عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سول سروسز میں خواتین کی تاریخی نمائندگی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 180 کے بیچ میں 74 خواتین آئی اے ایس افسروں کی اب تک کی سب سے بڑی نمائندگی کی ستائش کی، جو تقریبا 41 فیصد ہے


مرکزی وزیر نے 2023 بیچ کے آئی اے ایس افسروں کے ساتھ گفت و شنید کی۔ وکست بھارت @  2047 کے لیے بھارت کی انتظامی تبدیلی اور وژن کو اجاگر کیا

یہ بات چیت جاری اسسٹنٹ سکریٹری پروگرام کا حصہ تھی، جس میں آئی اے ایس افسران کو 8 ہفتوں کی مدت کے لیے 46 مرکزی وزارتوں سے منسلک کیا جاتا ہے

آئی اے ایس افسروں کا یہ بیچ نہ صرف سب سے کم عمر اور سب سے متنوع ہے ، بلکہ نیو انڈیا کی امنگوں کا سب سے زیادہ نمائندہ بھی ہے: ڈاکٹر سنگھ

Posted On: 20 APR 2025 4:47PM by PIB Delhi

 سال 2023 کے آئی اے ایس بیچ کے آفیسر ٹرینی (او ٹی) کے ساتھ ایک فکر انگیز اور حوصلہ افزا گفت و شنید میں سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، نیز ارتھ سائنسز، پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر  نے بھارتی ایڈمنسٹریٹیو سروسز کی تاریخ میں 74 خواتین افسروں کی اب تک کی سب سے بڑی خواتین نمائندگی کی ستائش کی۔ یہ 180 افسران کے موجودہ بیچ کا 41 فیصد بنتا ہے۔

یہ گفت و شنید جاری اسسٹنٹ سکریٹری پروگرام کا حصہ تھی ، جس میں آئی اے ایس افسران کو یکم اپریل سے 30 مئی ، 2025 تک 8 ہفتوں کی مدت کے لیے 46 مرکزی وزارتوں سے منسلک کیا جاتا ہے ، جس سے انھیں پالیسی سازی اور مرکزی حکومت کے کام کاج سے جلد واقفیت حاصل ہوتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس تاریخ ساز پیش رفت کا سہرا وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت کو دیا، جن کے دور میں خواتین کی قیادت میں کیے جانے والے اقدامات نے بے مثال رفتار حاصل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے کے چیمپیئن رہے ہیں۔ یہ ریکارڈ نمائندگی جامع اور ترقی پسند حکمرانی کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کا ثبوت ہے۔

وزیر موصوف نے 2015 میں اسسٹنٹ سکریٹری پروگرام کے آغاز پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان افسران کو ان کے کیریئر کے آغاز میں حقیقی وقت پر حکمرانی کا تجربہ فراہم کرنا وزیر اعظم مودی کے دماغ کی اختراع ہے۔ اس پروگرام سے افسروں میں اعتماد کی بحالی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا ’’وبائی مرض کے دوران، ان میں سے بہت سے افسروں نے ضلع سطح پر کرائسس مینجمنٹ کے لیے بلایا گیا تو انھوں نے قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔‘‘

اس پہل کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے قابل اور پراعتماد سرکاری ملازمین کی پرورش پر اس کے شاندار اثرات کا ذکر کیا۔ انھوں نے پنجاب، ہریانہ اور شمال مشرقی جیسی ریاستوں کی نمائندگی میں اضافے کے ساتھ سول سروسز کے جمہوری کرن کو بھی سراہا۔

وزیر موصوف نے اس بیچ کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ تنوع پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 99 افسران کا تعلق انجینئرنگ پس منظر سے ہے اور ان میں سے بہت سے طب اور دیگر تکنیکی شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی سالوں تک میں سوچتا رہا کہ ٹیکنوکریٹس سول سروسز میں کیوں شامل ہوئے۔ لیکن اب مجھے احساس ہوا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا سے لے کر اسمارٹ سٹی تک کے فلیگ شپ سرکاری پروگراموں کی تکنیکی نوعیت ان کی موجودگی کو قومی اثاثہ بناتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس گروپ کی نوجوان اوسط عمر (22-26 سال) کی ستائش کی، جو ملک کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کے لیے طویل مدتی کیریئر کا راستہ فراہم کرتی ہے۔ انھوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ تکنیکی طور پر آگے رہیں اور آئی جی او ٹی کرما یوگی پلیٹ فارم کا بھرپور استعمال کریں ، جو ایک ڈیجیٹل لرننگ ایکو سسٹم ہے جو مسلسل اپ ڈیٹ شدہ صلاحیت سازی ماڈیول پیش کرتا ہے۔

