ارضیاتی سائنس کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے عالمی سمندری معاہدے کے لئے زور دیا، اقوام متحدہ کی سمندری کانفرنس میں ڈیپ سی مشن اور پلاسٹک پر پابندی کو اجاگر کیا
تقریبا 80 بلین ڈالر کے بندرگاہی پروجیکٹ اور 2.5 بلین ڈالر کی ماہی گیری کو فروغ: وزیر موصوف نے اقوام متحدہ کی سمندری کانفرنس میں بحری ترقی کو نمایاں کیا
ساحل سے گہرے سمندر تک: ہندوستان نے یو این او سی 3 میں کثیر جہتی سمندری حکمت عملی پیش کی
سمندری معیشت ساحلی ترقی کو فروغ دیتی ہے: ہندوستان نے عالمی سطح پر مربوط سمندری ترقیاتی ماڈل پیش کیا
Posted On:
10 JUN 2025 5:50PM by PIB Delhi
ہندوستان نے نیس میں تیسری اقوام متحدہ کی سمندری کانفرنس (یو این او سی3) میں سمندری صحت پر فوری عالمی کارروائی پر زور دیا، جس میں ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر (آزادانہ چارج)، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے عالمی سمندری معاہدے کی حمایت کی اور گہرے سمندر کی تلاش، سمندری پلاسٹک کی صفائی، اور پائیدار ماہی گیری میں اہم پیش رفت کو اجاگر کیا۔
ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈیپ اوشین مشن کے تحت شروع ہونے والے انسان بردار آبدوز، ملک بھر میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی، اور 80 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے سمندری معیشت کے پروجیکٹس پر پیش رفت کو اجاگر کیا۔ ہندوستان نے بی بی این جے معاہدے کی تیزی سے توثیق کی حمایت بھی کی، ایک قانونی طور پر پابند عالمی پلاسٹک معاہدے کی حمایت کی اور 'ایس اے ایچ اے وی' ڈیجیٹل سمندری ڈیٹا پورٹل کا آغاز کیا، جس سے عالمی سمندری حکمرانی میں اس کی بڑھتی ہوئی قیادت کو اجاگر کیا گیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جس کی میزبانی فرانس اور کوسٹا ریکا نے مشترکہ طور پر کی تھی،جس کا عنوان "ایکسلریٹنگ ایکشن اینڈ موبلائزنگ تمام عناصر کو سمندر کے تحفظ اور پائیدار طریقے سے استعمال کرنے کے لیے کارروائی کو آگے بڑھانا اور انہیں متحرک کرنا" تھا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پائیدار ترقی کے ہدف 14: پانی کے نیچے زندگی کے لیے ہندوستان کے عزم کی تصدیق کی۔ انہوں نے اس بات کا خاکہ پیش کیا کہ کس طرح ہندوستان کے اقدامات کا مقصد سائنس، اختراعات اور جامع شراکت داری کے ذریعے سمندری انحطاط کو دور کرنا ہے۔
کانفرنس کی ایک اہم خاص بات ڈیپ اوشین مشن کے 'سمودریان' پروجیکٹ پر پیش رفت تھی، جس میں 2026 تک ہندوستان کی پہلی انسان بردار آبدوز کی تعیناتی متوقع ہے۔ اس منصوبے کا مقصد سمندر کی 6,000 میٹر تک گہرائی کی تحقیق کرنا ہے اور اسے ہندوستان کی سائنسی صلاحیت میں ایک بڑسے قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کے میرین پروٹیکٹڈ ایریاز کی توسیع کے بارے میں بھی بات کی، جو کہ اب خصوصی اقتصادی زون کے 6.6 فیصد پر محیط ہے، جو عالمی حیاتیاتی تنوع کے اہداف میں تعاون کرر ہا ہے۔

سمندری آلودگی پر، وزیر موصوف نے 'سووچھ ساگر، سرکشت ساگر' مہم کے ٹھوس نتائج کی طرف اشارہ کیا، جس نے ہندوستان کے 1,000 کلومیٹر سے زیادہ ساحلی پٹی کو صاف کیا ہے اور 2022 سے اب تک 50,000 ٹن سے زیادہ پلاسٹک کے فضلے کو ٹھکانے لگا دیا ہے۔ سمندری گندگی کی صفائی کی پالیسی کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، اور ہندوستان نے ایک عالمی پلاسٹک معاہدے پر بات چیت کی حمایت جاری رکھی ہے، جو قانونی طور پر پابند بین الاقوامی فریم ورک ہے۔
ساگرمالا پروگرام اور پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کی قیادت میں ہندوستان کی سمندری معیشت کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔ 80 بلین ڈالر مالیت کے 600 سے زیادہ بندرگاہوں کے زیرقیادت بنیادی ڈھانچے کے منصوبے فعال ہو چکے ہیں اور ماہی گیری کے شعبے کو جدید بنانے میں 2.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ حکومت نے 2022 میں اقوام متحدہ کی آخری سمندری کانفرنس کے بعد سے مچھلی کی پیداوار میں 10 فیصد اضافے اور 1,000 سے زیادہ مچھلی کاشت کار پروڈیوسر تنظیموں کے قیام کی جانکاری دی ہے۔
آب و ہوا کے استحکام پر زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 10,000 ہیکٹیئر رقبے سے زیادہ مینگرووز کی بحالی اور فطرت پر مبنی حل استعمال کرتے ہوئے ساحلوں کے انتظام وانصرام کے منصوبوں کے نفاذ کا تذکرہ کیا۔ ہندوستان نے پیرس معاہدے کے تحت سمندر پر مبنی آب و ہوا کے اقدامات کو اپنے قومی سطح پر طے شدہ شراکت میں بھی شامل کیا ہے۔

عالمی سمندری حکمرانی میں ہندوستان کا بڑھتا ہوا کردار فرانس اور کوسٹا ریکا کے ساتھ 'بلیو ٹاکس' میں اس کی شریک قیادت اور میرین اسپیشل پلاننگ پر ہندوستان-ناروے کے سیشن جیسے اعلیٰ سطحی پروگراموں میں اس کی فعال شرکت کے ذریعے واضح ہوا۔ کانفرنس کے دوران 'ایس اے ایچ اے وی' پورٹل کا آغاز شفاف، سائنس پر مبنی سمندری انتظام کو فروغ دینے میں اس کے اعتماد کی توثیق کرتا ہے۔
ایک مضبوط ’نائس اوشین ایکشن پلان‘ کی اپیل کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اختراع میں سرمایہ کاری کریں، بی بی این جے معاہدے کی توثیق کریں اور پلاسٹک کے معاہدے کو حتمی شکل دیں۔ "سمندر ہمارا مشترکہ ورثہ اور ذمہ داری ہے،" انہوں نے ایک پائیدار سمندری مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے تمام فریقین — حکومتوں، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور مقامی کمیونٹیز — کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے ہندوستان کے تیار ہونے کا اظہار کیا۔
یو این اوسی 3 میں ہندوستانی وفد کی شرکت ایک واضح پیغام: ہندوستان اپنے آپ کو نہ صرف ایک ساحلی ملک کے طور پر بلکہ عالمی سمندری پالیسی کی تشکیل میں ایک فعال کھلاڑی کے طور پر پیش کر رہا ہے، کی نشاندہی کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔م ش۔ ق ر)
U. No.1631
(Release ID: 2135459)