جل شکتی وزارت
پارلیمنٹ کا سوال: دیہی علاقوں میں پاک و صاف پانی
Posted On:
03 APR 2025 4:03PM by PIB Delhi
پینے کا پانی ایک ریاستی معاملہ ہے۔ پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی، ڈیزائن، منظوری اور عمل درآمد کا اختیار ریاستی حکومت کے پاس ہے۔ حکومتِ ہند، تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرکے ریاستوں کی کوششوں میں معاونت کرتی ہے۔
اس مقصد کے لیے، حکومتِ ہند نے اگست 2019 سے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں بشمول مہاراشٹر کے ساتھ شراکت میں جل جیون مشن (جے جے ایم) نافذ کیا ہے، تاکہ ملک کے ہر دیہی گھرانے کو مناسب مقدار میں (کم از کم 55 لیٹر فی کس یومیہ)، مقررہ معیار (بی آئی ایس:10500) کے مطابق اور باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر نل کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
جل جیون مشن (جے جے ایم) کے آغاز سے لے کر اب تک ملک میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے تحت دیہی گھرانوں کو نل کے پانی تک بہتر رسائی فراہم کی گئی ہے۔
جب اگست 2019 میں جل جیون مشن شروع ہوا تو تقریباً 3.23 کروڑ(17 فیصد)دیہی گھرانوں کو نل کے پانی کی سہولت حاصل تھی۔ 31 مارچ 2025 تک ریاستوں/مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کی رپورٹ کے مطابق، مزید 12.33 کروڑ دیہی گھرانوں کو جے جے ایم کے تحت نل کا پانی فراہم کیا جا چکا ہے۔ اس طرح، 31 مارچ 2025 تک، ملک کے 19.36 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے 15.56 کروڑ (80.38 فیصد)گھرانوں کو نل کے پانی کی سہولت حاصل ہو چکی ہے۔
عزت مآب وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر 26-2025 میں جل جیون مشن کو 2028 تک توسیع دینے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے بڑھا ہوا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس توسیع میں دیہی پائپ کے ذریعے پانی کی سپلائی اسکیموں کے بنیادی ڈھانچے کے معیار اور کارگزاری و رکھ رکھاؤ (او اینڈایم) پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جو کہ "جن بھاگیداری" کے اصول پر مبنی ہوگی۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مفاہمت ناموں (ایم او یو ایس)پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ پائیداری اور عوامی فلاح و بہبود پر مبنی پانی کی خدمات کو یقینی بنایا جا سکے۔
جے جے ایم "خدمات کی فراہمی" پر مرکوز ہے نہ کہ صرف پانی کی سپلائی "بنیادی ڈھانچے کی ترقی" پر، جو اسے پچھلے پروگراموں سے ممتاز بناتا ہے۔ یہ مشن مانگ پر مبنی، غیر مرکزی، اور کمیونٹی کے زیر انتظام پروگرام ہے۔ منصوبہ بندی اور عمل درآمد کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں بشمول مہاراشٹر کی نگرانی اور مدد کے لیے، بھارت کی مرکزی حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں دیگر چیزوں کے علاوہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مشاورت میں سالانہ ایکشن پلان (اے اے پی) پر تبادلہ خیال اور حتمی شکل دینا، منصوبہ بندی اور عمل درآمد کا باقاعدہ جائزہ، صلاحیت سازی اور علم کے تبادلے کے لیے ورکشاپس/کانفرنسیں/ویبینارز، تکنیکی مدد کے لیے کثیر الشعبہ ٹیم کے ذریعے فیلڈ وزٹس وغیرہ شامل ہیں۔ شفافیت اور مؤثر نگرانی کے لیے، ایک آن لائن "جے جے ایم ڈیش بورڈ" بنایا گیا ہے، جو ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ، ضلع اور گاؤں کے لحاظ سے پیش رفت کے ساتھ ساتھ دیہی گھروں کو نل کے پانی کی فراہمی کی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
جل جیون مشن کے آغاز کے وقت اگست 2019 میں، مہاراشٹر میں 48.44 لاکھ (33فیصد) دیہی گھرانوں کے پاس نل کے پانی کے کنکشنز کی اطلاع تھی۔ اب تک، ریاست کے مطابق 31.03.2025 تک، پچھلے پانچ سال سے زائد عرصے میں جے جے ایم کے تحت تقریباً 82.76 لاکھ اضافی دیہی گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشنز فراہم کیے گئے ہیں۔ اس طرح، 31.03.2025 تک، مہاراشٹر کے 146.79 لاکھ دیہی گھرانوں میں سے تقریباً 131.20 لاکھ (~89.38فیصد) گھرانوں کے پاس اپنے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کی اطلاع ہے۔
مہاراشٹر میں جے جے ایم کے آغاز سے اب تک اکولا اور واشم ضلع سمیت اضلاع کے گھرانوں کی تعداد، جنہیں اپنے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی مل رہی ہے، نیچے دی گئی ہے۔
نمبر شمار
|
ضلع
|
کل دیہی گھرانہ
|
15.8.2019 کو نل کے پانی کی فراہمی کے ساتھ دیہی ایچ ایچز
|
31.03.2025 کو نل کے پانی کے کنکشن کے ساتھ دیہی ایچ ایچز
|
|
|
|
No.
