زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت و کسانوں کی بہبود کےمرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان کی‘ وکست کرشی سنکلپ ابھیان’ کے چھٹے روز پونے کے نارائن گاؤں میں کسانوں سے بات چیت
حکومت جعلی کھاد یا جراثیم کش ادویات بنانے اور کسانوں کو سپلائی کرنے والی کسی بھی کمپنی یا فرد کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے سخت قانون بنانے کی طرف بڑھ رہی ہے: جناب شیوراج سنگھ چوہان
‘‘زرعی سائنسدانوں کو کھیتوں میں جاکر کسانوں سے بات چیت کرنی ہوگی اور ان کے کھیتوں اور پیداوار کی ضروریات کے مطابق ان کی رہنمائی کرنا ہوگی’’
‘‘مہاراشٹر کے کسان ترقی پسند ہیں اور انہوں نے اپنے طور پر تحقیق کرکے کاشتکاری کی جدید کاری کو یقینی بنایا ہے’’
Posted On:
03 JUN 2025 3:45PM by PIB Delhi
ممبئی/پونے، 3 جون 2025
زراعت، کسانوں کی بہبود اور دیہی ترقیات کے مرکزی وزیر، جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج ‘وکست کرشی سنکلپ ابھیان‘ کے چھٹے روز مہاراشٹر کے پونے کے نارائن گاؤں تعلقہ میں واقع کرشی وگیان کیندر ( کے وی کے) میں کسانوں سے بات چیت کی۔ اس سے پہلے، دن میں مرکزی وزیر نے زرعی سائنسدانوں کے ساتھ نارائن گاؤں زرعی پیداوار مارکیٹ کمیٹی ( اے پی ایم سی) اور ٹماٹر منڈی، مقامی فارموں اور کولڈ اسٹوریج سینٹروں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ٹماٹر اور دیگر زرعی پیداوار اگانے والے مقامی کسانوں سے بات چیت کی۔

اس موقع پر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے کے وی کے نارائن گاؤں میں زرعی صنعت کاروں کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب چوہان نے محکمہ زراعت کے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ کھیتوں کا دورہ کریں اور کسانوں کے ساتھ بات چیت کریں تاکہ ان کے مسائل کو سمجھ سکیں۔‘ وکست کرشی سنکلپ ابھیان’ کے مقاصد کا خاکہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کے بغیر ترقی یافتہ ہندوستان نہیں بنایا جا سکتا۔ اس لیے زرعی شعبے کو ترقی کرنی چاہیے۔ مرکزی وزیر موصوف نے کہا کہ ملک میں 16,000 (سولہ ہزار) زرعی سائنسدان ہیں جو اس شعبہ کی ترقی و فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سائنسدان صرف لیبارٹریوں میں کام نہیں کر سکتے جبکہ کسان کھیتوں میں محنت کرتے ہیں۔ اس لیے سائنس دانوں اور کسانوں کو اس شعبہ کے فائدے کے لیے بات چیت کرنی ہوگی ۔

جراثیم کش ادویات اور کھادوں کے درست اور متوازن استعمال کے بارے میں بات کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ حکومت ایک سخت قانون بنانے کی طرف بھی بڑھ رہی ہے جس کے تحت کسی بھی کمپنی یا شخص کے خلاف جو جعلی کھاد یا کیڑے مار دوائیں بناتے ہوئے پکڑے گئے اور کسانوں کو ان کی سپلائی کرتے ہوئے پکڑے گئے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
جناب چوہان نے سرفہرست فصلوں (ٹماٹر، پیاز، آلو) کے لیے نئی مارکیٹ انٹروینشن اسکیم (ایم آئی ایس) کے بارے میں بھی بتایا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اگر آلو، پیاز اور ٹماٹر پیدا کرنے والے کسان کسی دوسری ریاست میں جاتے ہیں جہاں انہیں ان کے علاقے کے مقابلے ان کی پیداوار کی زیادہ قیمت مل رہی ہے، تو ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت نقل و حمل کے آپریشنل اخراجات کو برداشت کرے گی۔ ایم آئی ایس کا آغاز ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی درخواست پر کیا گیا ہے تاکہ کسانوں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے اور مارکیٹ میں صارفین کے لیے اعلیٰ فصلوں کی قیمتوں کو کم کیا جا سکے۔

جناب شیوراج سنگھ چوہان نے مزید کہا کہ زراعت کے شعبہ میں بہت کام ہو رہا ہے اور کسانوں نے بہت سی اختراعات کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، زرعی مصنوعات کی مختلف اقسام تیار کی گئی ہیں اور برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جناب چوہان نے یہ بھی کہا کہ مہاراشٹر کے کسان ترقی پسند ہیں اور انہوں نے اپنی سطح پر تحقیق کی ہے اور کاشتکاری کے طریقوں میں جدید کاری کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے ریاست سے انگور اور کیلے کی برآمدات پر خوشی کا اظہار کیا۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی زراعت کے شعبے کے لیے تشویشناک ہے، انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں زرعی شعبہ کس طرح ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اپنی پیداوار کو بلند درجہ حرارت، غیر موسمی بارشوں وغیرہ سے بچانے اور کھادوں اور جراثیم کش ادویات کے مناسب استعمال کے بارے میں سائنسدانوں سے بروقت مشورہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدان کسانوں کی ان کے کھیتوں اور پیداوار کی ضرورت کے مطابق رہنمائی کر سکتے ہیں۔ جناب چوہان نے سائنسدانوں کو ہدایت دی کہ وہ ٹماٹر اور انگور کی ایسی اقسام تیار کریں جو طویل عرصے تک خراب نہ ہوں اور پروسیسنگ کی سمت میں تحقیق و ریسرچ کریں۔ جناب چوہان نے یہ بھی کہا کہ علاقے و خطہ کے لحاظ سے زراعت کا روڈ میپ تیار کیا جائے گا اور مرکزی اور ریاستی حکومتیں زراعت اور کسانوں کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گی۔

بات چیت کے دوران کسانوں نے مرکزی وزیر کے سامنے اپنے خدشات کو اجاگر کیا اور ایم ایس پی، غیر موسمی بارشوں سے زرعی پیداوار کے نقصان، کاشتکاری پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، زرعی آلات اور بیجوں کی بروقت دستیابی، کولڈ اسٹوریج کی بہتر سہولیات، زرعی پروسیسنگ مراکز کی دستیابی اور دیگر اہم مسائل پر اپنے خیالات پیش کئے۔

جناب مانک راؤ کوکاٹے، وزیر زراعت، مہاراشٹر حکومت، ممبر پارلیمنٹ جناب امول کولہے، ایم ایل اے جناب شرد سوناوانے، جناب فرینکلن ایل کھوبانگ ایڈیشنل سکریٹری (کسانوں کی بہبود/ڈجیٹل زراعت/سی ای او (پی ایم-کسان))، جناب انل جی مہر، چیئرمین آئی سی اے آر-اگریکلچر ٹکنالوجی اپیلیکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ٹی اے آر آئی )، ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس کے رائے ، ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (باغبانی سائنس )، ڈاکٹر ایس کے سنگھ کمشنر (اگریکلچر) اورجناب سورج مندھارے، کمشنر (اگریکلچر)، مہاراشٹر حکومت کے زرعی سائنسدانوں اور کسانوں کے ساتھ اس موقع پر موجود تھے۔
*******
ش ح۔ ظ ا
UR No.1392
(Release ID: 2133578)