وزارت خزانہ
ڈی پی ای کے سکریٹری کے ہاتھوں نئی دہلی میں ’’سی پی ایس ایز میں انڈسٹری 4.0 کے نفاذ، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے شعبہ جاتی اطلاقات اور ڈیجیٹل تبدیلی کی حکمت عملیوں‘‘ پر ورکشاپ کا افتتاح
ڈی پی ای کے سکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ سی پی ایس ایز (مرکزی عوامی شعبے کے ادارے) کو ’’مشترکہ نقطۂ نظر‘‘ کے تحت کام کرنا چاہیے، اور چوتھے صنعتی انقلاب کے محرکات جیسے مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز، ڈیجیٹل ٹوئنز، تھری ڈی پرنٹنگ، اور 5G پر مبنی اسمارٹ انفراسٹرکچر کو اپنی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے
Posted On:
19 JUL 2025 10:16AM by PIB Delhi
ایک حکمت عملی کے تحت جدت طرازی اور اسمارٹ مال سازی کو فروغ دینے کے لیے وزارتِ خزانہ کے تحت محکمہ برائے عوامی ادارہ جات (ڈی پی ای)، حکومتِ ہند نے گزشتہ روز نئی دہلی میں ’’انڈسٹری 4.0‘‘ پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
یہ یک روزہ ورکشاپ ماہرین، پالیسی سازوں اور مرکزی عوامی شعبے کے اداروں (سی پی ایس ایز) کی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر لائی تاکہ توانائی، بجلی، تعمیرات، انفراسٹرکچر، ٹیلی کام اور خدمات جیسے شعبہ جات میں انڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیز کے اپنانے اور ان کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لیے حکمت عملیوں پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔
ورکشاپ کا افتتاح سکریٹری، محکمہ برائے عوامی ادارہ جات (ڈی پی ای) جناب کے۔ موسیس چلائی نے کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں عام مقاصد کی ٹیکنالوجیوں (جی پی ٹیز) کا اختصار سے ذکر کرتے ہوئے چوتھے صنعتی انقلاب (4آئی آر) کو ایک قومی مشن کے طور پر اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے ’’پوری سرکار‘‘ فریم ورک کی طرز پر ’’پورے سی پی ایس ایز‘‘ (ڈبلیو او سی) کے نقطۂ نظر کی ضرورت کو اجاگر کیا اور تمام سی پی ایس ایز پر زور دیا کہ وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)، انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی)، ڈیجیٹل ٹوئنز، تھری ڈی پرنٹنگ، اور 5G پر مبنی اسمارٹ انفراسٹرکچر جیسے 4آئی آر کے محرکات کو اپنی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے باہمی تعاون کریں۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ انڈسٹری 4.0 کو مستقبل میں (سی پی ایس ایز) کی مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) کے جائزہ فریم ورک میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اور یہ کہ اس کا بروقت نفاذ عالمی مسابقت کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
ورکشاپ میں ماہرین کی پیشکشوں کے ایک حصے کے طور پر جناب اے آنند، جو تعیناتی کے ماہر ہیں، نے ڈیجیٹل ڈیزائننگ، ریورس انجینئرنگ، اور تھری ڈی پرنٹنگ کے مختلف صنعتی شعبوں میں اطلاق اور فیلڈ ڈیپلائمنٹ کا اپنا وسیع تجربہ پیش کیا۔ انہوں نے بھارت کی پہلی 5G لیبز اور تھری ڈی پرنٹنگ سینٹرز آف ایکسیلینس سے حاصل شدہ تجربات کو بھی اجاگر کیا۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر، اسکول آف پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر ڈاکٹر پربھجوت سنگھ سگا (ایس پی اے) نے انفراسٹرکچر، پلانٹ مینجمنٹ، اور قدرتی آفات کے خلاف لچک پیدا کرنے میں ڈیجیٹل ٹوئن پلیٹ فارمز کی انقلابی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔
محترمہ وِدوشی چترویدی، جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ماہر ہیں، نے پیش گوئی پر مبنی تجزیات، وسائل کے بہتر استعمال اور ذہین فیصلہ سازی کے لیے مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے استفادے پر خطاب کیا۔
ورکشاپ کے دوران پاورگرڈ، ایچ ایس سی سی اور بی ایس این ایل جیسے سی پی ایس ایز کے تجرباتی تبادلۂ خیال کے اجلاسوں میں مصنوعی ذہانت پر مبنی دیکھ بھال، ڈیجیٹل سمیولیشن، اور تھری ڈی پرنٹنگ سے تقویت یافتہ سپلائی چین جیسے کامیاب پائلٹ منصوبے پیش کیے گئے۔
ورکشاپ میں ممتاز سی پی ایس ایز جیسے این ٹی پی سی، این ایچ پی سی، گیل، کونکور، آئی آر سی ٹی سی، رائٹس، اے اے آئی اور واپکوس کے سی ایم ڈیز اور ڈائریکٹروں نے سرگرم شرکت کی۔ انہوں نے اسٹریٹجک روڈمیپ، صلاحیت سازی، اور صنعت 4.0 کے شعبہ جاتی طریقۂ کار کو اپنانے سے متعلق موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا۔
مذاکرات نے اس بات کی تصدیق کی کہ چوتھے صنعتی انقلاب کی ٹیکنالوجیز تیل و گیس، ریلویز، کان کنی، صحت، ہینڈلوم اور انفراسٹرکچر جیسے کلیدی شعبوں کے لیے نہایت موزوں اور قابلِ اطلاق ہیں، جیسا کہ ورکشاپ کے دوران پیش کیے گئے ’’ڈی پی ای کانسپٹ پیپر‘‘ اور ’’اپنائے جانے کی ممکنہ صلاحیت کے میٹرکس‘‘ میں واضح کیا گیا ہے۔
ڈی پی ای (محکمہ برائے عوامی ادارہ جات) نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ سی پی ایس ایز کو انڈسٹری 4.0 ٹیکنالوجیز سے استفادہ کرتے ہوئے عملی کارکردگی اور پائیدار ترقی کے حصول میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔
یہ ورکشاپ اس ویژن کی تکمیل کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو مشترکہ کوششوں اور سی پی ایس ایز کے ایکو سسٹم میں حکمتِ عملی پر مبنی نفاذ کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔
اس سلسلے کی ورکشاپس ملک کے مختلف علاقوں میں وہاں واقع سی پی ایس ایز کے ساتھ منعقد کی جائیں گی اور توقع ہے کہ یہ عمل اگست 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 2897
(Release ID: 2146036)