مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ٹرائی نے ’مخصوص سیٹلائٹ پر مبنی تجارتی مواصلاتی خدمات کے لیے اسپیکٹرم کی تفویض کے لیے شرائط و ضوابط‘ سے متعلق سفارشات جاری کیں

Posted On: 09 MAY 2025 2:38PM by PIB Delhi

ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی)نے آج ‘مخصوص سیٹلائٹ پر مبنی تجارتی مواصلاتی خدمات کے لیے اسپیکٹرم کی تفویض کے لیے شرائط و ضوابط’سے متعلق سفارشات جاری کی ہیں۔

2. ٹیلی مواصلات کے محکمے (ڈی او ٹی)نے مورخہ 11جولائی 2024 کے ایک حوالہ کے ذریعے بتایا کہ ٹیلی مواصلاتی ایکٹ 2023 کی دفعہ 4 اور پہلے شیڈول کو مدنظر رکھتے ہوئے،ٹرائی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11(1)(اے) کے لحاظ سےٹرائی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اسپیکٹرم کی قیمتوں کا تعین سمیت اسپیکٹرم کی تفویض کی شرائط و ضوابط سے متعلق سفارشات پیش کرے نیز درج ذیل سیٹلائٹ پر مبنی مواصلاتی خدمات کے لیے سبھی کے لیے برابر کی دائرۂ ارضی کی رسائی کی خدمات کا حساب لگائے:

  1. این جی ایس او پر مبنی فکسڈ سیٹلائٹ سروسز جو ڈیٹا کے مواصلات اور انٹرنیٹ خدمات فراہم کرتی ہیں۔ اپنی سفارشات میں، جی ایس او سیٹلائٹ کمیونیکیشن سروس فراہم کنندگان کے ذریعہ فراہم کردہ خدمات پر غور کرسکتا ہے۔

(ii) جی ایس او/ این جی ایس او پر مبنی موبائل سیٹلائٹ خدمات جو آواز، متن، ڈیٹا اور انٹرنیٹ خدمات فراہم کرتی ہیں۔

3. اس سلسلے میں ٹرائی نے27 ستمبر2024 کو‘مخصوص سیٹلائٹ پر مبنی تجارتی مواصلاتی خدمات کے لیے اسپیکٹرم کی تفویض کے لیے شرائط و ضوابط’سے متعلق مشاورتی مقالہ جاری کیا گیاجس میں مذکورہ 21 مسائل پر اسٹیک ہولڈرز سے تبصرے اور جوابی تبصرے طلب کیے  گئے۔ ابتدائی طور پر تبصرے اور جوابی تبصرے پیش کرنے کی آخری تاریخیں بالترتیب18 اکتوبر2024 اور25 اکتوبر2024 تھیں۔ تاہم، کچھ اسٹیک ہولڈرز کی درخواست پر غور کرتے ہوئے، تحریری تبصرے اور جوابی تبصرے پیش کرنے کی آخری تاریخیں بالترتیب 25اکتوبر 2024 اور یکم نومبر 2024 تک بڑھا دی گئیں۔

4. مشاورتی مقالے میں اٹھائے گئے مسائل کے جواب میں،30 اسٹیک ہولڈرز نے تبصرے پیش کیے اور 12 اسٹیک ہولڈرز نے جوابی تبصرے پیش کیے۔ مشاورتی عمل کے حصے کے طور پر ٹرائی نے8نومبر 2024 کو ورچوئل موڈ کے ذریعے مشاورتی مقالے پر ایک اوپن ہاؤس مباحثے (او ایچ ڈی) کا انعقاد کیا۔

5. مشاورتی عمل کے دوران اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والے تبصروں اور مزید تجزیہ کی بنیاد پر ٹرائی نے ‘مخصوص سیٹلائٹ پر مبنی تجارتی مواصلاتی خدمات کے لیے اسپیکٹرم کی تفویض کے لیے شرائط و ضوابط’ سے متعلق اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ان سفارشات کے اہم نکات ذیل میں دیئے گئے ہیں:

ڈیٹا کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ سروس کے لیے این جی ایس او پر مبنی ایف ایس ایس کے لیے صارف کے لنکس اور فیڈر لنکس کے لیے فریکوینسی اسپیکٹرم تفویض کرنے کے لیے،کے یو بینڈ،کے اے بینڈ اور کیو/وی بینڈ میں فریکوئنسی اسپیکٹرم پر غور کیا جانا چاہیے۔

آواز،متن، ڈیٹا کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے لیےجی ایس او/این جی ایس او پر مبنی ایم ایس ایس کے لیے فریکوئنسی اسپیکٹرم تفویض کرنے کے لیے، درج ذیل فریکوئنسی بینڈز پر غور کیا جانا چاہیے:

صارف کے لنکس کے لیے ایل بینڈ اور ایس بینڈ اور فیڈر لنکس کے لیے سی بینڈ، کے یو بینڈ، کے اے بینڈ اور کیو/وی بینڈ

