وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے آئی سی اے آر- آئی جی ایف آر آئی ، جھانسی میں ٹیکنالوجی پر مبنی چارے کے حل پر زور دیا
Posted On:
06 APR 2025 11:27AM by PIB Delhi
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر، جناب راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ نے 5 اپریل 2025 کو آئی سی اے آر – انڈین گراس لینڈ اینڈ فوڈر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی جی ایف آر آئی)، جھانسی کا دورہ کیا تاکہ جاری تحقیقی کوششوں اور فیلڈ سطح کی اختراعات کا جائزہ لیا جا سکے، جس کا مقصد پورے ملک میں زرخیز زمین کے بندوبست کو بڑھانا ہے۔مویشی پروری اور ڈیری کی سکریٹری، محترمہ الکا اپادھیائے اور مویشی پروری کے کمشنر، ڈاکٹر ابھیجیت مترا کے ساتھ، مرکزی وزیر نے سائنسدانوں کے ساتھ بات چیت کی اور ایک جامع نمائش کا جائزہ لیا جس میں چارے کی جدید ترین ٹیکنالوجیز اور بہترین طریقوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب راجیو رنجن سنگھ نے ملک میں سبز چارے کی موجودہ قلت پر تشویش کا اظہار کیا جس کا تخمینہ 11 فیصد ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف 85 لاکھ ہیکٹر اراضی پر چارہ اگایا جا رہا ہے، جب کہ ہندوستان میں تقریباً 1.15 کروڑ ہیکٹر گھاس کا میدان اور تقریباً 10 کروڑ ہیکٹر بنجر زمین ہے، جس کا موثر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘چارے میں خود کفالت حاصل کرنے اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ان کم استعمال شدہ وسائل کا مؤثر استعمال ضروری ہے"’’

مرکزی وزیر نے آئی جی ایف آر آئی کے تحقیق اور ترقی کے کام کی تعریف کی اور ملک بھر میں کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) کے ذریعے ان ٹیکنالوجیز کو تیزی سے پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خاص طور پر بارہ ماسی گھاس کی افادیت پر زور دیا اور بنجر زمینوں کو زندہ کرنے، ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے اور سال بھر مسلسل سبز چارہ فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حکومت ہند سائنس، اختراعات اور کوآپریٹو گورننس کو مویشیوں کے شعبے کو مضبوط، لچکدار اور خود انحصار بنانے کے لیے کلیدی ستون کے طور پر سمجھتی ہے۔ جناب سنگھ نے آئی جی ایف آر آئی کے سائنسدانوں کے ساتھ بات چیت کی اور انسٹی ٹیوٹ کو چارے کی بہتری اور گھاس کے میدان کی بہتری کے لیے ملک کا سب سے بڑا علمی اور اختراعی مرکز بننے کی ترغیب دی۔
اس موقع پر پیش کی جانے والی اہم ٹیکنالوجیز میں تمام طرح کے کسانوں کے لیے موزوں مویشیوں کے ساتھ مربوط فارمنگ سسٹم ، یکساں اور پائیدار پیداوار کے لیے بارہ ماسی گھاس کی افزائش کی ٹیکنالوجی، چارے کی پیداوار کے لیے خصوصی زرعی آلات کی ترقی، چارے کی پیداوار میں معیارات اور سرٹیفیکیشن سسٹم شامل تھے۔
سکریٹری محترمہ الکا اپادھیائے نے ریاستوں میں چارے کی ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے ریاستی سطح پر تال میل کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کیرالہ میں ناریل کے باغات میں خالی زمینوں میں چارے کی پیداوار کے امکانات کو اجاگر کیا اور اسے ایک متاثر کن ماڈل قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے 8 اپریل 2025 کو کیرالہ میں ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں ریاستی حکومت، زرعی سائنس مراکز اور آئی جی ایف آر آئی کے سائنسداں شرکت کریں گے۔
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ن
(Release ID: 2119691)