کامرس اور صنعت کی وزارتہ
پی ایم گتی شکتی کے تحت نیٹ ورک پلاننگ گروپ کی 92ویں میٹنگ میں بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں کا جائزہ لیا گیا
این پی جی نے مربوط ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کے لیے سڑک اور ریلوے کھے منصوبوں کا جائزہ لیا
لاجسٹک کی کارکردگی کو بڑھانے اور علاقائی ترقی کو فروغ دینے کے منصوبے
Posted On:
29 APR 2025 7:56PM by PIB Delhi
آج نئی دہلی میں سڑک اور ریلوے کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے نیٹ ورک پلاننگ گروپ (این پی جی) کی 92ویں میٹنگ بلائی گئی۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (پی ایم جی ایس این ایم پی) کے مطابق ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کو بڑھانے اور لاجسٹک کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر غور کیا گیا۔
این پی جی نے چار بڑی تجاویز کا جائزہ لیا جس میں سے ایک سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) اور تین تجاویز وزارت ریلوے (ایم او آر) کی طرف سے تھیں۔ ان منصوبوں کا جائزہ پی ایم گتی شکتی کے بنیادی اصولوں کے ساتھ ان کی صف بندی کے لیے کیا گیا جس میں مربوط ملٹی موڈل انفراسٹرکچر، آخری میل تک کنیکٹوٹی اور پوری حکومت اور پورے علاقے کی ترقی کے نقطہ نظر شامل ہیں۔ توقع کی جاتی ہے کہ ان اقدامات سے سفر کا وقت کم ہو گا، مال برداری میں اضافہ ہو گا اور خطوں میں اہم سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ)
1۔ چھ / چار لین تک رسائی کے زیر کنٹرول ہائی وے – رشی کیش بائی پاس
سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) نے این ایچ اے آئی کے توسط سے شہر میں بڑھ رہی بھیڑ کو کم کرنے اور این ایچ-34 پر ٹریفک کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے لیے رشی کیش کے ارد گرد ایک بائی پاس کی تجویز پیش کی ہے جو دہلی، میرٹھ، روڑکی، ہریدوار اور بدری ناتھ کو جوڑنے والا ایک اہم راستہ ہے۔ یہ شاہراہ کلیدی مذہبی اور صنعتی نوڈ کو جوڑتی ہے جس میں ہریدوار، دہرادون، بی ایچ ای ایل اور مانا، نیلانگ اور نیتی جیسے اسٹریٹجک سرحدی مقامات شامل ہیں۔ اس منصوبے میں 6 اور 4 لین کا ایلیویٹڈ کوریڈور اور ایک اضافی 4 لین والی سڑک شامل ہے، جو مستقبل میں ٹریفک کو منظم کرنے اور مجموعی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے متبادل راستے پیش کرتی ہے۔
وزارت ریلوے (ایم او ار)
2۔ بینا - اٹارسی چوتھی ریلوے لائن (236.97 کلومیٹر)
ایم او آر نے بینا اور اٹارسی کے درمیان چوتھی ریلوے لائن کی تجویز پیش کی ہے، جو نرمدا پورم، رانی کملا پتی، بھوپال، نشاط پورہ اور ودیشا جیسے اہم اسٹیشنوں کو عبور کرتی ہے۔ اس الائنمنٹ میں 32 اسٹیشن شامل ہیں اور اس کا مقصد مال بردار آپریشن کو بہتر بنانا ہے۔ اس پروجیکٹ سے ٹرانزٹ ٹائم میں تقریباً 46 منٹ کی کمی اور سیکشنل رفتار میں 10 کلومیٹر فی گھنٹہ اضافہ متوقع ہے جس سے تیز رفتار اور زیادہ موثر ریل لاجسٹکس میں مدد ملے گی۔
3۔ کسارا-منامڈ ملٹی ٹریکنگ لائن (تیسری اور چوتھی لائنیں، 2x130.817 کلومیٹر)
اس پروجیکٹ میں دو حصوں میں تیسری اور چوتھی ریلوے لائنوں کی تعمیر شامل ہے: شمال مشرقی گھاٹوں میں کسارا-اگت پوری اور دکن سطح مرتفع میں اگت پوری-منامڈ۔ بنیادی مقصد 100 میں 1 کا رولنگ گریڈینٹ برقرار رکھنا، بینکنگ انجنوں کی ضرورت کو ختم کرنا اور توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ یہ صف بندی کئی اسٹیشنوں کو بائی پاس کرتی ہے اور لاہوت اسٹیشن پر موجودہ لائن کے ساتھ ضم ہوجاتی ہے جس سے مال برداری کی آسان نقل و حرکت یقینی ہوتی ہے۔
4۔ بھساول - وردھا تیسری اور چوتھی ریلوے لائنیں (314 کلو میٹر)
بھساول اور وردھا کے درمیان مجوزہ 314 کلومیٹر کی تیسری اور چوتھی لائن مہاراشٹر کے پانچ اضلاع جلگاؤں، بلڈھانہ، اکولا، امراوتی اور وردھا سے گزرتی ہے۔ اس منصوبے میں نئے ریلوے ٹریک، اسٹیشن کی اپ گریڈیشن، یارڈ کی تشکیل نو، اور سگنلنگ میں بہتری شامل ہے۔ ممبئی – ہاوڑہ ہائی ڈینسٹی کوریڈور (ایچ ڈی این-2) کے حصے کے طور پر یہ راستہ مال بردار ٹریفک کو کم کرنے اور سنٹرل ریلوے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہے۔
اس میٹنگ کی صدارت صنعت اور اندرونی تجارت کی ترقی کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے جوائنٹ سکریٹری جناب پنکج کمار نے کی۔
********
ش ح۔ ف ش ع
U: 371
(Release ID: 2125329)
Visitor Counter : 6