انھوں نے زور دے کر کہا، ’’آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ بہترین وقت میں ہیں، جب بھارت تیزی سے 2047 وکست بھارت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘

نوجوان افسروں کے ساتھ کھلی گفت و شنید میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زیادہ متحرک اور لچکدار سول سروس ایکو سسٹم کی حمایت کا اظہار کیا، جہاں افسروں کو کچھ سالوں کے لیے حکومت سے باہر تجربہ حاصل کرنے اور ڈومین اسپیشلسٹ کے طور پر واپس آنے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔

ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کے معاملے پر وزیر موصوف نے سوامیتوا مشن جیسی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے ٹکنالوجی کو ایک عظیم لیولر قرار دیا ، جو ڈرون پر مبنی پراپرٹی میپنگ کا فائدہ اٹھاکر ریونیو عہدیداروں کی ضرورت کو ختم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا، ’’اس نے زمین کے ریکارڈ تک رسائی کو جمہوری بنا دیا ہے اور نچلی سطح پر خدمات کی فراہمی کو غیر مرکزی بنا دیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کی اہمیت پر بھی زور دیا اور تربیت حاصل کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ سی پی جی آر اے ایم ایس پلیٹ فارم کا مطالعہ کریں ، جسے انھوں نے ایک عالمی بینچ مارک قرار دیا۔ انھوں نے بتایا کہ تقریبا 26 لاکھ شکایات کو 98 فیصد حل کی شرح کے ساتھ نمٹا دیا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر 13 دن کے اندر نمٹائے گئے ہیں۔

اس کے باوجود انھوں نے افسران کو یاد دلایا کہ انسانی ذہانت اور ہمدردی کو ٹیکنالوجی کی تکمیل کرنی چاہیے۔ ’’تکنیکی طور پر شکایات کو حل کرنے کے باوجود، بہت سے شہری اب بھی جذباتی طور پر غیر مطمئن محسوس کرتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ ہم نے جذباتی بندش فراہم کرنے کے لیے ایک ’ہیومن ڈیسک‘ بنایا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ گورننس صرف انتظامی نہیں بلکہ گہری انسانی ہے۔‘‘

ایک متحرک تبادلہ خیال میں، ایک افسر ٹرینی نے ڈاکٹر سنگھ کی پچھلی تقریر کا حوالہ دیا ، ’’کوئی بھی ملازمت سے ریٹائر ہوتا ہے ، شہریت سے نہیں۔ ‘‘ اس کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے ڈیجیٹل ریپوزیٹری آف ایکسپرٹ کے ذریعے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو شامل کرنے کے اقدامات کے بارے میں بات کی، جس سے بھارت کو ان کے علم کو بروئے کار لانے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے انوبھو ایوارڈز کو بھی اجاگر کیا، جو ریٹائر ہونے والے افسران کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے اپنے تجربات کو دستاویزی شکل دیں۔

گفت و شنید کے اختتام پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نوجوان سرکاری ملازمین پر زور دیا کہ وہ دیانتداری، جوابدہی اور خدمت کے اعلیٰ ترین معیارکو برقرار رکھیں اور اپنی کوششوں کو انتیودیا کے جذبے سے ہم آہنگ کریں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’ آئی اے ایس افسروں کا یہ گروپ نہ صرف سب سے کم عمر اور سب سے زیادہ متنوع ہے بلکہ نیو انڈیا کی امنگوں کا سب سے زیادہ نمائندہ بھی ہے۔ آپ کے کام سے ایک ارب لوگوں کی امیدوں کی عکاسی ہوتی ہے۔‘‘

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 61


(Release ID: 2123068) Visitor Counter : 16