مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سی ایس ایم سی کی تیسری میٹنگ کے دوران پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت 2.35 لاکھ مکانات کی منظوری


پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت منظور شدہ مکانات کی کل تعداد 7.10 لاکھ ہے

Posted On: 18 JUN 2025 6:21PM by PIB Delhi

 مرکزی منظوری اور نگرانی کمیٹی(سی ایس ایم سی)نے18 جون 2025 کو تیسری میٹنگ کے دوران پردھان منتری آواس یوجنا اربن2.0 کے تحت 2.35 لاکھ مکانات کی تعمیر کے لیے منظوری دی گئی ہے جس کی صدارت جناب سری نواس کاتی کیتھلا، سکریٹری، ہاؤسنگ اور اربن اے یو ایچ اے کی وزارت میں ہوئی ہے۔

میٹنگ میںجناب کلدیپ نارائن، جوائنٹ سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر (جے ایس اینڈ ایم ڈی)، ہاؤسنگ فار آل (ایچ ایف اے)، ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پرنسپل سکریٹریز، مختلف ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پی ایم اے وائی-یو مشن کےڈائریکٹرز اور وزارت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ نو ریاستوں یعنی آسام، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان اور اتر پردیش میں کل منظور شدہ مکانات کی تعداد 2,34,864 ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001IQRO.jpg

پی ایم اے وائی شہری 2.0  کو چار عمودی شکلوں کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے۔مستفیدین کی رہنمائی میں تعمیر(بی ایل سی)، شراکت میں سستی رہائش(اے ایچ پی)، سستی رینٹل ہاؤسنگ (اے آر ایچ)

اور انٹرسٹ سبسڈی اسکیم(آئی ایس ایس) ہے۔سی ایس ایم سی میٹنگ میں منظور شدہ مکانات اسکیم کےبی ایل سی اوراے ایچ پی عمودی اسکیم اب تکپی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت

 منظور شدہ مکانات کی کل تعداد 7,09,979 ہے۔

میٹنگ کے دوران، سکریٹری،وزارت برائے ہاؤسنگ اور شہری امورنے بڑی ریاستوں کو سستی ہاؤسنگ پالیسی تیار کرنے اور تجاویز پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے اے ایچ پیعمودی کے تحت لانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستیں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے مہاراشٹر ریاست کی سستی ہاؤسنگ پالیسی کا مطالعہ کر سکتے ہیں اور اسے اپنی مقامی ضروریات کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ منظوری کے ابتدائی مرحلے میںاے ایچ پی عمودی کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت کریں اور منسلک کریں تاکہ بعد کے مرحلے میں غیر حاضری کے مسائل سے بچا جا سکے۔

پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت  آج منظور کیے گئے گھروں میں، اکیلی خواتین کے لیے 1.25 لاکھ سے زیادہ مکانات منظور کیے گئے ہیں، جن میں اکیلی خواتین اور بیوائیں بھی شامل ہیں، جو خواتین کو بااختیار بنانے کو یقینی بناتے ہیں۔ اس دوران خواجہ سراؤں کو 44 مکانات الاٹ کیے گئے ہیں۔ یہ اسکیم مختلف پسماندہ گروہوں کے درمیان شمولیت اور سماجی مساوات کو بھی فروغ دیتی ہے جس میں 42,400 مکانات ایس سی استفادہ کنندگان کے نام پر الاٹ کیے گئے ہیں، 17,574 مکانات ایس ٹی استفادہ کنندگان کے لیے اور 1,13,414 اوبی سی کے لیے ہیں۔

آج کی میٹنگ میںجے ایس اینڈ ایم ڈی ،ایچ ایف اےنے ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوںکو مشورہ دیا کہ وہ پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے متحد ویب پورٹل پر موصول ہونے والی درخواستوں کے مستفید ہونے والوں کی تصدیق اور منسلکہ کو مکمل کریں۔ انہوں نے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بھی کہا کہ وہ خصوصی فوکس گروپ سے فائدہ اٹھانے والوں کو ترجیح دیں۔

پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت 1 کروڑ خاندانوں کو شہری علاقوں میں پکے گھر کی تعمیر یا خریداری کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ اسکیم غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کو محفوظ مکانات دے کر ان کی زندگی کی بہتری پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ وہ افراد؍خاندان، جن کے پاس ملک میں کہیں بھی پکے گھر نہیں ہیں،پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت مکان خریدنے یا تعمیر کرنے کے اہل ہیں۔ فی ہاؤسنگ یونٹ ₹2.50 لاکھ تک کی مرکزی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

پردھان منتری آواس یوجنا اربن جو کہ جون 2015 میں شروع کی گئی تھی، اس کی اصلاح کی گئی اورپی ایم اے وائی شہری 2.0 کے طور پر شروع کی گئی۔پردھان منتری آواس یوجنا اربن کے تحت، 93.19 لاکھ سے زیادہ مکانات پہلے ہی تعمیر کیے جا چکے ہیں اور مستحقین تک پہنچائے جا چکے ہیں۔پی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت کے آغاز کے ساتھ، شہری بھارت کے اضافی 1 کروڑایم آئی جی ؍ایل آئی جی؍ای ڈبلیوایس خاندانوں کو پکے گھر فراہم کیے جائیں گے۔

اہل افراد اسکیم کے لیے براہ راست

 https://pmay-urban.gov.in/

کے ذریعے درخواست دے سکتے ہیں یا مدد کے لیے اپنے یو ایل بی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔اے ایچ پی اور بی ایل سی کے لیے3 لاکھ تک کی سالانہ آمدنی والے گھرانے اسکیم کا فائدہ اٹھانے کے اہل ہوں گے، آئی ایس ایس کے لیے9 لاکھ تک کی آمدنی والے گھرانے اہل ہوں گے۔ تمام اہل استفادہ کنندگان (بشمول خاندان کے افراد) کے پاس آدھار؍آدھار ورچوئل آئی ڈی مربوط ہونا چاہیے۔

میٹنگ کا اختتام کرتے ہوئے، سکریٹری مرکزی وزارت برائے ہاؤسنگ اور شہری امورنے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دوسرے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کراس لرننگ اور موافقت کے لیے قومی پلیٹ فارم پر اپنے بہترین طریقوں کا اشتراک کرنا چاہیے۔ انہوں نے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ بڑے شہروں میں ٹرانزٹ اورینٹڈ ڈیولپمنٹ(ٹی او ڈی)رویہ اختیار کریں اپنائیں اورپی ایم اے وائی شہری 2.0 کے تحت نمو بھارت اسٹیشنوں اور میٹرو اسٹیشنوں کے ارد گرد تجاویز پیش کریں۔

***

(ش ح۔اص)

UR No 1879


(Release ID: 2137482)
Read this release in: English , Hindi