خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

’’بھارتی خلاباز گروپ کیپٹن شوبھانشو شکلا خلا میں طبیعی، علمی اور عضویاتی  ردعمل کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ مائیکرو گریویٹی میں مسلسل الیکٹرانک ڈسپلے کے علمی اثرات کا بھی مطالعہ کریں گے ‘‘: ڈاکٹر


انسانی ڈھانچے  کے پٹھوں کی خرابی اور علاج کے طریقہ کار پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے آن بورڈ تحقیق کی جائے گی: خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر سنگھ

گروپ کیپٹن شکلا خلائی حالات میں ایکسٹریمو فائلس – ٹارڈی گریڈس کے احیا اور بقا کا مطالعہ کریں گے

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا: ’’یہ قوم کے لیے فخر کی بات ہے کہ بھارتی خلاباز ایک فعال شراکت دار ہے اور اس نے بین الاقوامی مشن میں کردار کی وضاحت کی ہے‘‘

Posted On: 03 JUN 2025 6:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 3 جون: سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج میڈیا ایجنسی کو انٹرویو کے دوران اعلان کیا کہ گروپ کیپٹن شوبھانشو شکلا خلا میں طبیعی، علمی اور عضویاتی ردعمل کا مطالعہ کریں گے اور مستقبل میں مائیکرو اسپیکٹ کے مسلسل طویل استعمال کے اثرات کا بھی مطالعہ کریں گے، جو کہ  مستقبل کے طویل المدت خلائی مشنوں کے لیے ایک اہم پہلو ہے۔

خلا کے وزیر مملکت نے کہا کہ بھارتی خلاباز کی تحقیق خلا میں انسانی ڈھانچے کے پٹھوں کی خرابی اور ان اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے علاج کی حکمت عملیوں کی تشخیص پر بھی توجہ مرکوز کرے گی۔

علاوہ ازیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گروپ کیپٹن شکلا ٹارڈیگریڈس جیسے ایکسٹروموفائلس کی بحالی، بقا، اور تولید پر تجربات کریں گے۔ یہ مائیکروحیاتیات، جو انتہائی حالات میں اپنی لچک کے لیے مشہور ہیں، زمین سے باہر زندگی کی پائیداری کے بارے میں سائنسی تفہیم کو آگے بڑھانے میں مدد کریں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WI2N.jpg

مشن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا، ’’یہ ملک کے لیے فخر کی بات ہے کہ ایک بھارتی خلاباز اس بین الاقوامی مشن میں واضح سائنسی ذمہ داریوں کے ساتھ ایک فعال شراکت دار ہے۔‘‘

گروپ کیپٹن شکلا بھارت کے اولین انسانی خلائی مشن گگن یان کے لیے منتخب کیے گئے چار خلابازوں میں سے ایک ہیں، ان کے علاوہ پرشانت نائر، انگد پرتاپ اور اجیت کرشنن بھی اس مشن میں شامل ہیں۔ پی بی نائر  ایگزیوم-4 مشن کے لیے نامزد بیک اپ کے طور پر منتخب کیے گئےہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہندوستانی خلاباز کو آئی ایس ایس میں بھیجنے پر بات چیت بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ کا حصہ تھی۔ 2014 سے معاون پالیسیوں نے شہریوں کے لیے سری ہری کوٹا تک بے مثال رسائی کا موقع فراہم کیا ہے، اور نیو اسپیس پہل قدمیوں میں ہندوستان کی قیادت کو متحرک کیا ہے۔

بھارت کے پہلے انسانی خلائی مشن گگنیان کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ اس وقت آزمائشی مراحل جاری ہیں، اور مشن کا ہدف 2027 کے اوائل کے لیے ہے۔ انہوں نے ایسے خلائی تجربات کو ہندوستان کے خلائی ماحولیاتی نظام کے لیے گیم چینجرز کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان سے ملک کو خلائی شعبے میں حقیقی معنوں میں آتم نربھر بننے میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تخمینے کے مطابق بھارت کی خلائی معیشت   وکست بھارت @ 2047 کی تصوریت سے ہم آہنگ رہتے ہوئے، مستقبل قریب میں پانچ گنا اضافے سے ہمکنار ہوگی اور یہ 8 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 44 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 بھارت کے خلائی سفر کے لیے اہم موڑ تھا جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خلائی شعبے کے دروازے کھولنے کا ایک بے باکانہ فیصلہ لیا تھا جس کے نتیجے میں نجی شعبے کی شراکت داری، ایف ڈی  کے لیے راہ ہموار ہوئی اور بین الاقوامی اشتراک میں اضافہ ہوا۔

ڈاکٹر سنگھ نے خلا اور گہرے سمندر دونوں کی انسانی تلاش کے لیے حکومت کے عزم کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سمندری معیشت، وسیع ساحلی وسائل کے باوجود، کم فائدہ اٹھا رہی ہے، اور گہرے سمندری مشن کا مقصد اس صلاحیت کو بروئے کار لانا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002AWH9.jpg

ہندوستان کی ایٹمی توانائی کی حکمت عملی کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ اس شعبے کے لیے بہتر بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس میں بھارت اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز کی ترقی جاری ہے تاکہ ملک کی صاف ستھری توانائی کی منتقلی اور 2070 تک خالص صفر کے اہداف کو پورا کیا جا سکے۔

شہری ہوا بازی کے بارے میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں عام شہری کے لیے ہوائی سفر قابل رسائی ہو گیا ہے، متعدد نئے ہوائی اڈوں کا افتتاح ہوا ہے اور پائلٹوں کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے، چی ایس آئی آر – این اے ایل نے دو سیٹوں والا ٹرینر ہوائی جہاز تیار کیا ہے، اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر الیکٹرک ہنس (ای-ہنس) کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کام جاری ہے۔

آخر میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پیش رفت ہندوستانی سائنسی ترقی کے ایک نئے دور کی نمائندگی کرتی ہے، جس میں عالمی خلائی مشنوں میں بامعنی شرکت، اور ٹیکنالوجی کے اہم شعبوں میں خود انحصاری اور قیادت کی جانب واضح راستہ ہے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن-ج)

U.No:1403


(Release ID: 2133651)