جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈی ڈی ڈبلیو ایس (محکمہ پینے کا پانی و صفائی) اور یونیسیف کے اشتراک سے دیہی صفائی پر قومی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا جس میں جامع،لچیلےاور دیرپا ایس بی ایم- جی کے اگلے مرحلے پر زور دیا گیا


ڈی ڈی ڈبلیو ایس اور یونیسیف کی جانب سے منعقدہ اعلیٰ سطحی ورکشاپ میں دیہی صفائی کے مستقبل کے لائحہ عمل پر غورکیا گیا

موسمیاتی لحاظ سے پائیدار صفائی کے نظام اور دیہی صفائی کارکنان کی حفاظت کے لیے نئے پروٹوکولز کا اجراء کیا گیا

پنچایتی راج کی وزارت نے گرام پنچایتوں کی قیادت میں صفائی کے میدان میں نچلی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا

Posted On: 02 JUL 2025 4:23PM by PIB Delhi

پینے کا پانی و صفائی کےمحکمہ (ڈی ڈی ڈبلیو ایس)، جل شکتی کی وزارت اور یونیسیف انڈیا نے آج انڈیا ہیبی ٹیٹ سینٹر، نئی دہلی میں قومی دیہی صفائی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔اس تقریب میں سینئر سرکاری افسران، ریاستی مشن ڈائریکٹرز، ترقیاتی شراکت داروں اور صفائی کے شعبے کے ماہرین سمیت اہم متعلقہ شراکت داروں نے شرکت کی۔ورکشاپ کا مقصد سوچھ بھارت مشن – دیہی (ایس بی ایم –جی)کی پیش رفت کا جائزہ لینا اور اس کے اگلے مرحلے کے لیے ترجیحات کا تعین کرنا تھا۔

piceee.jpg

ڈی ڈی ڈبلیو ایس کے سیکریٹری، جناب اشوک کے کے مینا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ"جب ہم سوچھ بھارت مشن – دیہی (ایس بی ایم –جی) کے سفر میں آگے بڑھ رہے ہیں تو ہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ صفائی صرف بنیادی ڈھانچے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ وقار، برابری اور پائیداری سے جڑا ہوا ہے۔یہ تقریب اور ان پروٹوکولز کا اجرا اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت ہر فرد تک رسائی کو یقینی بنانے اور موجودہ دور کے ماحولیاتی چیلنجوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے پرعزم ہے۔(ایس بی ایم –جی) کے اگلے مرحلے میں گزشتہ دہائی کی مشترکہ کوششوں کو بنیاد بنا کر مقامی قیادت کو صفائی کی فراہمی میں مرکزی کردار دینا ہوگا۔"

ورکشاپ کے دوران دو اہم تکنیکی مطبوعات کا اجرا کیا گیا، جو اس بات کی جانب ایک اہم قدم ہے کہ صفائی کی سہولیات نہ صرف محفوظ اور جامع ہوں، بلکہ ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار اور مساوی بھی ہوں:

  1. دیہی بھارت میں صفائی کارکنان کی حفاظت اور وقار کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار(ایس او پی)
  2. ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار صفائی کے تکنیکی ڈیزائن اور خدمات کے لیے پروٹوکول

ورکشاپ کا آغازیونیسیف کی طرف سے ڈبلیو اے ایس ایچ،سی سی ای ایس کی سربراہ محترمہ کارینا مالچویسکا کے استقبالیہ کلمات سے ہوا، جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم محفوظ اور جامع صفائی سے آگے بڑھ کر ایسی صفائی کی طرف توجہ دیں جو ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار، مستقبل کے لیے تیار اور دیہی ترقی کے وسیع تر اہداف سے ہم آہنگ ہو۔

