زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
پندرہ روزہ ‘وِکست کرشی سنکلپ ابھیان’ کامیابی سے آخری مرحلے میں داخل
مرکزی وزیر زراعت جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج دہلی کے تیگی پور گاؤں میں‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان’ کے حصے کے طور پر کسانوں کے ساتھ بات چیت کی
کسان چوپال کے دوران جناب چوہان نے کسانوں کے ساتھ بات چیت کی اور زرعی ڈرون ٹیکنالوجی کے مظاہرے دیکھے
دہلی کے کسانوں کو اب مرکزی حکومت کی تمام زرعی اسکیموں کا پورا فائدہ ملے گا: جناب چوہان
زرعی پالیسیاں اب بند دروازوں کے پیچھے نہیں بلکہ کھلے میدانوں میں کسانوں کے ساتھ براہ راست مشاورت سے وضع کی جائیں گی ۔ جناب شیوراج سنگھ چوہان
فصلوں کی تنوع ، بازار پر مبنی زراعت ، اور باغبانی پر مبنی کاشتکاری کے ماڈلز پر حکومت کی خصوصی توجہ: مرکزی وزیر جناب چوہان
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں دہلی کے کسانوں کی تقدیر اور مستقبل بدلنے والا ہے: جناب چوہان
‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان ’ملک بھر میں اب تک 1.08 کروڑ سے زیادہ کسانوں تک کامیابی سے پہنچ چکا ہے
یہ مہم کل گجرات کے باردولی میں باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہوگی ، جہاں جناب چوہان مقامی کسانوں سے خطاب کریں گے
کل ہونے والی اختتامی تقریب میں زرعی سائنسدانوں کی 2,170 ٹیمیں ورچوئل طریقے سے شرکت کریں گی
Posted On:
11 JUN 2025 10:11PM by PIB Delhi
وکست کرشی سنکلپ ابھیان کے تحت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج دہلی کے مضافات میں واقع تیگی پور گاؤں کا دورہ کیا ۔ ان کے ساتھ ڈاکٹر ایم ایل جاٹ ، سکریٹری (ڈی اے آر ای) اور ڈائریکٹر جنرل (آئی سی اے آر) کے علاوہ دیگر اعلی حکام اور زرعی سائنس دان بھی موجودتھے ۔

اس دورے کا مقصد کسانوں کے مسائل کو سمجھنا ، کسانوں اور سائنسدانوں کے درمیان براہ راست رابطے کو فروغ دینا اور جدید زرعی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں تیزی لانا ہے ۔
7MD3.jpeg)
جناب چوہان نے ایک کسان چوپال میں شرکت کرکے اپنے دورے کا آغاز کیا ، جہاں انہوں نے کسانوں کے ساتھ بیج کی پیداوار ، پولی ہاؤس فارمنگ ، اسٹرابیری کی کاشت کاری اور دیگر اعلی قیمت والی فصلوں کی کاشت کاری سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا اور متعدد کسانوں کے ذریعے اپنائے گئے اختراعی نقطہ نظر کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے ترقی پسند افراد ہندوستانی زراعت کو تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں ۔

وزیر موصوف نے ڈرون ٹیکنالوجی کا براہ راست مظاہرہ بھی دیکھا ، جس میں کیڑے مار ادویات اور غذائی اجزاء کے چھڑکاؤکے لیے جدید تکنیکوں کی نمائش کی گئی ۔ انہوں نے سائنسدانوں کے ساتھ ان ٹیکنالوجیز کی لاگت کی استعداد ، توسیع کی صلاحیت اور فیلڈ لیول ایپلی کیشن کے اطلاق کے بارے میں بات چیت کی ۔ بعد ازاں انہوں نے ایک مقامی نرسری کا دورہ بھی کیا ۔جہاں انہوں نےکسانوں کے ساتھ مزید بات چیت کی اور ان کے طریقوں کے بارے میں معلومات حا صل کی ۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا کہ زرعی تحقیق اب بند کمروں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ یہ کھیتوں میں کسانوں کے قریبی تعاون سے فروغ پائے گی ۔سائنسدانوں کے ذریعے دیہاتوں سے جمع کی گئی رائے مستقبل کی زرعی پالیسی کی بنیاد بنے گی ۔

انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ 15 دنوں سےآئی سی اے آر کی 2,170 ٹیمیں ملک بھر کے کسانوں کے ساتھ مل کر تحقیق اور نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں بیداری پھیلا رہی ہیں ۔ اس پر لوگوں کے رائے مشورے کی بنیاد پر کسانوں کو درپیش کئی چیلنجوں کو پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے ، جس کے لیے ہماری جاری کوششیں زیادہ جامع حل پر مرکوز ہیں ۔
970P.jpeg)
مٹی کی زرخیزی میں ہورہی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ مٹی کی جانچ کرائیں اور سوائل ہیلتھ کارڈ کی بنیاد پر فصلوں کا انتخاب کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پائیدار زراعت کی بنیاد ہے۔
حکومت کی ترجیحات پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب چوہان نے فصلوں کی تنوع ، بازار پر مبنی کاشتکاری اور باغبانی پر مبنی ماڈلز پر نئی توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہلی جیسے علاقے ، بازار کے مضبوط روابط کے ساتھ ، باغبانی کے مرکز بننے کی بڑی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
انہوں نے مزیدکہا کہ:
‘‘آج کے مسابقتی ماحول میں کاشتکاری ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی ۔ کاشت کاری ہو یا مارکیٹنگ ، کسانوں کو تکنیکی حل اپنانے چاہئیں ۔ مرکزی حکومت ہر مرحلے پر ان کی مدد کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے ۔’’
جناب چوہان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ دہلی کے کسان طویل عرصے سے کئی مرکزی زرعی اسکیموں کے دائرے سے باہر رہے ہیں تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ یہ صورتحال جلد ہی تبدیل ہونے والی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے کسان اب آتم نربھر بھارت (خود کفیل ہندوستان) کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کریں گے اور مرکزی حکومت کی ہر اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے ۔
انہوں نے دہلی میں نافذ کی جانے والی کئی بڑی اسکیموں کا ذکر کیا ، جن میں شامل ہیں:
پی ایم-آشا (پردھان منتری ان داتا اے سنرکشن ابھیان)
پرائس سپورٹ اسکیم (پی ایس ایس)
قیمت کی کمی کی ادائیگی کی اسکیم (پی ڈی پی ایس)
مارکیٹ مداخلت اسکیم (ایم آئی ایس)
راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی)
پولی ہاؤسز اور گرین ہاؤسز کے لیے سبسڈی
پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا
نئے باغات کی ترقی ، پرانے باغات کی بحالی ، نرسریوں کے قیام ، زرعی مشینری کی سبسڈی ، اور پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (فصل بیمہ) کی اسکیمیں وغیرہ ۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ دہلی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان اسکیموں کے نفاذ کے لیے تجاویز پیش کرے ۔ مرکز الیکٹرانک وزن کے پیمانے قائم کرنے اور کھاد کی خریداری میں سہولت فراہم کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گا ۔
‘‘ہمارے کسان ملک کے اناج کے ذخائر کو اپنے خون پسینے کی محنت سے بھر دیتے ہیں ۔ ہم ان کی زندگیوں کو خوشحال اورمحفوظ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ۔
وزیر موصوف نے جعلی کیڑے مار ادویات اور کھادوں کی پیداوار اور فروخت کے خلاف اپنی حکومت کے زیرو ٹالرینس کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا:
‘‘کسانوں کو دھوکہ دینے یا ان کا استحصال کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ حکومت ایسے جرائم سے نمٹنے کے لیے سخت قانون سازی کی تیاری کر رہی ہے۔’’
اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا:
‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں ، ہم دہلی کے کسانوں کی تقدیر اور منظر نامے دونوں کو تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں’’۔
‘وِکست کرشی سنکلپ ابھیان’ کی 15 روزہ مہم کل بردولی، گجرات میں اختتام پذیر ہوگی، جہاں مرکزی وزیر زراعت جناب شیو راج سنگھ چوہان اس مہم کے آخری پروگرام میں کسانوں سے خطاب کریں گے۔ اب تک اس مہم کے تحت ملک بھر میں 2,170 سائنسی ماہرین کی ٹیموں نے تقریباً 1.08 کروڑ کسانوں سے ملاقات اور بات چیت کی ہے۔
*****
( ش ح ۔ م ح۔ت ا)
U. No. 1693
(Release ID: 2135869)