زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نے ’کوآپریٹیو کے ذریعے خوشحالی‘ پر قومی سطح کے سیمینار سے خطاب کیا
کوآپریٹیو ہندوستان کی مٹی اور جڑوں میں گہرائی تک پیوست ہے:جناب شیوراج سنگھ چوہان
انٹیگریٹڈ فارمنگ کے لیے زرعی ماڈل تیار کیے جا رہے ہیں اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے کہ چھوٹے ہولڈنگز والے کسان اس سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں
وکست کرشی سنکلپ ابھیان لیبارٹری کو زمین سے جوڑنے کی ایک کوشش ہے تاکہ سائنسی تحقیق کے فوائد کسانوں تک پہنچیں: مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر
Posted On:
20 JUN 2025 5:02PM by PIB Delhi
مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج اقوام متحدہ کی جانب سے سال 2025 کو بین الاقوامی کوآپریٹو سال قرار دیئے جانے کی بنیاد پر'کوآپریٹیو کے ذریعے خوشحالی' کے موضوع پر قومی سطح کے سیمینار سے خطاب کیا۔ اس اقدام کا مقصد ہندوستان میں کوآپریٹیو کی تبدیلی کی طاقت کو ظاہر کرنا، اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مکالمے کو فروغ دینا اور کوآپریٹو سیکٹر کی مستقبل کی ترقی کے لیے ایک راستہ بنانا ہے۔
افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ تعاون ہندوستان کی مٹی اور جڑوں میں گہرا پیوست ہے اور عالمی بہبود کے لیے تعاون کا جذبہ قدیم زمانے سے موجود رہاہے۔
زراعت کے شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ کسانوں کی اہمیت کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی زراعت ہندوستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ملک کی جی ڈی پی میں زرعی شعبہ کا حصہ 18 فیصد ہے اور تقریباً 46 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک نے گزشتہ گیارہ سالوں میں غیر معمولی ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی اجناس کی پیداوار میں تقریباً 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جناب چوہان نے کہا کہ کسانوں کی خوشحالی اور زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے تیار کیے گئے روڈ میپ میں فی ہیکٹر پیداوار میں اضافہ، پیداواری لاگت میں کمی، پیداوار کی مناسب قیمت، فصل کے نقصان کی صورت میں مناسب معاوضہ، زراعت کو متنوع بنانا اور کھادوں کے محدود استعمال سے آنے والی نسلوں کے لیے زمین اور مٹی کو محفوظ رکھنا شامل ہے۔ جناب چوہان نے کہا، "ہمیں ملک کے حالات کے مطابق زراعت کے شعبے میں ترقی کا راستہ طے کرنا ہے۔ ہندوستان میں زیادہ تر کسانوں کے پاس چھوٹی زمینیں ہیں۔ اس لیے ہماری پالیسیوں کا مرکز چھوٹا کسان ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کی طرف سے جو تین فیصلے لئے گئے ہیں وہ ہیں – i) ملک کی 144 کروڑ آبادی کے لئے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، ii) کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور iii) تمام شہریوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کرنا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ مربوط کھیتی کے لیے زرعی ماڈل تیار کیے جا رہے ہیں اور اس بات پر ذہن سازی کی جا رہی ہے کہ چھوٹی زمین والے کسان بھی کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
حال ہی میں منعقد 'وکاسیت کرشی سنکلپ ابھیان' کے بارے میں بات کرتے ہوئے، شری شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ یہ 'لیب کو زمین سے جوڑنے' کی کوشش ہے تاکہ سائنسی تحقیق کے فوائد کسانوں تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا، "یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بات چیت کا یہ عمل جاری رہے گا۔ کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) کے سائنسدان ہفتے میں تین دن کسانوں کے کھیتوں کا دورہ کریں گے اور انہیں تحقیق اور دیگر ضروری معلومات فراہم کریں گے اور ان سے بات چیت کریں گے۔ دہلی کے کرشی بھون میں بیٹھ کر زراعت کی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی ہے۔"
