کانکنی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کان کنی کے شعبےکا کایا پلٹ کے لیے جامع  نقطہ نظر


شفاف نیلامیاں، مرکز و ریاست کے مابین تعاون اور تیز تر منظوریوں کا عمل- گزشتہ 11 ؍برسوں میں بڑی اصلاحات (مرکزی وزیر برائے کوئلہ و معدنیات، جناب  جی کشن ریڈی کا ایک مضمون)

Posted On: 23 JUN 2025 12:39PM by PIB Delhi

گزشتہ ماہ ہندوستان  نے اپنی تاریخ میں پہلی بار پوٹاش کے ذخیرے کی نیلامی کی، جس کا مقصد زرعی کھادوں پر درآمدی انحصار کو کم کرنا اور اس طرح  ملک کے خوراک کےتحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ ہماری وسیع معدنی دولت کی صلاحیت اس قدر ہے کہ وہ ترقی پذیر ملک کے ہر گوشےکو چھوتی ہے۔ ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے گزشتہ دہائی میں بے مثال اصلاحات کا ایک دور شروع ہوا، جو شفافیت، کارکردگی اور بلند حوصلے کی علامت ہے۔

اس ہدف کی جانب پہلا قدم نجی شعبے کی راہ میں رکاوٹ بننے والی ان پرانی پالیسیوں سے نجات حاصل کرنا تھا۔ آج نیلامی کے نظام کے نفاذ کے بعد سے اب تک 500 سے زائد معدنی بلاکس کی نیلامی ہو چکی ہے، جن میں صرف گزشتہ سال کے دوران ہی 119 بلاکس نیلام کیے گئے۔

2015سے 2023 کے درمیان’مائنز اینڈ منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ(ایم ایم ڈی آر اے )میں کی گئی ترامیم نے  ہندوستان کے کان کنی کے شعبے کو ایک متحرک اور عالمی سطح پر مسابقتی صنعت بنانے کی بنیاد رکھی ہے۔ مزید اصلاحات متوقع ہیں ،کیونکہ ایم ایم آر ڈی اے اہم معدنیات میں ہماری کوشش کو آگے بڑھاتا ہے ،جس کا مقصد ہماری قومی ، توانائی اور غذائی تحفظ کی تثلیث کو فراہم کرنا ہے ۔

ریاستی صلاحیت کو اب نجی شعبے کی خطرہ مول لینے والی قوت اور چُستی سے مربوط کیاگیا ہے اور نجی کمپنیاں اس سفر میں برابر کی شراکت دار بن کر ابھری ہیں۔ یکساں 50 سالہ لیز، تجدید کی رکاوٹوں کا خاتمہ، منظوریوں کی ہموار منتقلی اور ایکسپلوریشن لائسنس نظام کا نفاذ — جس نے ایم ایس ایم ایز کے لیے مواقع پیدا کیے اور اسٹارٹ اپس کو ترقی کا موقع فراہم کیا  ہے۔  یہ سب اس بات کا ثبوت  ہے کہ ہندوستان کے صنعتکاروں کے ساتھ ماضی میں جو بداعتمادی تھی، اسے اب ایک سازگار ماحول  میں تبدیل کردیاگیا ہے، جہاں وہ خوشحالی کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔

پیش گوئی کی صلاحیت کو بروئےکار لانا

نیشنل منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ کے ذریعے بے مثال مالی مدد، نیشنل جیو سائنس ڈیٹا ریپوزیٹری میں 12,000 سے زائد جیولوجیکل رپورٹس تک جمہوری رسائی، ڈرون سروے، مائننگ ٹینیمنٹ سسٹم اور بغیر فیس لیس ریٹرن فائلنگ جیسے اقدامات نے کان کنی کے شعبے میں پیش گوئی کے مطابق  اور سرمایہ کاروں کا اعتماد پیدا کیا ہے۔

