وزارت خزانہ
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتارمن اور جمہوریہ کرغزستان کے وزیر خارجہ جناب ژین بیک کلوبایف مولدوکانووچ نے آج نئی دہلی میں پروٹوکول پر دستخط کیے اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (بی آئی ٹی) کی توثیق کی دستاویزات کا تبادلہ کیا
بھارت -کرغزستان بی آئی ٹی آج سے نافذ العمل ہو رہا ہے
Posted On:
05 JUN 2025 4:12PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتارمن اور جمہوریہ کرغزستان کے وزیر خارجہ جناب ژین بیک کلوبایف مولدوکانووچ نے آج نئی دہلی میں حکومت ہند اور جمہوریہ کرغزستان کی حکومت کے درمیان پروٹوکال پر دستخط کیے اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (بی آئی ٹی) کی توثیق کے کاغذات کا تبادلہ کیا۔

حکومت ہند اور جمہوریہ کرغزستان کی حکومت کے درمیان 14 جون 2019 کو بشکیک میں دستخط شدہ دو طرفہ سرمایہ کاری کا معاہدہ (بی آئی ٹی ) آج یعنی 5 جون 2025 سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔ اس نئے بی آئی ٹی نے 12 مئی 2000 کو نافذ کیے گئے پہلے معاہدے کی جگہ لی ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تحفظ میں تسلسل کو یقینی بناتا ہے۔
بھارت-کرغیز بی آئی ٹی دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے اور سرمایہ کاری کے محفوظ اور متوقع ماحول کو فروغ دینے میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی آئی ٹی کا مقصد دونوں ممالک کے مابین ایک دوسرے کی سرزمین میں سرمایہ کاروں کے مفادات کو فروغ دینا اور ان کا تحفظ کرنا ہے اور اس میں درج ذیل اہم خصوصیات ہیں:-
- تمہید میں پائیدار ترقی پر زور دیا گیا ہے۔
- اداروں پر مبنی اثاثوں کی تعریف جس میں شمولیت کی علامتی فہرست اور اخراج کی خصوصی فہرست شامل ہے جو سرمایہ کاری کی خصوصیات جیسے کہ سرمائے کی وابستگی، نفع یا منافع کی توقع، خطرے کا مفروضہ اور میزبان ملک کی ترقی کے لیے اس کی اہمیت کو بھی واضح کرتی ہے ۔
- مقامی حکومت سے متعلق معاملات، سرکاری خریداری، ٹیکس عائد کرنے، حکومتی اختیار کے تحت فراہم کی جانے والی خدمات، اور لازمی لائسنسوں سے متعلق امور کو معاہدے سے خارج کیا گیا ہے تاکہ ان معاملات میں حکومت کے لیے مناسب پالیسی اختیارات برقرار رکھے جا سکیں۔
- بی آئی ٹی سرمایہ کاری کے عمل کے بنیادی عناصر کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتی ہے، جیسا کہ روایتی بین الاقوامی قانون میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بی آئی ٹی قومی عمل ، ضبطی اور منتقلی سے متعلق دفعات کے ذریعے ایک متوازن فریم ورک کو یقینی بناتی ہے۔
- کاروبار کے لیے ترجیحی ملک (ایم ایف این) کی تجویزات نے ماضی میں سرمایہ کاروں کو میزبان ملک کے ذریعے انجام پانے والے دیگر معاہدوں سے سازگار بنیادی دفعات کو منتخب طور پر ‘‘درآمد’’ کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس کے مطابق بی آئی ٹی میں ایم ایف این شق کو ہٹا دیا گیا ہے۔
- بی آئی ٹی میں دو قسم کی استثنی ہیں: عمومی استثنی اور حفاظتی استثنی۔ اس کے تحت ریاست کے لیے پالیسی کی جگہ تیار کرنے کی کوشش ہے۔ عمومی استثنی میں، دوسروں کے علاوہ، ماحولیات کا تحفظ، صحت عامہ اور حفاظت کو یقینی بنانا اور عوامی اخلاقیات اور امن عامہ کی حفاظت شامل ہے۔
- بی آئی ٹی نے سرمایہ کار ملک کے تنازعات کے تصفیہ کے طریقہ کار کو مقامی حل کی لازمی پیچیدگیوں کو کم کرنے کے ساتھ جوڑا ہے ، تاکہ سرمایہ کاروں کو تنازعات کے حل کا متبادل طریقہ کار فراہم کیا جا سکے۔
بی آئی ٹی دونوں ممالک کی خود مختار ریگولیٹری طاقتوں کے ساتھ سرمایہ کاروں کے حقوق کو متوازن کرتا ہے اور سرمایہ کاری کا ایک پائیدار اور شفاف ماحول پیدا کرنے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے بین سرحد ی سرمایہ کاری کی مزید حوصلہ افزائی اور بھارت اور کرغزستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید گہرا ہونے کی امید ہے۔
بی آئی ٹی تک رسائی کے لیے یہاں کلک کریں۔
بھارت -کرغیز بی آئی ٹی تک رسائی محکمہ اقتصادی امور، وزارت خزانہ کی ویب سائٹ : https://dea.gov.in/bipa پر بھی کی جا سکتی ہے۔
********
ش ح۔ م ش۔ ت ح
U-1478
(Release ID: 2134262)