وکست کرشی سنکلپ ابھیان کے دوران سائنسدانوں کی 2,170 ٹیمیں زمینی سطح پر گئیں اور کسانوں سے بات چیت کی، انہیں زراعت کے مختلف طریقوں اور تحقیق کے بارے میں جانکاری دی، ان کے عملی مسائل سنے اور پھر مزید تحقیق کی سمت طے کی۔ مہم کے دوران بہت سے اہم تجربات اور اختراعات دیکھنے میں آئیں جنہیں مستقبل کی پالیسیوں اور تحقیق کا فیصلہ کرتے ہوئے یقینی طور پر مدنظر رکھا جائے گا۔ مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر نے کہا کہ مہم کے دوران بہت سے سنگین مسائل بھی سامنے آئے ہیں، جن میں سب سے سنگین مسئلہ کسانوں کے لیے غیر معیاری کیڑے مار ادویات اور غیر معیاری بیجوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت غیر معیاری بیج اور کیڑے مار ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے سخت قانون بنانے جا رہی ہے۔
مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے بھی اعلیٰ فصلوں (ٹماٹر، پیاز، آلو) کے لیے نئی مارکیٹ مداخلت کی اسکیم (MIS) پر روشنی ڈالی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اگر آلو، پیاز اور ٹماٹر پیدا کرنے والے کسان کسی دوسری ریاست میں جاتے ہیں جہاں انہیں ان کی پیداوار کی قیمت ان کے علاقے کی نسبت زیادہ مل رہی ہے، تو ایسی صورت حال میں مرکزی حکومت نقل و حمل کے آپریشنل اخراجات کو برداشت کرے گی۔ ایم آئی ایس کو ریاستی یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی درخواست پر متعارف کرایا گیا ہے تاکہ کسانوں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے اور مارکیٹ میں صارفین کے لیے اعلیٰ فصلوں کی قیمتوں کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو مناسب قیمت حاصل کرنے اور صارفین کو مناسب قیمت پر مصنوعات ملنے کے درمیان توازن ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی صحیح قیمت ملے۔ انہوں نے بتایا کہ کسانوں کی رجسٹریشن کے بعد تور، مسور اور اُڑد کی بھی خریداری کی جائے گی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ دالوں، تیل کے بیجوں اور سویا بین کی بھی ریکارڈ سطح پر خریداری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کے انتظامات کے لیے مالی معاونت کی بھی کوشش کی جائے گی۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ سویا بین اور تیل کے بیجوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
جناب چوہان نے اس ماہ زرعی شعبے پر ہونے والی اہم میٹنگوں کے بارے میں جانکاری دی۔ 24 جون کو انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ اور ملک بھر کے دیگر اداروں کے سائنسدانوں کے ساتھ عملی طور پر شامل ہو کر وسیع دماغی کام کیا جائے گا، جب کہ 26 جون کو اندور میں سویابین کی پیداوار اور 27 جون کو گجرات میں کپاس کی پیداوار پر ایک میٹنگ ہوگی۔ اس کے علاوہ اتر پردیش میں گنے کی کاشت کے لیے ایک خصوصی میٹنگ ہوگی۔ مسائل کے مطابق حل تلاش کرنے اور موثر نفاذ کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس موقع پر موجود معززین میں جناب مانیکراؤ کوکاٹے، وزیر زراعت، مہاراشٹر حکومت،جناب وشال سنگھ، چیئرمین، این سی سی ایف، جناب دلیپ سنگھانی، چیئرمین، افکو، جناب چندر پال سنگھ، چیئرمین، کربھکو، جناب جیٹھا بھائی آہیر، ڈائریکٹر نیفڈ، جناب اجے پٹیل، چیئرمین، گجرات اسٹیٹ کوآپریٹو بینک، اورنیفڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب دیپک اگروال شامل تھے۔
مرکزی وزیر نے باضابطہ طور پر نیفڈ کی طرف سے تعاون یافتہ تین ایف پی او کو ایکویٹی گرانٹ کے چیک سونپے، نیفڈ کی فرنچائز حاصل کرنے کے لیے 5 ایف پی او کو سرٹیفکیٹ تقسیم کیے، ' نیفڈ سپورٹڈ ایف پی او کی کامیابی کی کہانیاں' پر ایک کتاب کا اجرا کیا اور نیفڈ کے ذریعے منعقدہ مقابلے کے فاتحین کو انعامات پیش کیے۔



******
ش ح۔ح ن۔س ا
U.No:1952
(Release ID: 2138118)