عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
عالمی اصلاحات سے متعلق ایجنڈا :ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پنشن تنازعات پر پہلی قومی ورکشاپ کی صدارت کی
ہمارے بزرگ شہریوں کی قیمتی توانائی کو کسی بھی حالت میں غیر ضروری اور قابل گریز وجوہات کی نذر نہیں ہونے دینا چاہیے، کیونکہ وہ اگرچہ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں، لیکن ملک کی خدمت سے ریٹائر نہیں ہوئےہیں:مرکزی وزیر
وزیر موصوف نے کہا کہ مقدمہ بازی عام طور پر آخری راستہ ہونا چاہیے، پہلا نہیں’’ساتھ ہی انہوں نے پنشنرز کی شکایات کو ترجیح نہ دینے کے خلاف خبردار کیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بڑھتے ہوئے پنشن بوجھ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اصلاحات اور احتساب پر زور دیا
قومی ورکشاپ میں پنشن تنازعات کو کم کرنے اور شکایات کے ازالے کو بہتر بنانے کے لیے لائحہ عمل تیارپر زور دیا
प्रविष्टि तिथि:
02 JUL 2025 5:16PM by PIB Delhi
پنشن سے متعلق قانونی تنازعات کو کم کرنے اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی آبادی کو بروقت انصاف فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج "پنشن مقدمات پر پہلی قومی ورکشاپ" کی صدارت کی، جو محکمہ پنشن و پنشنرز فلاح و بہبود کی جانب سے نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقد کی گئی۔اس موقع پر وزیر موصوف نے کہا‘‘ہمارے بزرگ شہریوں کی قیمتی توانائی کو کسی بھی حالت میں غیر ضروری اور قابل گریز وجوہات کی نذر نہیں ہونے دینا چاہیے، کیونکہ وہ اگرچہ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں، لیکن ملک کی خدمت سے ریٹائر نہیں ہوئے۔"
سینئر حکام، قانونی ماہرین اور پنشن منتظمین سے بھرے ہال سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پنشنرز کی فلاح و بہبود کے لیے مرکز کے پختہ عزم کو دہرایا۔ ساتھ ہی انہوں نے سرکاری خزانے پر مقدمات کی وجہ سے بڑھتے دباؤ کی طرف بھی توجہ دلائی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ آج ملک میں 60 لاکھ سے زائد پنشنرز موجود ہیں جو سرکاری خدمات انجام دے رہے مرکزی حکومت کے ملازمین کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں ، ایسے میں پنشن کے نظم و نسق سے متعلق چیلنجز ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے فوری ادارہ جاتی ہم آہنگی اور نظام کی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پنشن سے متعلق مقدمات اکثر قواعد و ضوابط کی غلط تشریح کے نتیجے میں سامنے آتے ہیں، اور حل نہ ہونے والی شکایات بزرگ شہریوں کے لیے غیر ضروری پریشانی کا سبب بن سکتی ہیں۔اس وقت مختلف فورمز میں 300 سے زائد پنشن سے متعلق مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) میں زیر سماعت ہیں۔ وزیر موصوف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تقریباً تمام مقدمات میں حکومت فریق ہوتی ہے، جو اس مسئلے کی نظامی نوعیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقدمہ بازی عام طور پر آخری راستہ ہونا چاہیے، پہلا نہیں،اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ پنشنرز کی شکایات کو کم نہ سمجھا جائے۔وزیر موصوف نے اس پہلو پر بھی روشنی ڈالی کہ کئی مقدمات میں، چاہے فیصلہ کسی کے حق میں بھی ہو، جیتنے اور ہارنے والے دونوں فریق اکثر اپیل کرتے ہیں جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ عدم اطمینان سنگین نوعیت کی ہے اور اس کا حل چیلنج سے کم نہیں۔ان مسائل کے حل کے لیے، ورکشاپ میں مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیش بورڈز اور ڈیجیٹل ریپوزٹریز، نوڈل افسران کے لیے قانونی تربیت، محکمہ قانونی امور کے ساتھ بروقت اور مؤثر ہم آہنگی،ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی صلاحیت پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ فیصلوں کو بہتر بنایا جا سکے اور مقدمات کی مؤثر نگرانی ممکن ہو۔

تاہم، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی الگورتھم انسانی ہمدردی اور انتظامی حساسیت کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت معاون ہو سکتی ہے، لیکن فلاح و بہبود کی رہنمائی ہمیشہ انسانی ذہانت اور ہمدردی سے ہونی چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام ایک پراثر پیغام کے ساتھ کیا اور ریٹائرڈ ملازمین کے بارے میں سوچ میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیااورکہا کہ وہ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہو سکتے ہیں، لیکن ملک کی خدمت سے نہیں۔

