عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
سرکاری کاموں میں ہندی کو فروغ دینا صرف چند محکموں کا کام نہیں ہے بلکہ معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پچھلی دہائی کے دوران ہندی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم نے دیرینہ خلا کو پُر کرنے میں مدد کی ہے
تمام اسٹیک ہولڈرز کی مسلسل کوششیں وسیع تر وژن کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں
Posted On:
28 APR 2025 5:25PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی ، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پی ایم او ، محکمہ جوہری توانائی ، محکمہ خلا ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج اس بات پر زور دیا کہ سرکاری کاموں میں ہندی کو فروغ دینا صرف چند محکموں کا کام نہیں ہے بلکہ معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔
عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کے زیر اہتمام ‘‘ہندی صلاح کار سمیتی’’کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگرچہ ہندی کے استعمال کو بڑھانے میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے لیکن وسیع تر وژن کے حصول کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مسلسل کوششیں ضروری ہیں ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پچھلی دہائی میں ہونے والی پیش رفت پر غور کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم نے بہت سے دیرینہ خلا کو پر کرنے میں مدد کی ہے ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ تاریخی طور پر ، بہت سے لوگوں کی مادری زبان ہونے کے باوجود ہندی کو سرکاری مواصلات میں باضابطہ قبولیت حاصل نہیں تھی جس کی وہ مستحق تھی ۔‘‘اس سے قبل ، ہندی میں خطوط وصول کرنا یا بھیجنا شاذ و نادر ہی ہوتا تھا ، اور یہاں تک کہ وصول کنندگان بھی ہندی خط و کتابت کو قبول کرنے میں ہچکچاتے تھے ۔یہ ذہنیت بتدریج تبدیل ہوئی ہے’’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ہندی کے تئیں سماجی رویوں کو تبدیل کرنا اس کی وسیع تر قبولیت کی کلید ہے ۔انہوں نے جنوبی ہندوستان کی مثالوں کا حوالہ دیا ، جہاں نئی نسل ، سیاسی بیانیے سے قطع نظر ، ہندی سیکھنے کے لیے تیزی سے دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تیسری نسل کے بچے فطری طور پر ہندی کو اپنا رہے ہیں ، جو ایک مثبت ثقافتی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے ۔
وزیر مو صوف نے بین الاقوامی نقطہ نظر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فرانس اور جرمنی جیسے ممالک نے اپنی زبانوں کو محفوظ رکھا ہے اور انہیں دولت مشترکہ کے فریم ورک کا حصہ ہونے کی ستم ظریفی کا سامنا نہیں کرنا پڑ ا۔ اسی طرح، بھارت کی طرف سے ہندی کو فروغ دینے کی کوششیں فخر اور مستقل عمل پر مبنی ہونی چاہئے، نہ کہ صرف میکانکی ترجمے کے کاموں پر۔ انہوں نے کہا کہ ترجمہ کا مقصد صرف انگریزی الفاظ کو ہندی میں تبدیل کرنا نہیں ہونا چاہیےبلکہ اس کا مقصد رابطے کے روح اور تکنیکی جوہر کو محفوظ رکھنا ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندی کو فروغ دینے میں درپیش عملی چیلنجز ، جیسے کہ بعض خطوں میں اہل اساتذہ کی کمی اور انتظامی رکاوٹوں پر بھی روشنی ڈالی ۔انہوں نے کمیٹی کے اراکین اور اسٹیک ہولڈرز کو باضابطہ اجلاسوں سے آگے بڑھنے ،باقاعدہ مواصلات اور عملی اقدامات کے ذریعے فعال طور پر تعاون کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے زیادہ متحرک مشغولیت کا مشورہ دیا ۔انہوں نے کہا کہ ‘‘صرف حقیقی ، روزمرہ کے عزم کے ذریعے ہی ہم حکمرانی کے تمام شعبوں میں ہندی کو صحیح معنوں میں مرکزی دھارے میں لا سکتے ہیں’’ ۔
اپنے خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اداروں میں ہندی کے استعمال کو مستحکم کرنے کے لیے نئے طریقوں کی ضرورت پر زور دیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کی کہ وہ خود کو اس تحریک کے فعال شریک کے طور پر دیکھیں۔ انہوں نے ارکان سے تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا ان کے آراء مستقبل کی حکمت عملیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گے۔
********
ش ح۔ش آ ۔ش ت
(U: 320)
(Release ID: 2124927)
Visitor Counter : 17