|
%
|
No.
|
%
|
1
|
احمد نگر
|
7,99,754
|
97,417
|
12.18
|
7,18,167
|
89.80
|
2
|
اکولا
|
2,48,458
|
62,828
|
25.29
|
2,18,710
|
88.03
|
3
|
امراوتی
|
4,32,311
|
2,14,499
|
49.48
|
4,27,516
|
98.89
|
4
|
بیڈ
|
4,72,732
|
82,249
|
17.4
|
3,64,679
|
77.14
|
5
|
بھنڈارا
|
2,56,684
|
82,426
|
32.11
|
2,23,421
|
87.04
|
7
|
بلڈھانہ
|
4,48,293
|
1,93,121
|
43.08
|
4,25,184
|
94.85
|
8
|
چندر پور
|
3,95,251
|
94,069
|
23.8
|
3,57,691
|
90.50
|
9
|
چھترپتی شیواجی نگر
|
4,88,084
|
2,06,238
|
42.25
|
4,21,516
|
86.36
|
10
|
دھاراشیو
|
2,88,559
|
1,17,555
|
40.74
|
2,52,534
|
87.52
|
11
|
دھولے
|
3,04,035
|
1,93,790
|
63.74
|
3,02,827
|
99.60
|
12
|
گڈچرولی
|
2,42,119
|
21,384
|
8.83
|
2,22,716
|
91.99
|
13
|
گونڈیا۔
|
3,07,730
|
62,859
|
20.43
|
2,50,994
|
81.56
|
14
|
ہنگولی
|
2,14,938
|
37,291
|
17.35
|
1,77,927
|
82.78
|
15
|
جلگاؤں
|
6,90,913
|
3,97,945
|
57.6
|
6,90,783
|
99.98
|
16
|
جالنا۔
|
3,00,063
|
1,68,567
|
56.18
|
2,99,846
|
99.93
|
17
|
کولہاپور
|
6,84,162
|
3,07,469
|
44.94
|
6,81,440
|
99.60
|
19
|
لاتور
|
3,74,582
|
1,65,992
|
44.31
|
3,66,081
|
97.73
|
20
|
ناگپور
|
3,76,864
|
1,36,511
|
36.22
|
3,67,229
|
97.44
|
21
|
ناندیڑ
|
5,36,765
|
92,718
|
17.27
|
4,83,062
|
90.00
|
22
|
نندوربار
|
3,62,721
|
52,665
|
14.52
|
2,29,690
|
63.32
|
23
|
ناسک
|
7,18,369
|
1,71,350
|
23.85
|
6,69,085
|
93.14
|
24
|
پالگھر
|
4,52,043
|
41,349
|
9.15
|
3,15,797
|
69.86
|
25
|
پربھنی
|
2,99,744
|
80,635
|
26.9
|
2,56,145
|
85.45
|
26
|
پونے
|
8,95,107
|
3,42,698
|
38.29
|
7,64,668
|
85.43
|
27
|
رائے گڑھ
|
5,48,620
|
2,70,053
|
49.22
|
4,91,903
|
89.66
|
28
|
رتناگیری۔
|
4,48,354
|
1,46,474
|
32.67
|
3,86,286
|
86.16
|
29
|
سانگلی۔
|
4,59,048
|
1,41,401
|
30.8
|
4,03,749
|
87.95
|
30
|
ستارہ
|
6,18,518
|
2,87,355
|
46.46
|
5,70,642
|
92.26
|
31
|
سندھو درگ
|
1,93,373
|
69,991
|
36.19
|
1,60,700
|
83.10
|
32
|
سولاپور
|
5,77,245
|
2,15,657
|
37.36
|
5,76,668
|
99.90
|
33
|
تھانے
|
2,61,275
|
66,075
|
25.29
|
1,93,897
|
74.21
|
34
|
وردہ
|
2,38,877
|
1,08,263
|
45.32
|
2,34,906
|
98.34
|
35
|
واشم
|
2,20,115
|
50,012
|
22.72
|
1,97,723
|
89.83
|
36
|
یاوتمال
|
5,22,884
|
64,926
|
12.42
|
4,15,792
|
79.52
|
|
میزان
|
1,46,78,590
|
48,43,832
|
33
|
1,31,19,974
|
89.38
|
یہ معلومات ریاستی وزیر برائے جل شکتی جناب وی سومننا نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
***
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 9453 )
(Release ID: 2118441)
|