات (07) شہروں احمد آباد ، بنگلورو ، چنئی ، حیدرآباد ، کولکاتا ، ممبئی اور پونے میں کل مالی اخراجات3075.65 کروڑ روپے سے شہری سیلاب کے خطرے کو کم کرنے کے منصوبے کام کررہے ہیں ۔این ڈی ایم ایف کا مرکزی حصہ 2482.62 کروڑ روپے ہے ۔ اب تک ، ان سات شہروں کو 709.54 کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔
  1. 150 کروڑ روپے  کے کل مالی اخراجات کے ساتھ چار ریاستوں اروناچل پردیش ، ہماچل پردیش ، سکم اور اتراکھنڈ میں نیشنل جی ایل او ایف رسک مینجمنٹ پروگرام  کام کررہے ہیں ۔این ڈی ایم ایف سے مرکز کی حصہ داری 135 کروڑ روپے  ہے اور اب تک  اس میں سے 27.73 کروڑ روپے جاری کئے  جاچکے ہیں۔
  2. خشک سالی سے متاثرہ بارہ (12) ریاستوں کے لیے مجموعی طور پر2022.16 کروڑ روپے  کی مالی معاونت فراہم کی گئی ہے، جس میں سے این ڈی ایم ایف سے مرکز ی حصہ  1200 کروڑ روپے ہے۔یہ 12 ریاستیں آندھرا پردیش ، بہار ، گجرات ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، اڈیشہ ، راجستھان ، تمل ناڈو ، تلنگانہ اور اتر پردیش ہیں ۔
  • ix. آسمانی بجلی سے تحفظ سے متعلق پروجیکٹ 186.78 کروڑ روپے کے کل مالی اخراجات کے ساتھ 10 ریاستوں آندھرا پردیش ، بہار ، چھتیس گڑھ ، جھارکھنڈ ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، میگھالیہ ، اڈیشہ ، اتر پردیش اور مغربی بنگال میں نافذ کیے گئے ہیں۔آسمانی بجلی سے حفاظت کے لیے این ڈی ایم ایف کی طرف سے مرکزی حصہ 121.14 کروڑ روپے ہے۔
  1. 19 ریاستوں کے 144 اعلی ترجیحی اضلاع میں اس کے نفاذ کے لیے جنگل کی آگ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے میٹیگیشن پروجیکٹ  818.92 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کے ساتھ نافذ کیے گئے ہیں، جس کے تحت این ڈی ایم ایف اور این ڈی آر ایف سے مرکزی حصہ 690.63 کروڑ روپے ہے۔اس اسکیم کے لیے جن ریاستوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں آندھرا پردیش ، اروناچل پردیش ، آسام ، چھتیس گڑھ ، گجرات ، ہماچل پردیش ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، کیرالہ ، منی پور ، مہاراشٹر ، میزورم ، مدھیہ پردیش ، میگھالیہ ، ناگالینڈ ، اڈیشہ ، تامل ناڈو ، تلنگانہ اور اتراکھنڈ شامل ہیں۔
  • xi. لوگوں کو قبل از وقت انتباہی آگاہی کی ترسیل کے لیے مرکزی حکومت نے کامن الرٹنگ پروٹوکول (سی اے پی) پر مبنی انٹیگریٹڈ الرٹ سسٹم (ایس اے سی ایچ ای ٹی) شروع کیا ہے۔سی اے پی پلیٹ فارم تمام الرٹ پیدا کرنے والی ایجنسیوں کو مربوط کرتا ہے ۔ بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی)، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی)،انڈین نیشنل سینٹر فار اوشین انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس)، ڈیفنس جیو انفارمیٹکس ریسرچ اسٹیبلشمنٹ (ڈی جی آر ای)، محکمہ آثار قدیمہ(جی ایس آئی)،اور فاریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی)،تمام ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (ایس ڈی ایم اے)،کے ساتھ جو ایس ایم ایس ، موبائل ایپ ، براؤزر الرٹس ، آر ایس ایس فیڈ اور گگن اور نیو آئی سی سیٹلائٹ ٹرمینلز کے ذریعے علاقائی زبان میں جیو ٹارگیٹڈ الرٹ/وارننگ جاری کرنے کے قابل ہیں ۔

