ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
’’شمال مشرق اب بھارت کے حاشیے پر نہیں رہا، یہ اب بھارت کے ترقیاتی سفر کا نیا مرکز بن چکا ہے‘‘: مرکزی وزیر جینت چودھری کا رائزنگ نارتھ ایسٹ انویسٹر سمٹ میں خطاب
Posted On:
24 MAY 2025 5:30PM by PIB Delhi
’’شمال مشرق اب بھارت کے حاشیے پر نہیں رہا — یہ اب بھارت کے ترقیاتی سفر کا نیا مرکز بن چکا ہے‘‘ یہ بات ہنرمندی کی ترقی اور کارخانہ داری نیز تعلیم کے وزیر مملکت جناب جینت چودھری نے رائزنگ شمال مشرق سرمایہ کاری اجلاس 2025 میں کہی۔ یہ سربراہی اجلاس شمال مشرق میں منعقد ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا کثیر شعبہ جاتی سرمایہ کاری مکالمہ تھا، جس میں عالمی سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں، کاروباری شخصیات اور کمیونٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔
کلیدی سیشن ’’تعلیم سے کاروبار تک: شمال مشرق کی تابناک صلاحیتوں کو اجاگر کرنا‘‘ میں، وزیر موصوف نے اس خطے کے لیے ایک پراثر ویژن پیش کیا۔ انہوں نے کہا:’’شمال مشرق صرف ایک علاقہ نہیں، بلکہ ایک متحرک قوت ہے جو بھارت کے مستقبل کی نئی تشکیل کر رہی ہے۔ میزورم کی 100 فیصد شرح خواندگی سے لے کر یہاں کے نوجوانوں کی کاروباری سوچ تک، یہ خطہ لچک اور اجتماعی طاقت کی بہترین مثال ہے۔ جب ہم اس تبدیلی کا جشن منا رہے ہیں، تو ہمیں خطرات مول لینے کی حوصلہ افزائی، مہارت کی تربیت، اور نظامی معاونت کو فروغ دینا ہوگا تاکہ اس کی مکمل صلاحیت کو کھولا جا سکے۔‘‘
انہوں نے وزارتِ ہنرمندی کی ترقی و کاروباری صلاحیت کی وزارتِ تعلیم اور این سی وی ای ٹی کے ساتھ جاری شراکت داری میں تیار کیے جانے والے پروگرام ’’اسکلنگ فار اے آئی ریڈینس (ایس او اے آر)‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل کا انحصار مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر ہے، اور بھارت کو چاہیے کہ وہ مقامی ماڈلز تیار کرکے اس میدان میں قیادت کرے، اور اپنے نوجوانوں کو اے آئی سے چلنے والی دنیا کے لیے تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ’اسکلنگ فار اے آئی ریڈینس‘ کے ذریعے ہم طلبا کو یہ سکھانا چاہتے ہیں کہ وہ اے آئی کو اخلاقی طور پر استعمال کرتے ہوئے جدت طرازی کر سکیں۔ اس کے علاوہ شمال مشرق کی اجتماعی قوت، قومی معاونت کے ساتھ، ترقی کی ایک روشن علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس توانائی سے فائدہ اٹھانا ہوگا، پرانی سوچ کو توڑنا ہوگا، اور ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنا ہوگا جہاں اروناچل سے آسام تک ہر نوجوان بھارت کی عالمی شناخت کا حصہ بنے۔‘‘
جناب چودھری نے اس خطے کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے حقیقی زندگی کے کچھ واقعات کا بھی ذکر کیا۔ان میں سے ایک مثال جناب بھابھندرا موہن برگوہین کی ہے، جنہوں نے آسام میں 500 چائے کے کاشتکاروں کے ساتھ مل کر ایک فارمر پروڈیوسر کمپنی قائم کی اور سالانہ ایک لاکھ کلوگرام نامیاتی و خصوصی چائے کو پروسیس کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ایک جدید ترین کامن فسیلٹی سینٹر قائم کیا۔
جناب چودھری نے کہا: ’’ایک اور مستفید ہونے والی، محترمہ مرینا لہیری نے مہارت اور مقصد کے دھاگوں سے اپنے خواب بُنے ہیں۔ آج وہ 300 خواتین کسانوں اور 15 ہنرمند کاریگروں کی ٹیم کی قیادت کر رہی ہیں، جو ایری ریشم سے تیار کردہ مصنوعات بناتی ہیں — جو روایتی ورثے سے جڑی ہوئی اور پائیدار طریقے پر مبنی ہیں۔ ان کی ایف پی او کو اب حکومت ہند کے ایف پی او پروگرام کے تحت تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ سب کامیابی کی ایسی کہانیاں ہیں جو بھارتی معیشت میں ابھرتی ہوئی ’سبز جڑوں‘ کے بڑے رجحان کی علامت ہیں۔ ایک ایسا علاقہ جو تاریخی طور پر مرکزی دھارے کی اقتصادی منصوبہ بندی میں کم نمائندگی رکھتا تھا، وہاں آج کا سمٹ ایک زوردار پیغام بن کر ابھرا۔ جناب چودھری نے کہا:’’آسام کے چائے کے باغات سے لے کر شیلانگ کے ڈیجیٹل تخلیق کاروں تک، شمال مشرق تبدیلی کا انتظار نہیں کر رہا — بلکہ وہ خود اس تبدیلی کا معمار بن چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ باقی بھارت — اور دنیا — اس جذبے میں سرمایہ کاری کرے۔‘‘
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام حکومت کے اس عزم کے ساتھ کیا کہ وہ ساختی اصلاحات، عالمی معیار کے ادارے بنانے، اور شمال مشرق کے نوجوانوں میں سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ’’آئیے ہم پائلٹ پروجیکٹس سے پلیٹ فارمز کی طرف، اور انفرادی کامیابیوں سے نظامی تبدیلی کی طرف بڑھیں۔ شمال مشرق کی ’اشت لکشمی‘ صرف ثقافتی علامات نہیں ہیں — بلکہ وہ ترقی کے انجن ہیں۔ آئیے ہم ان کے ساتھ اُٹھیں۔‘‘
سمٹ کے دوران، وزارتِ مہارت کی ترقی و کاروباری صلاحیت (ایم ایس ڈی ای) کی جانب سے ’اُدھیمتا سے آتم نربھرتا‘ پویلین قائم کیا گیا، جس میں شمال مشرق کے آٹھ متحرک کاروباری افراد کو پیش کیا گیا، جنہیں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرپرینیورشپ (آئی آئی ای) نے تربیت دی تھی۔ یہ کاروباری افراد زراعتی پروسیسنگ سے لے کر ماحولیاتی سیاحت جیسے مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں، اور انہوں نے ’اسکل انڈیا‘ کی اسکیموں کے ذریعے حاصل کی گئی تربیت اور معاونت سے قومی سطح کی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ان کی کہانیاں اس بات کا ثبوت تھیں کہ درست تربیت اور سازگار نظام کی فراہمی سے مقامی صلاحیت قومی اہداف حاصل کر سکتی ہے۔
مہارت کی ترقی و کاروباری صلاحیت کی وزارتِ نے 2015 سے اب تک شمال مشرقی علاقوں میں 49,000 سے زائد نوجوانوں کو اپرنٹس شپ کے مواقع فراہم کیے ہیں، جبکہ 3 لاکھ سے زائد افراد کو ’انٹرپرینیورشپ اویئرنیس پروگرام (ای اے پی)‘ اور ’انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام (ای ڈی پی)‘ کے ذریعے کاروباری معاونت دی گئی ہے۔ خواتین کی شرکت ان پروگراموں میں 75 فیصد سے زائد ہے۔
رائزنگ نارتھ ایسٹ انویسٹرز سمٹ 2025 ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس کا مقصد اروناچل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، سکّم، اور تریپورہ میں پبلک پالیسی، نجی سرمایہ، اور نچلی سطح کی اختراعات کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
سیاحت، زراعت، لاجسٹکس، ڈیجیٹل معیشت، اور سبز کاروبار جیسے اہم شعبوں پر مرکوز گفتگو کے ذریعے یہ سمٹ شمال مشرق کو پائیدار، جامع، اور سرحدوں سے ماورا ترقی کے مرکز کے طور پر پیش کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-1057
(Release ID: 2131004)