عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
شہریوں کے اطمینان کو یقینی بنانے کے لیے شکایات کا ازالہ محض ازالہ نہ ہوکراس سے آگے کی چیز ہونا چاہئے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
شکایات کا ازالہ نظاماتی اصلاحات اور زندگی گزارنے میں آسانی کا ذریعہ ہونا چاہیے: وزیرموصوف
گورننس کا مطلب کسی بھی ساتھی شہری کو نقصان پہنچائے بغیر شہریوں کے لیے خوشی کا باعث ہونا چاہئے: وزیر موصوف
2 لاکھ سے 26 لاکھ تک شکایات: شہری حکومت سے دوبارہ جڑ رہے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
09 JUL 2025 4:17PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پی ایم او ، محکمہ جوہری توانائی ، محکمہ خلا ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج عوامی شکایات سے نمٹنے کے طریقے میں بنیادی تبدیلی لانے کی بات کہی اور اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کے اطمینان کو یقینی بنانے کے لیے شکایات کا ازالہ محض ازالہ نہ ہوکر اُس سے آگے کی چیز ہونا چاہئے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ شکایات کا ازالہ نظاماتی اصلاحات اور زندگی گزارنے میں آسانی کے لیے ایک ذریعہ ہونا چاہیے ۔
’عوامی شکایات کا موثر ازالہ ، نیکسٹ جین سی پی جی آر اے ایم ایس اور پیش رفت کا جائزہ‘ کے موضوع پر قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت کو شکایات کو پالیسیوں اور انتظامی کوششوں میں خامیوں کی نشاندہی کرنے کے مواقع کے طور پر لینا چاہیے ۔
ہندوستان میں شکایات کے ازالے کے ارتقاء پر روشنی ڈالتے ہوئے ، وزیر موصوف نے یاد دلایا کہ کس طرح ، 2014 میں ، سالانہ صرف دو لاکھ شکایات درج کی گئیں اور اس مقصد کے لیے بنائی گئی بہت سی سرکاری ویب سائٹیں غیر استعمال شدہ رہیں ۔ ’آج ہر سال 26 لاکھ سے زیادہ شکایات درج کی جاتی ہیں‘ ۔ یہ صورتحال عوامی اعتماد اور نظام کی جوابدہی کی صلاحیت میں تبدیلی کی عکاس ہے۔انہوں نے کہا، اس تبدیلی کا سہرا وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں شہریوں پر مرکوز ڈیجیٹل گورننس کے تئیں حکومت کی کوششوں کے سر بندھتا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے شکایات کے ازالے کو وزیراعظم کے وژن ،زیادہ حکمرانی، کم حکومت(میکسی مم گورننس، مینی مم گورنمنٹ) کا ایک لازمی جزو قرار دیا اور زور دے کر کہاکہ جوابدہی، شفافیت، اور بروقت فیڈبیک شہریوں کے لیے ’زندگی کو آسان بنانے‘ کے لیے اہم ہیں۔ ذاتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور سینئر افسران نے جمعہ کی شام میں شہریوں کو بغیر کسی منصوبہ بندی کےفون کیے، تاکہ ان کی تسلی کا جائزہ لیا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ان لوگوں سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کی جو نظام سے غیر منسلک ہو گئے تھے۔
وزیر موصوف نے شکایات کے نمٹارے کے بعد ایک انسانی انٹرفیس قائم کرنے جیسی اختراعی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی،جہاں تربیت یافتہ اہلکار اطمینان کی سطح کا جائزہ لینے کے لیے شکایت کنندگان کو کال کرتے ہیں اور گہرے پالیسی امور کو نشان زد کرنے کے لیے بار بار شکایات کے نمونوں کی شناخت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے مختلف حصوں سے کوئی شکایت آ رہی ہے تو یہ بنیادی قوانین یا طریقہ کار پر سوال اٹھانے کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم صفائی کے حصے کے طور پر 1,600 سے زیادہ متروک قوانین کو پہلے ہی ختم کر دیا گیا ہے ۔

ورکشاپ میں وسیع تر ادارہ جاتی تناظر کا اضافہ کرتے ہوئے محکمہ انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات (ڈی اے آر پی جی) کے سکریٹری جناب وی سری نواس نے کہا کہ حکومت نے سی پی جی آر اے ایم ایس 7.0 کے ذریعے ٹیکنالوجی کو اپنانے اور طریقہ کار کی اصلاحات میں بڑی پیش رفت کی ہے ۔ شکایات کے ازالے کا وقت اب کم ہو کر 15 دن رہ گیا ہے ، اور شہریوں کی اطمینان کی سطح 62فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ 2019 اور 2025 کے درمیان 1.15 کروڑ سے زیادہ شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے ۔ سی پی جی آر اے ایم ایس پلیٹ فارم ، جو اب تمام مرکزی وزارتوں ، ریاستی حکومتوں اور 23 انتظامی تربیتی اداروں سے منسلک ہے ، کو کامن ویلتھ سیکرٹریٹ اور آئی بی ایم سینٹر فار ایکسی لینس سے بھی بین الاقوامی شناخت حاصل ہوئی ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکمرانی کا مقصد ایک ایسا فریم ورک بنانا ہے جہاں شہری دوسرے ساتھی شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر خوشی حاصل کر سکیں اور عوامی خدمات کی فراہمی میں اس اصول کی عکاسی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو خوشی کی تعریف کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن حکمرانی کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ یہ دوسرے شہریوں کے حقوق کو پامال کیے بغیر ممکن ہو۔ یہی ہمارا کام ہے۔
وزیر موصوف نے بھارت کے شکایات کے ازالے کے ماڈل میں بڑھتی ہوئی عالمی دلچسپی کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ بنگلہ دیش، مالدیپ اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک نے سی پی جی آر اے ایم ایس اور متعلقہ اقدامات جیسے ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹ سسٹم کا مطالعہ کرنے کے لیے وفود بھیجے ہیں۔ انہوں نے سالانہ ورکشاپ سے آگے بڑھ کر مزید باقاعدہ مشغولیات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ نئے ڈیجیٹل میٹنگ انفرااسٹرکچر کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے مشہور ٹی این چترویدی ہال میں منعقدہ ورکشاپ میں سکریٹریوں ، چیف سکریٹریوں ، تربیتی ادارے کے سربراہوں اور شکایات کے ازالے سے وابستہ افسران سمیت ہندوستان بھر کے سینئر بیوروکریٹس نے شرکت کی ۔ ڈی اے آر پی جی کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشاپ نے حکمرانی کو زیادہ جوابدہ ، ڈیٹا پر مبنی اور شہریوں کو اولیت دینے والی، بنانے کے لیے مسلسل زور دیا ۔
قومی ورکشاپ میں کئی اہم عہدیداروں اور ماہرین نے شرکت کی جن میں اے ایس سی آئی کے چیئرمین جناب کے پدمنا بھیا ، اسکول آف پبلک پالیسی اینڈ گورننس کے ڈین پروفیسر اونیش کمار اور مرکزی وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے سینئر منتظمین شامل ہوئے ۔
-----------------------
ش ح۔ م م۔ص ج
UN-NO-2596
(Release ID: 2143440)