بجلی کی وزارت
سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے 2024-25 کے دوران ہائیڈرو پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹس کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس کی ریکارڈ تعداد پر اتفاق کیا
اتھارٹی کے پاس 2025-26 کے لیے 22 گیگا واٹ کے کم از کم 13 پی ایس پی پر اتفاق کرنے کا پرعزم منصوبہ
ہائیڈرو پی ایس پی میں سرمایہ کاری کا ایک بہت بڑا موقع جس کی اب تک نشاندہی کی گئی ہےجس میں 200 گیگا واٹ سے تجاوز کرنے کی صلاحیت
Posted On:
12 APR 2025 2:18PM by PIB Delhi
سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے)، وزارت بجلی، حکومت ہند کے تحت، 2024-25 کے دوران ریکارڈ وقت میں تقریباً 7.5 گیگا واٹ کے 6 ہائیڈرو پمپڈ سٹوریج پروجیکٹس(پی ایس پیز)
کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس(ڈی پی آرز) پر اتفاق کیا ہے، جو کہ ترقی یافتہ توانائی کے طویل مدتی حل کی ترقی کے لیے بھارت کی جاری وابستگی میں ایک اہم سنگ میل کا نشان ہے۔
اوڈیشہ کے اپر اندراوتی میں600 میگاواٹ
کرناٹک کے شراوتی میں2,000 میگاواٹ
مہاراشٹر کے بھیو پوری میں1000 میگاواٹ
مہاراشٹر کے بھوالی میں1,500 میگاواٹ
مدھیہ پردیش کے ایم پی 30 میں1,920 میگاواٹ
آندھر پردیش کےچتراوتی میں500 میگاواٹ
یہ پی ایس پی ڈویلپرز، تشخیص کرنے والی تنظیموںسی ڈبیلو سی ،جی ایس آئی اور سی ایس ایم آر ایس کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
مسائل کو حل کرنے اور تشخیص کے عمل کو تیز کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے۔ آف سٹریم، کلوز لوپ پی ایس پی کے نئے تصور کے آغاز کے بعد سے یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے
نے پورٹل جلوی اسٹور کے ذریعے تشخیص کے عمل کو شفاف بنایا ہے۔ تشخیص کے لیے ڈی پی آر کو مختصر کر دیا گیا ہے، جانچ کرنے والی ایجنسی کو ابواب جمع کرانے میں آسانی کے لیے چیک لسٹ فراہم کی گئی ہے اور اس طرح کے بہت سے اقدامات شامل کئے گئے ہیں۔
مزید یہ کہ اتھارٹی نے نے 2025-26 کے دوران تقریباً 22 گیگاواٹ کے کم از کم 13 پی ایس پیز سے اتفاق کرنے کاپرعزم منصوبہ بنایا ہے۔ ان میں سے زیادہ ترپی ایس پیز کو 4 سالوں میں اور تازہ ترین 2030 تک شروع کرنے کا ہدف ہے۔ ان منصوبوں کی ترقی سے ملک میں توانائی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں زبردست اضافہ ہو گا، جس سے گرڈ کے قابل بھروسہ ہونے اور بھارت کے قابل تجدید توانائی کےپرعزم اہداف کی حمایت میں ایک بڑا حصہ ہوگا۔ یہ مزید پائیدار اور لچکدار بجلی کے نظام کی طرف منتقلی کو آسان بنانے کے لیے اتھارٹی کے جاری عزم کو مزید واضح کرتا ہے۔
اس شعبے میں نجی شعبے کی شرکت کافی حوصلہ افزا ہے اور خود شناخت شدہ پی ایس پی کی مدد سے ملک میں پی ایس پی کی صلاحیت 200 گیگا واٹ سے تجاوز کر گئی ہے اور تقریباً ہر ماہ اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ اس طرح، ملک میں آپریشنل ہائیڈرو پی ایس پی صلاحیت کے معمولی 3.5 گیگاواٹ سے، اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ترقی کو تیز تر مشن موڈ میں لے جانے کی ضرورت ہے۔ اس سال تقریباً 3000 میگاواٹ کے دو پی ایس پیز شروع ہو جائیں گے اور 2032 تک ہم تقریباً 50 گیگا واٹ کی توقع رکھتے ہیں۔ اس وقت 10 گیگاواٹ کے 8 منصوبے زیر تعمیر ہیں اور تقریباً 3 گیگا واٹ کے 3 منصوبوں کے لیے ڈی پی آر پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 66 گیگا واٹ کے 49 منصوبے سروے اور تحقیقات کے تحت ہیں۔ ان تمام ڈی پی آرز کو ڈویلپرز کی طرف سے 2 سالوں میں حتمی شکل دینے کی امید ہے۔
ہائیڈرو پی ایس پیز توانائی کی منتقلی کے لیے بہت اہم ہیں، کیونکہ وہ اونچے ذخائر میں پانی کی شکل میں ایسے اوقات جب مطالبہ زیادہ نہ ہو، پیدا ہونے والی اضافی بجلی کو ذخیرہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اس ذخیرہ شدہ توانائی کو پھر غیر شمسی اوقات کے زیادہ سے زیادہ طلب کے دوران استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے قابل اعتماد، مستقل اور لچکدار بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
ڈویلپرز اور سرمایہ کاروں کے لیے، یہ 70-80 سال سے زیادہ کے طویل مدتی اثاثوں کو تیار کرنے اور ان میں سرمایہ کاری کرنے کا بہترین موقع ہے۔
****
(ش ح۔اص)
UR No 9831
(Release ID: 2121241)
Visitor Counter : 15