وزارات ثقافت
راجوں کی باولی کومحکمہ آثار قدیمہ ڈبلیو ایم ایف آئی اور ٹی سی ایس اور ٹی سی ایس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے بحال کیا
Posted On:
16 MAY 2025 5:42PM by PIB Delhi
ہندوستان کے ثقافتی اور ماحولیاتی ورثے کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئےمحکمہ آثار قدیمہ(اے ایس آئی) نے ورلڈ مونومینٹس فنڈ انڈیا(ڈبلیو ایم ایف آئی اور ٹی سی ایس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 16ویں صدی کی سیڑھیوں والی تاریخی ‘‘راجوں کی باولی’’ کی بحالی کا کام کامیابی سے مکمل کر لیا ہے، جو کہ دہلی کے مہرولی آثار قدیمہ پارک میں واقع ہے۔

یہ منصوبہ ورلڈ مونومینٹس فنڈ انڈیا(ڈبلیو ایم ایف آئی) کے ہندوستان کےتاریخی آبی نظامِ کےلیے اقدام کا حصہ تھا، جسے ٹی سی ایس فاؤنڈیشن نے مالی معاونت فراہم کی اور یہ ورلڈ مونومینٹس فنڈ کے‘ماحولیاتی وراثت ’سے متعلق اقدام سے ہم آہنگ ہے۔

یہ منصوبہ روایتی آبی نظاموں کی بحالی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پانی کے انتظام کے لیے پائیدار حل فراہم کرتے ہیں۔
محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی)کی نگرانی میں بحالی کے کام میں صفائی، گاد(گندگی) نکالنا، ساخت کی مرمت اور پانی کے معیار میں بہتری شامل تھی، جس کے لیے روایتی آلہ اور تکنیکوں کا استعمال کیا گیا۔
باولی کو مکمل طور پر صاف کیا گیا، گاد(گندگی) نکالی گئی اور پانی کے مناسب نکاسی کےنظام سے جوڑا گیا۔ پانی کے معیار کو بہتر رکھنے کے لیے باولی میں مچھلیاں چھوڑی گئیں۔ تعمیراتی ڈھانچے کی اصلیت کو محفوظ رکھنے کے لیے چونا پلستر اور روایتی گارا استعمال کیا گیا۔ بحالی کا کام تاریخی دستاویزات کی رہنمائی میں انجام دیا گیا تاکہ اس مقام کی لودھی دور کی اصل شناخت برقرار رکھی جا سکے۔
بحالی کے ساتھ ساتھ محکمہ آثار قدیمہ اور اس کے شراکت دار اداروں نے مقامی کمیونٹی کو بھی شامل کیا تاکہ باولی کی ثقافتی اور ماحولیاتی اہمیت سے متعلق آگاہی پیدا کی جا سکے۔ اس مقصد کے لیے تعلیمی پروگرام اور شراکتی تحفظاتی سرگرمیاں ترتیب دی گئیں تاکہ اس تاریخی مقام کی طویل مدتی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جا سکے۔
تقریباً 1506 میں لودھی سلطنت کے دور میں تعمیر کی گئی راجوں کی باولی لودھی دورکےعہد کی فنِ تعمیر اور روایتی آبی انجینئرنگ کی ایک شاندار مثال ہے۔ یہ چار سطحوں پر مشتمل سیڑھیوں والی باولی نہ صرف پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بلکہ مسافروں کو سایہ اور آرام فراہم کرانے کو دہن میں رکھتے ہوئے بنائی گئی تھی۔اس کی خوبصورت محرابی راہداریاں، پلستر سے مزین دیدہ زیب گول نقش و نگار جن میں پھولوں اور جیومیٹریکل (ہندسی) اشکال شامل ہیں اور نفاست سے تراشے گئے پتھروں کے عناصر اُس دور کے فنی کمالات کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ باولی 1,610 مربع میٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور 13.4 میٹر گہرائی تک نیچے جاتی ہے، جبکہ اس کے مرکزی حوض کا سائز بنیاد پر 23 ضرب 10 میٹر ہے ۔
راجوں کی باولی اب عوام کے لیے کھول دی گئی ہے۔
* * * ** * * *
ش ح۔م ع ن- ن ع
U-NO: 839
(Release ID: 2129168)