جل جیون مشن اور سوچھ بھارت مشن –جی کے ایڈیشنل سیکریٹری اور مشن ڈائریکٹر دیہی جناب کمل کشور سوان نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یہ ورکشاپ غور و فکر اور حکمت عملی میں نئی سمت متعین کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔یہ ملاقات ہمیں موقع دیتی ہے کہ ہم اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں اور ان پہلوؤں کی نشاندہی کریں جن پر مزید توجہ درکار ہے۔ ہماری توجہ کا مرکز یہ ہے کہ رفتار اور معیار ساتھ ساتھ چلیں۔چونکہ ماحولیاتی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے صفائی کے نظام میں لچک پیدا کرنا اب محض ایک انتخاب نہیں بلکہ ایک ضرورت بن چکا ہے۔ ہم ریاستوں کو ضروری اوزار، وسائل اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ وہ مؤثر انداز میں صفائی کی سہولیات فراہم کر سکیں۔

 

پنچایتی راج محکمہ (ایم او پی آر) کے ایڈیشنل سیکریٹری جناب سشیل کمار لوہانی نے "پائیدار صفائی کے لیے پنچایتی راج اداروں کو مضبوط بنانے" کے موضوع پر ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، جس میں گرام پنچایتوں(جی پیز) کے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا جو دیہی صفائی کے نتائج کو برقرار رکھنے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ملک بھر میں 2.5 لاکھ سے زائد پنچایتیں ای-گرام سوراج پلیٹ فارم کے ذریعے موضوعاتی ترقیاتی منصوبے تیار کر رہی ہیں اور پنچایت ایڈوانسمنٹ انڈیکس کے ذریعہ اپنی کارکردگی کی نگرانی بھی کر رہی ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ مقامی طرز حکمرانی دیہی صفائی کے نظام کا مرکزی ستون بنتی جا رہی ہے۔

اجلاس میں صاف اور سرسبز پنچایت مہم پر بھی زور دیا گیا، جس کا مقصد مقامی اداروں کو کچرے کے نظم و نسق، گندے پانی کے دوبارہ استعمال، اور جامع صفائی کے بنیادی ڈھانچے میں قیادت کے لیے بااختیار بنانا ہے تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جیز) کے مطابق نمایاں نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ملک بھر سے ایوارڈ یافتہ گرام پنچایتوں کی بہترین عملی مثالیں بھی پیش کی گئیں، جن میں 100فیصد کچرے کی علیحدگی ،بڑے پیمانے پر کمپوسٹنگ،ماحول دوست طریقے،محفوظ اور جامع صفائی کے اقدامات شامل ہیں۔

سوچھ بھارت مشن-دیہی(ایس بی ایم-جی) کے جائزہ اجلاس میں ملک کی تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مجموعی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اہم نکات درج ذیل ہیں:

• 80فیصد نشان زد دیہاتوں نے او ڈی ایف پلس ماڈل کا درجہ حاصل کر لیا ہے، مگر صرف 54فیصد دیہاتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔

• گندے پانی کے استعمال سے متعلق نظم و نسق کی قومی سطح پر 91 فیصد کوریج حاصل ہو چکی ہے، جبکہ 20 سے زائد ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 95 فیصد سے زائد ہدف حاصل کر لیا ہے۔

• کچرے کو ٹھکانے لگانے کے ٹھوس بندوبست سے متعلق کوریج 87 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ پلاسٹک کچرے کے ٹھکانے لگانے کے عمل میں 70 فیصدبلاک سطح پر کوریج حاصل ہو چکی ہے، البتہ فعالیت کو بہتر بنانا اب بھی ایک اہم موضوع ہے۔

جبکہ سوچھ بھارت مشن ایک دہائی مکمل کر رہا ہے، یہ ورکشاپ حکومت کے اس عزم کی تجدید ہے کہ ایس بی ایم-جی کے اگلے مرحلے کو ایک مربوط، مقامی قیادت پر مبنی، موسمیاتی سمارٹ اختراعات سے لیس اور پائیداری سے ہم آہنگ بنایا جائے گا۔اس مشن کی بنیاد انضمام ، نگرانی اور رویّوں میں تبدیلی پر ہے، تاکہ ایک صاف، صحت مند اور زیادہ مساوات پر مبنی دیہی بھارت کی طرف مسلسل پیش قدمی کی جا سکے۔

*****

ش ح۔ ع ح۔ج

UNO-2376


(Release ID: 2141568)