محنت اور روزگار کی وزارت
گھریلو نوکروں کے حقوق
Posted On:
21 JUL 2025 6:06PM by PIB Delhi
محنت و روزگار کی وزارت نے 26اگست 2021کو ای شرم پورٹل کا آغاز کیا، جو کہ گھریلو ملازمینسمیتغیر منظم شعبے کے ملازمین کا قومی ڈیٹا بیس ہے، اور یہ آدھار سے منسلک ہے۔یہ پورٹل ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ مختلف زمروں کے غیر منظم ملامین کو ای شرم پورٹل پر رجسٹر کر سکیں۔اس پورٹل کا مقصد غیر منظم شعبے کے ملازمین کو رجسٹر کر کے یونیورسل اکاؤنٹ نمبر (یو اے این) دینا ہے، جو کہ خود اعلامیے (سیلف ڈیکلریشن) کی بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے۔16جولائی 2025تک، 30.94کروڑ سے زائد غیر منظم ملامین، جن میں گھریلو ملازمین بھی شامل ہیں، ای شرم پر رجسٹر کر چکے ہیں۔
مالی سال 25-2024کے بجٹ اعلان کے وژن کے مطابق، جس میں ای شرم کو غیر منظم شعبے کے ملازمین کے لیے مختلف سماجی تحفظ اسکیموں تک رسائی کے لیے "واحد حل"کے طور پر تیار کرنے کا ذکر تھا، محنت و روزگار کی وزارت نے 21اکتوبر 2024کو ای شرم- "واحد حل"کا آغاز کیا۔ای شرم - "ون-اسٹاپ-سلوشن"کا مطلب ہے کہ مختلف سماجی تحفظ/فلاحی اسکیموں کو ایک ہی پورٹل یعنی ای شرم پر یکجا کیا گیا ہے۔اس کے ذریعے ای شرم پر رجسٹرڈ غیر منظم ملازمین، جن میں گھریلو ملازمین بھی شامل ہیں، سماجی تحفظ اسکیموں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ اب تک انہیں کون کون سے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
اب تک، مختلف مرکزی وزارتوں/محکموں کے 14منصوبوں کو ای-شرم کے ساتھ ضم/میپ کیا جا چکا ہے، جن میں پردھان منتری اسٹریٹ وینڈرز آتمانربھر ندھی (پی ایم-سوانیدھی)، پردھان منتری سُرکشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی)، پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی)، خاندان کے فوائد کی قومی اسکیم (این ایف بی ایس)، مہاتما گاندھی نیشنل دیہی ملازمت گارنٹی ایکٹ (منریگا)، پردھان منتری آواس یوجنا - دیہی(پی ایم اے وائی-جی)، آیوشمان بھارت - پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی - پی ایم جے اے وائی)، پردھان منتری آواس یوجنا - شہری(پی ایم اے وائی یو) اور پردھان منتری ماتسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی)، پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا (پی ایم-کے ایم وائی) شامل ہیں۔
نئے نافذ کردہ لیبر کوڈز، یعنی کوڈ آن ویجز، 2019، کوڈ آن آکوپیشنل سیفٹی، ہیلتھ اینڈ ورکنگ کنڈیشنز، 2020اور سوشل سیکیورٹی کوڈ، 2020، دیگر کے ساتھ ساتھ، تمام اقسام کے ملازمین بشمول گھریلو ملازمین کے لیے مناسب کام کے حالات، اجرت، پیشہ ورانہ حفاظت، شکایات کے ازالے کا طریقہ کار اور سماجی تحفظ کے فوائد فراہم کرتے ہیں۔ گھریلو ملازمین کے استحصال کو روکنے اور اجرتوں کو منظم کرنے کے لیے، مختلف قوانین موجود ہیں جیسے کہ غیر منظم کارکنوں کا سماجی تحفظ کا قانون، 2008، کم از کم اجرت ایکٹ، 1948، خواتین کے کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013، ظلم و تشدد(شیڈولڈ کاسٹ اینڈ شیڈولڈ ٹرائبس) کی روک تھام کا قانون، 1989اور بی این ایس، 2023، نافذ العمل ہیں۔
ریاستوں/ مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کی حکومتوں کو ملازمت دلانے والی نجی ایجنسیوں کے کام کو منظم کرنے، بشمول ان کے اندراج کے بارے میں مشورہ دیا گیا ہے۔ ایسی ایجنسیوں سے متعلق شکایات کو متعلقہ ریاستی حکومتیں/ مرکزی علاقوں کی انتظامیہ بی این ایس یا دیگر موجودہ قوانین کے تحت نمٹاتی ہیں، جن کے تحت ایسی تنظیمیں رجسٹرڈ ہیں۔ ملازمت دلانے والی نجی ایجنسیوں سے متعلق مسائل پر وقتاً فوقتاً کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور وزارت نے ریاستی/ مرکزی علاقوں کی حکومتوں کو ملازمین کے مفادات کے تحفظ کے لیے ملازمت دلانے والی نجی ایجنسیوں کے طرز عمل کو منظم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے مشورے جاری کیے ہیں۔
بھارت نے گھریلو ملازمین سے متعلق آئی ایل او کنونشن نمبر 189کی توثیق نہیں کی ہے۔ بھارت میں یہ ہمیشہ سے رواج رہا ہے کہ بھارت کی حکومت کسی کنونشن کی توثیق اس وقت کرتی ہے جب بھارت کی حکومت کو مکمل طور پر اطمینان ہو کہ ہمارے قوانین اور طرز عمل متعلقہ آئی ایل او کنونشن کے مطابق ہیں۔
یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں محنت و روزگار کی وزیرمملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے دیں۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U :2974 )
(Release ID: 2146582)