فریکوئینسی اسپیکٹرم این جی ایس او پر مبنی ایف ایس ایس اور جی ایس او/این جی ایس او پر مبنی ایم ایس ایس کے لیے پانچ سال تک کی مدت کے لیے تفویض کیا جانا چاہیے۔ اگرچہ  مارکیٹ کے حالات کو دیکھتے ہوئے، حکومت اسے مزید دو سال تک بڑھا سکتی ہے۔

ان سفارشات کے ذریعے تجویز کردہ این جی ایس او-مبنی ایف ایس ایس اور جی ایس او/این جی ایس او کے لیے اسپیکٹرم تفویض کی قیمتوں سمیت شرائط و ضوابط، مرکزی حکومت کی طرف سے پالیسی رجیم کے نوٹیفکیشن کی تاریخ سے پانچ سال کی مدت کے لیے کارآمد رہیں گے، جس میں مزید دو سال تک توسیع کی جا سکتی ہے۔

شرائط و ضوابط میں کوئی بھی نظرثانی بشمول این جی ایس او پر مبنی ایف ایس ایس اور جی ایس او/ این جی ایس او پر مبنی ایم ایس ایس کے لیے اسپیکٹرم تفویض کی قیمتوں میں، جو ان سفارشات کے ذریعے تجویز کردہ پالیسی رجیم کے نوٹیفکیشن کی تاریخ سے پانچ سال کی مدت کے بعد مرکزی حکومت کے ذریعہ مطلع کی گئی  ہے، موجودہ اداروں سمیت تمام مجاز اداروں پر لاگو ہونا چاہیے۔

مداخلت کو کنٹرول کرنے کے لیے،آئی ٹی یو-آر آر کی متعلقہ دفعات کو مجاز اداروں اور دیگر اداروں پر لاگو کیا جانا چاہیے،جنہیں مرکزی حکومت نے اختیار دیا ہے۔

سیٹلائٹ پر مبنی ٹیلی کمیونیکیشن خدمات کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے شناخت کردہ فریکوئنسی اسپیکٹرم جیسےسی، کے یو، کے اے اور کیو وی بینڈ جو مشترکہ بنیادوں پر تفویض کیے گئے ہیں، کو اس شرط کے ساتھ تفویض کیا جانا چاہیے کہ ہر ایک مجاز ادارہ اور دیگر تمام ادارے جنہیں مرکزی حکومت کی طرف سے اختیار دیا گیا ہے، وہ اپنے درمیان مشترکہ فریکوئنسی اسپیکٹرم کو استعمال کرنے کے لیے خود پر اچھے اعتماد کے ساتھ کام کریں گے۔

حکومت کو ٹیلی کام انجینئرنگ سینٹر (ٹی ای سی) کی مدد سے اسپیکٹرم کے اشتراک کے لیے ایک فریم ورک تجویز کرنے کی ضرورت کا جائزہ لینا چاہیے۔ فریم ورک میں زیادہ سے زیادہ مساوی پاور فلوکس ڈینسٹی (ای پی ایف ڈی) وغیرہ کی شرائط شامل ہو سکتی ہیں۔ سیٹلائٹ آپریٹرز کو جلد از جلد نیک نیتی کے ساتھ آپس میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر مجبور کرنے کے لیے، حکومت دو یا دو سے زیادہ این جی ایس او پر مبنی ایف ایس ایس سیٹلائٹ سسٹم کے کوآرڈینیشن مکمل کرنے میں ناکام ہونے کی صورت میں، ’’غیرجیوسٹیشنری مدار، فکسڈ سیٹلائٹ سروس نظام کے لیے اسپیکٹرم شیئر کرنے کے ضوابط‘‘ میں ایف سی سی کےالتزام کے مطابق آخری قدم کے طور پر اسپیکٹرم کو منقسم کرنے کے لیے ایک قانون پر غور کرسکتی ہے۔

سیٹلائٹ ارتھ اسٹیشن گیٹ ویز کے قیام اور آپریشن کے لیے، مجاز اداروں کو نیک نیتی کے ساتھ آپس میں رابطہ قائم کرنے کا پابند کیا جانا چاہیے۔

ٹی ای سی کی مدد سے، ڈی او ٹی کو ایک ہی فریکوینسی پر کام کرنے والے دو سیٹلائٹ ارتھ اسٹیشن گیٹ ویز (جی ایس او-این جی ایس او اور این جی ایس او-این ایس جی او)کے درمیان کوآرڈینیشن فاصلہ طے کرنے کی ضرورت کا جائزہ لینے کے لیے ایک تحقیق کرنی  چاہیے۔ ضرورت پڑنے پر ضروری ہدایات جاری کی جا سکتی ہیں۔

آئی ایم ٹی کے لیے پہلے سے ہی شناخت شدہ فریکوئنسی رینج (زبانیں) میں جیسے کہ42.5-43.5 جی ایچ زیڈ، سیٹلائٹ ارتھ اسٹیشن گیٹ ویز کو غیر آباد یا دور دراز مقامات پر کیس ٹو کیس کی بنیاد پر قائم کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، جہاں آئی ایم ٹی سروسز کے آنے کے امکانات کم ہوں۔