سی اے پی پلیٹ فارم کا استعمال ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ذریعے الرٹ کی ترسیل کے لیے کیا گیا ہے۔اس نظام کو حالیہ آفات میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے ۔سی اے پی کا استعمال کرتے ہوئے اب تک 6400 کروڑ سے زیادہ ایس ایم ایس الرٹس  بھیجے گئے ۔

 

  1. مرکزی حکومت نے آپدا مترا اسکیم بھی نافذ کی ہے ، جس کے تحت 1,00,000 کمیونٹی رضاکاروں کو آفات سے نمٹنے کی تربیت دی گئی ہے ، جس میں 350 اضلاع (بشمول راجستھان کے 13 اضلاع کے 4700 رضاکاروں کی تربیت) کا احاطہ کیا گیا ہے ، جو لینڈ سلائیڈنگ ، طوفان ، زلزلے اور سیلاب سے زیادہ متاثر ہ ہیں۔
  2. مرکزی حکومت نے سال 2024-25 میں نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی)، نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس)، نہرو یووا کیندر سنگٹھن (این وائی کے ایس) اور بھارت اسکاؤٹس اینڈ گائیڈز (بی ایس اینڈ جی) (بشمول راجستھان کے 13 اضلاع کے 12650 رضاکاروں) کے 2,37,326 رضاکاروں کو آفات سے نمٹنے کے لیے تربیت دینے کے لیے ملک میں ان 315 اضلاع  کا احاطہ کرتے ہوئے آفات کے ردعمل  کے طورپر "یووا آپدا مترا اسکیم" (وائی اے ایم ایس) بھی شروع کی ہے ، جو لینڈ سلائیڈ ،گردابی طوفان، زلزلے اور سیلاب سے متاثرہ ہیں۔

 

بیداری پیدا کرنا اور صلاحیت سازی کا جزو، اس طرح کے تخفیف کے پروگراموں کے بڑے اجزاء میں سے ایک ہے ۔ نیشنل لینڈ سلائیڈ رسک میٹیگیشن پروجیکٹ کے تحت ، "کمیونٹیز اور پنچایتی راج انسٹی ٹیوشن کے ممبروں کے لیے حساسیت کے پروگرام بشمول لینڈ سلائیڈنگ کے شکار علاقوں میں گاؤں کی ٹاسک فورس کی تشکیل" کے عنوان سے ایک ذیلی جزو ہے جس کے لیے 14 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ جنگل کی آگ کے خطرات کے انتظام کے لیے ت میٹیگیشن اسکیم کے تحت  19 ریاستوں کے 144 شناخت شدہ اضلاع میں گاؤں کی پنچایتوں کو بنیادی آلات اور آگ بجھانے کی مہارت سے آراستہ کرنے کے لیے 22 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔آسمانی بجلی سے حفاظت سے متعلق میٹیگیشن پروجیکٹ کے تحت ، گرام پنچایت  کے لیے تربیتی پروگرام ، گرام پنچایت اور گاؤں کی ٹاسک فورس کے اراکین کے لیے ماسٹر ٹریننگ پروگرام کے لیے ایک ذیلی جزو ہے جس کے لیے 1.5 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ اسی طرح ، مقامی سطح پر صلاحیت سازی بارہ (12) خشک سالی سے متاثرہ ریاستوں کے پروگرام کے لیے مالی  امداد کے اجزاء میں سے ایک ہے ۔ریاست راجستھان کے لیے  زراعت کے شعبوں کی خشک سالی سے بچنے کے بارے میں کسانوں کی تربیت اور بیداری کے لیے 2.00 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

******

ش ح۔ م ش۔ م ذ

U.N. 3022


(Release ID: 2146894)
Read this release in: English , Hindi , Assamese , Punjabi