اب نیشنل کرٹیکل منرل مشن(این سی ایم ایم )کے آغاز کے ساتھ ہندوستان  عالمی کرٹیکل منرلز کی دوڑ میں اپنا ایک اہم مقام بنانے جا رہا ہے۔

لیتھیئم، کوبالت، نکل، زمین کے نایاب عناصر جیسے اہم معدنیات کے گرد پھلتی پھولتی سرکلر اکنامی (گردشی معیشت)تقریباً ہر اس شعبے کے لیے ایک نئی طاقت ثابت ہوگی ،جو وکست بھارت کے لیے ضروری ہے۔

ہندوستان  کی پہلی بارساحلی کان کنی میں شرکت نے ہمیں عالمی وسائل کے سلسلے میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔ ارجنٹائنا میں لیتھیئم کی کانوں کے حصول اورکے اے بی آئی ایل کے عالمی سطح پر اثاثوں کی تلاش کے ساتھ ہم اپنی اسٹریٹجک وسائل کی بنیاد کو وسیع کر رہے ہیں اور اپنے مشن کے مقاصد کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔

ان کوششوں کی کامیابی کا دارومدار نجی شعبے کے ساتھ وسیع تعاون پر ہے ،جو  ہندوستان  کے کان کنی کے شعبے کی زبردست ترقی میں پوشیدہ صلاحیت کو سمجھتے ہیں۔

گزشتہ 11 ؍برسوں میں ایک اور اہم ٹرننگ پوائنٹ  وفاقی تعاون کی مضبوطی رہا ہے، جو اصلاحات کے ذریعے مرکز-ریاست تعاون کو مضبوط بناتا ہے۔ نیلامی کے نظام کے ذریعے ریاستوں نے تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کے نیلامی پریمیم اور رائلٹی کے ذریعے آمدنی حاصل کی ہے۔ اسی طرح، مرکز-ریاست تعاون اب تک کی سب سے مضبوط سطح پر ہے، جس میں باقاعدہ اعلیٰ سطحی بات چیت، کان کنی کے  وزیران کے اجلاس اور ریاستی مائننگ انڈیکس اور ریاستی منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بصیرت مند پہل، ڈسٹرکٹ منرل فاؤنڈیشن (ڈی ایم ایف)ٹرسٹ کے کامیاب نفاذ، ریاستی انتظامیہ کے ساتھ قریبی تعاون اور فعال کوششوں پر منحصر ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم مشن موڈ پر کام کر رہے ہیں تاکہ کان کنی کے لیز سے لے کر منظوریوں اور آپریشنل ہونے تک ہر مرحلے پر لگنے والے وقت کو کم کر کے کان کنی کے کام کو تیز کیا جا سکے۔ وزارت کان کنی صنعت کے شراکت داروں کا پورے سفر کے دوران فعال ساتھ دے رہی ہے۔

مقامی ماحولیاتی نظام

ایک اور اہم ترجیح کان کنی کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے فروغ اور تحقیق و ترقی کے لیے ایک مضبوط مقامی نظام (ایکو سسٹم) کی تعمیر ہے۔

اسی مقصد کے تحت اہم معدنیات اور ری سائیکلنگ پر تحقیق کے لیے سینٹرز آف ایکسی لینس قائم کیے جا رہے ہیں۔ جدید کان کنی کی 62 سالہ تاریخ میں پہلی بار، تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی) کو فروغ دینے کے لیے ایکسپلوریشن اور منرل پروسیسنگ کے شعبوں میں اسٹارٹ اپس کو فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔

چونکہ ہم دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت بن چکے ہیں اور تیسرے مقام کے حصول کی جانب بڑھ رہے ہیں، ایک جدید اور پائیدار کان کنی کا نظام مستقبل کی صنعتوں کو توانائی فراہم کرے گا اور ہندوستان  کو عالمی اقتصادی نقشے پر مضبوطی سے قائم کرے گا۔

*****

) ش ح –م عن-  ش ب ن )

U.No. 2040


(Release ID: 2138866)
Read this release in: English , Hindi , Tamil