ورکشاپ کے دوران، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پنشن کے معاملات سے متعلق آگاہی بڑھانے اور شکایات کے ازالے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم مطبوعات اور اقدامات کا اجرا کیا۔ ان میں پنشن مقدمات پر کیس اسٹڈیز کا مجموعہ،پنشن مقدمات پر ایک فلائر ،گزشتہ سال کی خصوصی مہم پر ایک کتابچہ، جو خاندان کے پنشنرز کی شکایات پر مبنی ہے۔انہوں نے باقاعدہ طور پر خصوصی مہم 2.0کا بھی آغاز کیا، جو خاندانی پنشنرز اور سپر سینئر پنشنرز کی زیر التوا شکایات کو حل کرنے کے لیے پورے ملک میں ایک ماہ تک جاری رہنے والی مہم ہے۔ یہ اقدامات پنشنرز کی صلاحیت سازی، بہترین طریقہ کار کی ترویج، اور پنشنرز کے سب سے زیادہ حساس طبقات تک مخصوص پہنچ کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کریں گے۔
ورکشاپ میں ورچوئلی طور پر شریک، اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رمانی نے خاص طور پر پنشن تنازعات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے قانونی مقدمات کے نظم و نسق کے لیے ایک منظم قومی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے 2028 تک صفر پنشن مقدمات کے حصول کا ایک اہم ہدف پیش کیا، جو پیشگی انتظامی اقدامات، بروقت شکایات کے حل اور احتساب ایک کلچر کے ذریعے ممکن ہوگا۔پنشن مقدمات کی نوعیت کو دیگر سروس سے متعلق قانونی امور سے منفرد قرار دیتے ہوئے، انہوں نے مشورہ دیا کہ متنازعہ مقدمات کے بجائے ثالثی اور مفاہمتی طریقہ کار کو اپنانا زیادہ مؤثر ہوگا۔انہوں نے خاص طور پر مسلح افواج کے اہلکاروں کے پنشن کلیمز کی پراسیسنگ میں تاخیر کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ نوڈل افسران، قانونی افسران اور ان کے دفتر کے درمیان حقیقی وقت میں بہتر ہم آہنگی کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال ضروری ہے۔انہوں نے تمام محکموں میں مقدمات کی نگرانی اور انتظام کے لیے ایک ڈیجیٹل طور پر منسلک مستقل پلیٹ فارم قائم کرنے کی تجویز دی۔انہوں نے کہاکہ خوشی کی تلاش ہمارے ریٹائرڈ شہریوں تک بھی پہنچنی چاہیےاور تمام متعلقہ فریقین سے اپیل کی کہ وہ مل کر کام کریں تاکہ پنشنرز اپنی زندگی کے آخری ایام میں قانونی پیچیدگیوں کا سامنا نہ کریں۔
دن کے آغاز میں، محکمہ پنشن و پنشنرز فلاح و بہبود کے سیکریٹری وی- سرینواس نے قومی ورکشاپ کے انعقاد کی وجوہات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نوڈل افسران کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے، انتظامی عمل کو بہتر بنانے اور غیر ضروری پنشن سے متعلق قانونی تنازعات کو کم کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔انہوں نے بار بار ہونے والے قانونی تنازعات کو حل کرنے، نوٹیفکیشنز میں موجود خامیوں کو دور کرنے، توہین عدالت کے مقدمات سے بچنے، اور مضبوط علم کے انتظام کے نظام کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔حالیہ اصلاحات کی نشاندہی کرتے ہوئے سیکریٹری نے 2021 میں سی سی ایس پنشن رولز، این پی ایس رولز، اور ایگزٹرا آرڈینری پنشن رولز کے اجرا کو اہم قانونی سنگ میل قرار دیا۔انہوں نے پنشنرز کی ڈیجیٹل بااختیاری پر بھی روشنی ڈالی، جس میں پنشن پورٹلز کا بینکوں کے ساتھ انضمام اور 4.6 کروڑ سے زائد ڈیجیٹل لائف سرٹیفیکیٹس جمع کرنا شامل ہے۔محکمہ کے تقریباً 6,000 پنشن سے متعلق عدالت کے مقدمات میں فریق ہونے کے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے مؤثر قانونی ہم آہنگی اور ابتدائی مرحلے میں پالیسی کی جانچ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔سیکریٹری نے آئندہ اقدامات کا بھی اعلان کیا، جن میں 2025 کے سی سی ایس یونیفائیڈ پنشن اسکیم رولز پر بین وزارتی مشاورت اور یکم جولائی سے شروع ہونے والی ایک ماہ طویل قومی فیملی پنشن آگاہی مہم شامل ہے۔
ورکشاپ کے جامع اجلاس میں متعدد معزز شخصیات نے شرکت کی، جن میں سیکریٹری (سابق فوجی فلاح و بہبود) ڈاکٹر نیتن چندرا،سیکریٹری (قانون) ڈاکٹر انجو راٹھی رانا، آزمودہ ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل، جناب وکرم جیت بنرجی، ممبر ،(اے) سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل دہلی، ڈاکٹر چبھیلندراؤل اورجوائنٹ سیکریٹری (پنشن)، جناب دھروباجیوٹی سین گپتا شامل ہیں۔
****
ش ح۔ ع ح۔ ج
UNO-2381
(रिलीज़ आईडी: 2141605)
आगंतुक पटल : 8