تعاون کی وزارت
وزارت تعاون کے سکریٹری ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی کاآج نئی دہلی میں پی ایچ ڈی ہاؤس میں منعقدہ پی اے سی ایس میں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیز پر ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب
وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں اور وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں تعاون کی وزارت کی تشکیل ایک تاریخی قدم تھا
قلیل مدتی کریڈٹ سہولیات کے ذریعے مستفید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 42 فیصد ہو گئی ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پی اے سی ایس دیہی ہندوستان کے لیے فائدہ مند رہا ہے
کوآپریٹو بینکنگ کے ڈھانچے کو نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا چاہیے، ان کے کاموں میں شفافیت لانی چاہیے اور مسابقتی بننے کے لیے ان کے انسانی وسائل کے مسائل کو حل کرنا چاہیے
اب ہدف 80,000 (اسّی ہزار) پیکس کو کمپیوٹرائز کرنا اور حکومت ہند کی تمام اسکیموں کو پی اے سی ایس کے ساتھ مربوط کرنا ہے تاکہ انہیں متحرک معاشی اور سماجی اداروں میں تبدیل کیا جا سکے
وزارت ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کی شناخت کرے گی اور انہیں سسٹمز میں ضم کرے گی تاکہ پی اے سی ایس کو بغیر کسی رکاوٹ کے موثر اور شفاف طریقے سے فعال، متحرک اور ایکٹیو بنایا جا سکے
Posted On:
01 JUL 2025 5:10PM by PIB Delhi
ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی، سکریٹری، وزارت تعاون نے آج نئی دہلی میں پی ایچ ڈی ہاؤس میں منعقدہ پی اے سی ایس میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی ایچ ڈی سی سی آئی) کے سی ای او جناب رنجیت مہتہ اور تعاون کی وزارت اور شریک ریاستوں کے سینئر افسران، نابارڈ- این اے بی اے آر ڈی، این سی ڈی سی، این ایف ڈی بی، این سی سی ٹی، آئی ایف ایف سی او، کربھکو وغیرہ کے نمائندے موجود تھے۔ دن بھر کی ورکشاپ میں 12 ریاستوں سے پی اے سی ایس کے 122 ارکان نے حصہ لیا۔ اجلاس کے فریم ورک میں ڈجیٹل انڈیا کے دور میں پی اے سی ایس –پیکس ، درست زراعت کے اوزار سے فائدہ اٹھانا، مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ آف تھنگز، کوآپریٹو فن ٹیک اور پالیسی اختراعات اور تمل ناڈو، جموں و کشمیر اور میزورم کی کامیابی کی کہانیاں شامل تھیں۔


اس موقع پر تعاون کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اور مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ کی رہنمائی میں 6 جولائی 2021 کو تعاون کی وزارت تشکیل دی گئی تھی جو حکومت ہند کا ایک تاریخی قدم ہے۔ کوآپریٹو ادارے 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں، اس طرح کا پہلا کریڈٹ ادارہ چنئی کے قریب 1904 میں قائم کیا گیا تھا۔ آج 13 کروڑ سے زیادہ ممبران کے ساتھ 1 لاکھ سے زیادہ پی اے سی ایس – پیکس ہیں۔
ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی نے کہا کہ آج بھی پی اے سی ایس – پیکس کی قلیل مدتی کریڈٹ سہولیات سے مستفید ہونے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 42 فیصد ہو گئی ہے، حالانکہ مختصر مدت کے قرضوں میں کوآپریٹیو کریڈٹ اداروں کا حصہ مجموعی طور پر 15 فیصد کم ہوا ہے۔ لیکن اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پی اے سی ایس - پیکس جیسے ادارے دیہی ہندوستان کے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی خدمت کرکے واضح طور پر فائدہ مند رہے ہیں۔

ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی نے کہا کہ ملک میں تقریباً 2000 (دو ہزار) بینکنگ لائسنسوں میں سے 1900 (ایک ہزار نو سو) لائسنس کوآپریٹیو سیکٹر کے ہیں، 100 (ایک ہزار) لائسنس دوسرے بینکوں کے پاس ہیں۔ سب سے چھوٹے کریڈٹ ڈھانچے دیہی علاقوں میں ہیں اور یہ نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے محدود بینکنگ مصنوعات کے ساتھ کوآپریٹیو بینکوں کے کام کرنے پر کچھ حد تک پابندیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کی تشکیل کے بعد کوآپریٹیو سیکٹر کے بینکنگ مسائل کو آر بی آئی، وزارت خزانہ اور انکم ٹیکس کے محکموں کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ کوآپریٹیو بینکنگ ڈھانچہ نئی ٹیکنالوجی کو اپنائے، اپنے کام میں شفافیت لائے اور اپنے انسانی وسائل کے مسائل کو حل کرکے خود کو مسابقتی بنائے۔
وزارت تعاون کے سکریٹری نے کہا کہ پہلے پی اے سی ایس –پیکس صرف زراعت کے لیے کریڈٹ یا ان پٹ فراہم کرنے کے لیے تھا۔ عزت مآب مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ کی رہنمائی میں وزارت نے پی اے سی ایس کو مضبوط بنانے اور معاشرے کے لیے ان کے کردار کو بڑھا کر انہیں قابل عمل بنانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تعاون نے وفاقی ماڈل کے مطابق ماڈل بائی لاز بنائے ہیں تاکہ پی اے سی ایس – پیکس کو 26 مختلف قسم کی سرگرمیوں میں متنوع بنا کر مزید خواہشات اور خود انحصاری کے ساتھ زندہ رہنے کے قابل بنایا جا سکے۔ تعاون کی وزارت نے 4 سال کے مختصر عرصے میں تعاون کی مختلف جہتوں سے متعلق 60 سے زیادہ اقدامات شروع کیے ہیں۔
تعاون کی وزارت کی طرف سے اٹھایا گیا دوسرا بڑا قدم کوآپریٹیو کے قومی ڈیٹا بیس کی تشکیل تھا، جو مرکز اور ریاستوں دونوں کو کوآپریٹیو اداروں میں موجودہ خلا کی نشاندہی کرنے کے قابل بناتا ہے اور کوآپریٹیو اصولوں پر ملک کی ترقی کے لیے شعبوں میں موجود خلا کو پر کرنے کا منصوبہ بناتا ہے۔
تیسرا بڑا قدم مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ کی رہنمائی میں وزارت کے ذریعے کوآپریٹیو کریڈٹ انسٹی ٹیوشنز ( پی اے سی ایس -پیکس) کے بنیادی ڈھانچے کا کمپیوٹرائزیشن تھا۔ پی اے سی ایس- پیکس کمپیوٹرائزیشن اسکیم پر اب تک 3000 ( تین ہزار) کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں اور اب ہدف 80,000 (اسّی ہزار) پیکس- پی اے سی ایس کو کمپیوٹرائز کرنا اور حکومت ہند کی تمام اسکیموں کو پی اے سی ایس- پیکس کے ساتھ مربوط کرنا اور انہیں متحرک معاشی اور سماجی اداروں میں تبدیل کرنا ہے۔
ڈاکٹر بھوٹانی نے پی اے سی ایس ڈجیٹائزیشن کے فوائد کا ریلوے ٹکٹ کمپیوٹرائزیشن کے ساتھ موازنہ کیا اور کہا کہ ڈجیٹائزیشن پی اے سی ایس کے کام کاج میں مزید شفافیت لائے گی اور اسے اپنی بقا کے لیے قابل عمل بنائے گی جو بڑے پیمانے پر معاشرے کے لیے قیمتی ہوگی۔
ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی نے کہا کہ پی اے سی ایس – پیکس ریاستوں کا ایک ادارہ ہے جسے ایک ایکٹ کی حمایت حاصل ہے۔ ریاستی حکومتوں میں بہت کم ایسے ادارے ہیں جنہیں قانون سازی کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی ایس میں حکومت ہند کے لیے ‘‘ون اسٹاپ شاپ’’ بننے کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ پی اے سی ایس – پیکس اپنی پائیداری کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کو اپنائے۔
ڈاکٹر بھوٹانی نے کہا کہ ہمارے کسانوں اور دیہاتیوں کو موسمی مشورے، آفات سے متعلق مشورے، بارش کی پیشن گوئی، جراثیموں کے حملے کے مشورے کی ضرورت ہے اور ہمارے دیہی ہندوستان کو باشعور اور مضبوط و مستحکم بنانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز دستیاب ہیں جنہیں نظام کے ساتھ مربوط کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزارت کا کام ہے کہ وہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کرے اور انہیں سسٹم میں ضم کرے تاکہ پی اے سی ایس – پیکس کو شامل، متحرک اور بغیر کسی رکاوٹ کے موثر اور شفافیت کے ساتھ کام کیا جا سکے۔
ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی نے اس موقع پر ‘‘ایک پیڑ ماں کے نام’’ کے تحت ایک پودا بھی لگایا اور شریک کوآپریٹیو ممبران کی جانب سے لگائے گئے اسٹال کا دورہ کیا۔



تقریب میں موجود پی اے سی ایس – پیکس ممبران نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔تین تکنیکی سیشنوں کے علاوہ علاقائی کمشنروں، اسٹارٹ اپس، متعلقہ وزارتوں اور اکیڈمی کے ممبران نے شرکت کی اور آر سی ایس کے علاوہ جموں و کشمیر، تمل ناڈو اور میزورم کے سکریٹریوں نے بھی تجربات کا تبادلہ کیا۔ آج کی تقریب کا اختتام ورکشاپ میں حصہ لینے والے پی اے سی ایس – پیکس میں اسناد کی تقسیم کے ساتھ ہوا۔
****
ش ح – ظ ا – م ذ
UR No. 2342
(Release ID: 2141300)