گیٹ وے سائٹس کی کمی کے خطرے کو کم کرنے کے مقصد سے، سیٹلائٹ ارتھ اسٹیشن گیٹ وے کو سیٹلائٹ ارتھ اسٹیشن گیٹ وے کے قیام کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے منظور شدہ اداروں کو دی گئی اجازت کی تاریخ سے 12 ماہ کے اندر اندر انسٹال اور شروع کیا جانا چاہیے۔

سیٹلائٹ پر مبنی ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کرنے کے لیے منظور شدہ اداروں کو اجازت دی جانی چاہیے کہ وہ معیاد کی مدت ختم ہونے سے پہلے انہیں تفویض کردہ فریکوئنسی اسپیکٹرم استعمال کرنے کا حق سونپ دیں۔ اس مقصد کے لیے وسیع شرائط و ضوابط کی سفارش کی گئی ہے۔

درخواست کی تاریخ سے 30 دن سے زیادہ کی ایک متعین ٹائم لائن ہونی چاہیے، جس کے اندر سیٹلائٹ پر مبنی مواصلاتی خدمات کی فراہمی کے لیے فریکوئنسی اسپیکٹرم کسی منظور شدہ ادارے کو تفویض کیا جانا چاہیے، بشرطیکہ مرکزی حکومت کی طرف سے سیٹلائٹ نیٹ ورک کی اصولی منظوری دی گئی ہو۔ کسی بھی اعتراض کی صورت میں، ضروری کارروائی کے لیے درخواست کی تاریخ سے 30 دن کے اندر متعلقہ مجاز ادارے کو اس سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔

اسپیکٹرم چارجز اس طرح لگائے جائیں:

 

جی ایس او-پر مبنی ایف ایس ایس

ایڈجسٹ شدہ مجموعی آمدنی کا 4فیصد، کم از کم 3,500 روپے فی میگاہرٹز کے سالانہ اسپیکٹرم چارج کے ساتھ مشروط۔

این جی ایس او-پر مبنی ایف ایس ایس

ایڈجسٹ شدہ مجموعی آمدنی کا 4فیصد

نیز

شہری علاقوں میں سالانہ 500 روپے فی سبسکرائبر کا اضافی چارج ، جبکہ دیہی اور دور دراز علاقے اس اضافی چارج سے مستثنیٰ

کم از کم 3,500 روپےفی میگاہرٹزکے سالانہ اسپیکٹرم چارج سے مشروط۔

جی ایس او/این جی ایس او-پر مبنی ایم ایس ایس

ایڈجسٹ شدہ مجموعی آمدنی کا 4فیصد، کم از کم 3,500 روپےفی میگاہرٹز کے سالانہ اسپیکٹرم چارج کے ساتھ مشروط۔

 

اسپیکٹرم چارجز کے لیے ادائیگی کی شرائط:

اے جی آر پر مبنی اسپیکٹرم چارجز پیشگی سہ ماہی کی بنیاد پر ادا کیے جائیں اور متعلقہ سہ ماہی کے آغاز کے 15 دنوں کے اندر ادا کیے جائیں۔

اسپیکٹرم کی تفویض کے وقت اور ہر سال کے شروع میں کم از کم اسپیکٹرم چارجز پیشگی ادا کیے جائیں۔ ادائیگی کے واجبات کی سہ ماہی/سالانہ ایڈجسٹمنٹ صرف مخصوص سال کے لیے کم از کم اسپیکٹرم چارج کے ساتھ کی جائے گی۔

فی سبسکرائبر چارجز این جی ایس او پر مبنی ایف ایس ایس سروس فراہم کنندگان کو سہ ماہی بنیادوں پر 125ضرب این یو کے برابر ادا کرنا چاہیے، جہاں این یو سے مراد شہری علاقوں میں گزشتہ سہ ماہی کے آخر میں صارفین کی کل تعداد ہے۔

حکومت دیہی اور دور دراز کے علاقوں کے خدمات سے محروم/ کم خدمات حاصل کرنے والے علاقوں میں ہدف بنائے گئے صارف طبقات کو این جی ایس اوپر مبنی ایف ایس ایس صارف ٹرمینلز کے لیے سبسڈی فراہم کرنے پر غور کر سکتی ہے۔

6. یہ سفارشات ٹرائی کی ویب سائٹ (www.trai.gov.in) پر دی گئی ہیں۔ کسی بھی وضاحت/معلومات کے لیے جناب اکھلیش کمار ترویدی، مشیر (نیٹ ورکس، اسپیکٹرم اور لائسنسنگ)، ٹرائی  سے ٹیلی فون نمبر +91-11-20907758 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

********

ش ح۔ک ح۔ن ع

U-694


(Release ID: 2127966)
Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil