بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
سینتالیس نئے قومی گزرگاہوں (این ڈبلیو ایز) 2027 تک شروع ہو جائیں گے؛ کارگو کا حجم 2026 تک بڑھ کر 156 ملین ٹن سالانہ ہو جائے گا: سربانند سونووال
‘اندرونِ ملک آبی گزرگاہوں کا دائرہ 11 ریاستوں سے بڑھا کر 23 ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام 3علاقوں تک کیا جائے گا، جو 2027 تک نئے مواقع کے دروازے کھولے گا’: سربانند سونووال
شمال مشرق میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ترقی کے لیےاگلے 5 برسوں میں 5,000 کروڑ روپے کا روڈ میپ جلد ہی تیار کیا جائے گا: سربانند سونووال
Posted On:
26 MAY 2025 8:44PM by PIB Delhi
بندرگاہوں، جہاز رانی و آبی گزرگاہوں کےمرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج ممبئی میں اندرونِ ملک میں آبی گزرگارہوںکی نقل و حمل سے متعلق مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ 2027 تک 76 آبی گزرگاہوں کوآپریشنل بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے اختتام تک کارگو کی تعداد میں 156 ملین ٹن سالانہ تک اضافے کی توقع ہے۔اس موقع پر وزارت کے تحت کام کرنے والی مرکزی ایجنسی، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا(آئی ڈبلیو اے آئی) نے اہم منصوبوں، آئندہ کے تخمینوں اور مستقبل کے روڈ میپ کا جامع جائزہ پیش کیا۔ میٹنگ میں شریک ممبران پارلیمنٹ نے اب تک کی پیش رفت کو سراہا اور اس شعبے کی ترقی کو مزید فروغ دینے کے لیے بجٹ میں اضافے کی حمایت کی۔
مالی سال 2024 میں 11 ریاستوں تک محدود اندرونِ ملک آبی گزر گاہوں کا دائرہ، مالی سال 2027 تک نمایاں طور پر پھیل کر 23 ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام 4علاقوں تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اس ترقی کو سہارا دینے کے لیے 10 جنوری 2025 کو منعقدہ ان لینڈ واٹر ویز ڈیولپمنٹ کونسل(آئی ڈبلیو ڈی سی) کے اجلاس کے دوران 1,400 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا آغاز یا اعلان کیا گیا ۔ اس کے علاو ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا(آئی ڈبلیواے آئی) ہر ماہ 10,000 کلومیٹر طویل سمتی سروے کر رہی ہے تاکہ بہتر نیویگیبیلٹی کے لیے کم از کم دستیاب گہرائی (Least Available Depth - LAD) کا اندازہ لگایا جا سکے۔ کارگو کی تعداد مارچ 2026 تک 156 ملین ٹن سالانہ تک بتدریج بڑھنے کا امکان ہے، جو میری ٹائم انڈیا وژن 2030 کے 200 ایم ٹی پی اے کے ہدف کے قریب پہنچ رہا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے کہاکہ‘‘اندرون ملک آبی گزرگاہیں ہندوستان کے لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ کے نظام میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی دور اندییش قیادت میں ہم ایک انقلابی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس میں نیشنل واٹر ویز ایکٹ 2016، ان لینڈ ویسلز ایکٹ 2021 جیسے پالیسی اقدامات شامل ہیں اور ساتھ ہی مختلف پروگرامز جیسے جل مارگ وکاس پروجیکٹ، ارتھ گنگا، جل واہک اسکیم، جل سمرِدھی اسکیم، جل یان اور ناوِک شامل ہیں۔میری ٹائم انڈیا وژن 2030 اور میری ٹائم امرت کال وژن 2047 کے ذریعے یہ روڈ میپس محض پالیسی دستاویزات نہیں بلکہ وہ محرکات ہیں جو ہندوستان کو ایک عالمی سمندری طاقت بنانے کی جانب گامزن کر رہےہیں۔آج کی اس میٹنگ میں معزز اراکین پارلیمنٹ کی شرکت ہمارے دریاؤں اور ساحلوں کی بے پناہ اقتصادی صلاحیت کو اجاگر کرنے اور انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کے لیے متحد عزم کی عکاسی کرتی ہے۔بجٹ میں اضافی معاونت اور اشتراکی وفاقیت کے ذریعے ہم ملک بھر میں ایک سبز، زیادہ مؤثر اور مستقبل سے ہم آہنگ آبی راستوں کا نیٹ ورک قائم کر رہے ہیں۔’’
بحری راستوں کے علاقائی نیٹ ورک کا مقصد آئی بی پی روٹ کے ذریعے وارانسی سے ڈبرو گڑھ ، کریم گنج اور بدر پور تک بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنا کر اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے ، جس سے 4067 کلومیٹر کا اقتصادی کوریڈور بنتا ہے ۔ جانگی پور کے نیویگیشن کو خارج کرنے کی تجدید کے لیے ٹریفک کا مطالعہ اور ڈی پی آر جاری ہے۔ اس منصوبے کی کارگو کی صلاحیت کا اندازہ 2033 تک 32.2 ملین میٹرک ٹن سالانہ (ایم ایم ٹی پی اے) لگایا گیا ہے۔
نیشنل واٹر وے 1 (گنگا) پر 1,390 کلومیٹر طویل مخصوص آبی گزرگاہ تیار کی جا رہی ہے تاکہ جہازوں کی بلا رکاوٹ نقل و حمل ممکن ہو سکے اور اندرون ملک نقل و حمل کی کارکردگی میں اضافہ ہو۔اس منصوبے کے تحت، نیشنل واٹر وے 1 کی گنجائش میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ 1,500 سے 2,000 ڈی ڈبلیو ٹی کے جہازوں کی نیویگیشن کو سہارا دیا جا سکے، اور وارانسی(ایم ایم ٹی) ، کالو گھاٹ(آئی ایم ٹی)، صاحب گنج(ایم ایم ٹی) اور ہلدیا (ایم ایم ٹی )میں اہم کارگو ہینڈلنگ سہولیات بھی قائم کی جا رہی ہیں۔
شمال مشرق میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کےلیے اہم منصوبے ہیں ۔ اس کا اگلے پانچ سالوں کے لیے 5000 ارب روپے کا روڈ میپ بنانے کا منصوبہ ہے ۔ نیشنل واٹر وے 2 (برہماپترا) پر چار مستقل ٹرمینلز — دھوبری، جوگی گھوپا، پانڈو، اور بوگی بیل اور 13 فلوٹنگ ٹرمینلز کو فیروے اور نیویگیشن کی بہتری کے ذریعے سہارا دیا جا رہا ہے۔پانڈو میں 208 کروڑ روپے کی جہازوں کی مرمت کی سہولت اور 180 کروڑ روپےکی متبادل سڑک بالترتیب 2026 اور 2025 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔نیشنل واٹر وے 16 (بارک) پر کریم گنج اور بدر پور کے ٹرمینلز فعال ہیں، جبکہ نیشنل واٹر وے 31 (دھانسیری) کو نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) کی توسیع کی حمایت کے لیے ترقی دی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ جناب سربانند سونووال نے کہاکہ ‘‘ہریت ناوکا گائیڈلائنز کے مطابق ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی گرین اور پائیدار نقل و حمل کے حل کے لیے پرعزم ہے، جس میں الیکٹرک کیٹامارانز اور ہائیڈروجن فیول سیل سے چلنے والے جہازوں کی خریداری شامل ہے۔شہری آبی نقل و حمل کو مضبوط بنانے کے لیے واٹر میٹرو پروجیکٹس کے ذریعے اور ماحول دوست کروز سیاحت کو فروغ دے کر ہم اندرون ملک آبی نقل و حمل کے لیے ایک صاف، سبز اور بہتر مستقبل کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ریجنل واٹر ویز گرڈ کا مقصد آسام اور شمال مشرقی خطے کو ہندوستان کے باقی حصوں سے مربوط ایک منسلک اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنا ہے۔ یہ علاقائی تجارت، سیاحت اور رابطے کو فروغ دے گا ،جبکہ برہم پترا اور بارک ندیوں کے نظام میں اقتصادی صلاحیت کو بھی بڑھائے گا۔حکومت اگلے پانچ برسوں میں شمال مشرق میں اندرون ملک آبی گزر گاہوں کی ترقی کے لیے 5,000 کروڑ کے روڈ میپ پر بھی کام کر رہی ہے’’۔
کمیٹی نے نیشنل واٹر وے 1 (دریائے گنگا)، نیشنل واٹر وے 2 (برہم پُترا) پر جاری کاموں کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں جیسے اُوڈیشہ، جموں و کشمیر، گوا، کیرالہ، مہاراشٹرا، آندھرا پردیش، گجرات، مدھیہ پردیش، کرناٹک اور تمل ناڈو میں جاری آبی گزرگاہوں کے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا۔
ہندوستان میں دریائی کروز سیاحت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جہاں اس وقت 13 نیشنل واٹر ویز(این ڈبلیو ایز) پر مشتمل 15 دریائی کروز سرکٹس 9 ریاستوں میں فعال ہیں۔2013-14 میں صرف 3 نیشنل واٹر ویز پر دریائی کروز کی سہولت موجود تھی، جو 25-2024میں بڑھ کر 13 ہو گئی ہے، جبکہ اسی عرصے میں لگژری دریائی کروز جہازوں کی تعداد بھی 3 سے بڑھ کر 25 ہو چکی ہے۔اندرونِ ملک آبی سیاحت کو مزید فروغ دینے کے لیے 47 نیشنل واٹر ویز پر 51 اضافی کروز سرکٹس کی نشاندہی کی گئی ہے، جن کی ترقیاتی کا کام 2027 تک مکمل کیا جائے گا۔
تین عالمی معیار کے دریائی کروز ٹرمینلز کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جن میں کولکاتا میں ایک ٹرمینل کی تعمیر جاری ہے۔ وارانسی اور گوہاٹی میں ٹرمینلز کے لیے فیزیبلٹی اسٹڈیز کا کام آئی آئی ٹی مدراس کے ذریعے کیا جا رہا ہے، جبکہ چار مزید ٹرمینلز — سلگھاٹ، بشوناتھ گھاٹ، نیامتی، اور گویجان کو 2027 تک ترقی دی جائے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بندرگاہوں جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر نے کہاکہ جدید کروز ٹرمینلز اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے پورے ہندوستان میں ریور کروز کی سیاحت کو آگے بڑھانے کے لیے خصوصی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ اسٹریٹجک ایسوسی ایشنز اور نجی کمپنیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں کے ذریعے ہم گنگا اور برہم پترا میں لگژری ریور کروز کو فروغ دے رہے ہیں ، جبکہ جمنا ، نرمدا اور جموں و کشمیر کے اہم دریاؤں میں کروز سیاحت کو بڑھا رہے ہیں ۔ یہ اقدامات نہ صرف سیاحت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ان علاقوں میں پائیدار معاشی ترقی میں بھی معاون ہیں ،جن کی ہم خدمت کرتے ہیں’’ ۔
مشاورتی کمیٹی بندرگاہوں، جہازرانی ، آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانندا سونووال کی صدارت میں منعقدہوئی، جبکہ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر مملکت جناب شانتنو ٹھاکر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ان کے علاوہ اس میٹنگ میں جن معزز اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی ان میں شترگھن پرساد سنہا، رکن لوک سبھا (آسنسول، مغربی بنگال)بیبھو پرساد ترائی، رکن لوک سبھا (جگدیشپور، اوڈیشہ)، ہبی ایڈن، رکن لوک سبھا (ایرنکولم، کیرالہ)ایم کے راغھون، رکن لوک سبھا (کوزی کوڈ، کیرالہ)
نبا چرن ماجھی، رکن لوک سبھا (مایوربھنج، اوڈیشہ)، ابھمنیو سیٹھی، رکن لوک سبھا (اوڈیشہ)اورسیما دیویدی، رکن راجیہ سبھا (اتر پردیش) شامل تھے۔



*********
(ش ح –م ع ن- ت ع)
U. No.1129
(Release ID: 2131585)