کامرس اور صنعت کی وزارتہ
تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے 9ویں عالمی ٹیکنالوجی سمٹ میں کلیدی خطبہ دیا
ہندوستان تجارت اور سرمایہ کاری کے بے مثال مواقع پیش کرتا ہے: جناب گوئل
آر سی ای پی میں شامل نہ ہونے کا ہندوستان کا فیصلہ حالیہ پیشرفت سے درست ثابت ہواہے: جناب گوئل
ہندوستان ہمیشہ ڈبلیو ٹی اوفریم ورک کے اندر کام کرے گا، لیکن ڈبلیو ٹی اومیں اصلاحات ضروری ہیں: جناب گوئل
Posted On:
11 APR 2025 7:52PM by PIB Delhi
تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج نئی دہلی میں 9ویں عالمی ٹیکنالوجی سمٹ میں کلیدی خطبہ دیا، جہاں انہوں نے عالمی تجارت کی تشکیل نو میں خاص طورسے امریکہ جیسے قابل اعتماد شراکت داروں کے ساتھ ہندوستان کے سامنے آنے والے مواقع پر روشنی ڈالی۔
ہندوستان کو دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت قرار دیتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا، "ہندوستان کے پاس مواقع کا ایک ڈیلٹا موجود ہے۔ اگلی دو سے ڈھائی دہائیوں میں، ہندوستان1.4 بلین ہندوستانیوں کی امنگوں کی مددسے آٹھ گنا ترقی کرے گا ۔ اس سے بڑے پیمانے پر گھریلو مانگ پیدا ہوگی اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ پیمانے کے فوائد حاصل ہونگے ۔"
جناب گوئل نے کہا کہ صرف پچھلے دو سالوں میں، کم از کم آٹھ اعلیٰ سطحی وفود نے ہندوستان کا دورہ کیا ہے، جس سے ملک کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات قائم کرنے میں دنیا کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا اشارہ ملتا ہے۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے موجودہ ٹیرف کے تحفظ کے اقدامات بنیادی طور پر غیر منڈی والی معیشتوں کے لیے ہیں جو غیر منصفانہ تجارتی طریقوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہندوستان ان ممالک کے ساتھ دو طرفہ شراکت داری میں شامل ہونے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے جو باہمی تعاون، اعتماد اور منصفانہ طریقوں کو اہمیت دیتے ہیں۔"
ہندوستان کے تجارتی فیصلوں پر بیرونی دباؤ کے بارے میں خدشات کو مسترد کرتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا، "کوئی دباؤ نہیں ہے۔ ہندوستان کا ایسے موقع کی پوزیشن میں ہونا اپنے آپ میں بہت پرجوش ہے۔ جب کہ آج ہماری برآمدات ہماری جی ڈی پی کا نسبتاً چھوٹا حصہ بناتی ہیں، ہماری مضبوط گھریلو مارکیٹ اور خواہش مند نوجوان ہندوستانی صنعت کو عالمی سطح پر لے جانے کے لیے تیار ہیں۔"
چین کے بارے میں، جناب گوئل نے تصدیق کی، "ہندوستان ہمیشہ اپنے مفادات کو اولیت دے گا۔ ابھی تک، چین سے بہت کم ایف ڈی آئی آئی ہے، اور تاریخی طور پر بھی، چینی سرمایہ کاری بہت کم رہی ہے۔ ہماری کوششیں ان ترقی یافتہ معیشتوں کے ساتھ انضمام پر مرکوز ہیں جو ایماندار کاروباری طریقوں پر عمل پیرا ہیں۔" انہوں نے دہرایا کہ 2019 میں آر سی ای پی میں شامل نہ ہونے کے ہندوستان کے فیصلے کو موجودہ عالمی رجحانات سے درست ثابت کیا گیا ہے۔
ہندوستان کے ٹیلنٹ بیس پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے واضح کیا، "ہندوستان میں ایس ٹی ای ایم گریجویٹس کا ایک بہت بڑا پول ہے، جس میں 43% خواتین ہیں۔ اگر غیر ضروری دباؤ ڈالا جاتا ہے، تو ہندوستانی اختراع کار اس موقع پرآر اینڈ ڈی سے چلنے والے حل کے ساتھ آگے بڑھیں گے جو دوسروں کی پیش کش کی نسبت ہماری ضروریات کے مطابق بہتر ہوں گے۔"
عالمی تجارتی نظام کے بارے میں، جناب گوئل نے کہا، "دنیا کو ایک عینک سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ جب کہ ترقی یافتہ قومیں خوشحالی سے لطف اندوز ہوتی ہیں، ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کو اس کے لیے وقت اور مدد دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کثیرالجہتی کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات ضروری ہیں۔ جناب گوئل نے "ترقی پذیر ممالک" کی تشریح کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت کا حوالہ دیا اور ای کامرس کے قوانین، زراعت کے فیصلوں، اور ماہی گیری کے مذاکرات کے بارے میں واضح کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ "جب تک وہ لوگ جنہوں نے حد سے زیادہ ماہی گیری کی ہے وہ کم کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے، ابھرتی ہوئی معیشتوں کو کبھی بھی مناسب موقع نہیں ملے گا۔"
ڈبلیو ٹی او کے اصولوں کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "ہندوستان ہمیشہ ڈبلیو ٹی او کے فریم ورک کے اندر کام کرے گا۔ ہمارے دوطرفہ معاہدے بشمول امریکہ اور یورپی یونین، اس کے دائرہ کار میں کام کرتے ہیں۔"
ایف ٹی اے پر،جناب گوئل نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ ٹائم لائنز آرزوپر مبنی ہیں، لیکن ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لیے قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہر عمل کو منصفانہ اور باہمی فائدہ مند ہونا چاہیے۔
ای یو ایف ٹی اے کے بارے میں، وزیر نے پیشرفت کو تسلیم کیا لیکن چیلنجوں کی نشاندہی کی، خاص طور پر غیر تجارتی مسائل کے ارد گرد جو موسمیاتی ضوابط سے منسلک ہیں۔ "یورپ کو اپنی نان ٹیرف رکاوٹوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیایہ نہ صرف ہندوستان کے لیے بلکہ عالمی معیشت کے لیے تجارتی رکاوٹیں بن رہی ہیں،" ۔
ش ح۔ ف ا۔ج
UNO-9821
(Release ID: 2121133)
Visitor Counter : 27