سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پارلیمانی سوال: انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن
Posted On:
02 APR 2025 5:40PM by PIB Delhi
حکومت نے 2023 کے اے این آر ایف ایکٹ کے ذریعے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) قائم کیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن فروری 2024 میں جاری کیا گیا تھا۔ اے این آر ایف کا مقصد اے این آر ایف فنڈ، انوویشن فنڈ، سائنس اور انجینئرنگ ریسرچ فنڈ اور خصوصی مقاصد کے فنڈز کی شکل میں فنڈز حاصل کرنا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے 14,000 کروڑ روپے کا بجٹ فراہم کیا گیا ہے اور باقی رقم کسی دیگر ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔ اس میں پبلک سیکٹر انٹرپرائز، پرائیویٹ سیکٹر، فلاحی تنظیمیں، فاؤنڈیشن یا اے این آر ایف کو عطیہ کردہ فنڈز سے ہونے والی ریکوری، اے این آر ایف کو موصول ہونے والے فنڈز کی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی آمدنی اور منسوخ شدہ سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ بورڈ ایکٹ، 2008 کے تحت سائنس اور انجینئرنگ ریسرچ فنڈ میں جمع کی گئی رقوم شامل ہیں۔ مالی سال 024-25 کے لیے 966 کروڑ روپے کا نظرثانی شدہ تخمینہ (آر ای) لگایا گیا ہے۔ اس میں سے 721 کروڑ روپے پہلے ہی استعمال ہو چکے ہیں۔
تعلیمی یونیورسٹیاں اپنی متعلقہ رہنما ہدایات کے مطابق اے این آر ایف کی طرف سے مشتہر کردہ مختلف اپیلوں کے تحت مسابقتی انداز میں تحقیقی تجاویز جمع کرکے تحقیقی گرانٹ حاصل کر سکتی ہیں۔ اب تک، پانچ دعوتوں کا اعلان کیا گیا ہے: پرائم منسٹر ارلی کریئر ریسرچ گرانٹ (پی ایم ای سی آر جی)، ای وی-مشن، انکلوسیو ریسرچ گرانٹ (آئی آر جی)، پارٹنرشپ فار ایکسلریٹڈ انوویشن اینڈ ریسرچ (پی اے آئی آر) اور جے سی بوس گرانٹ۔ ان میں، پی اے آئی آر پروگرام کا مقصد اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تحقیقی صلاحیتوں کو تقویت دینا ہے، جہاں تحقیق اب بھی ابتدائی مراحل کی سطح پر ہوتی ہے لیکن اس میں نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ یہ پروگرام ابھرتے ہوئے اداروں کو 'ہب اینڈ اسپوک' فریم ورک کی شکل میں قائم شدہ، اعلیٰ درجے کے تحقیقی اداروں کے ساتھ جوڑنے میں مددگار ہے، جو رہنمائی اور مدد فراہم کرتا ہے۔ پی اے آئی آر پروگرام کے مقاصد میں یہ باتیں شامل ہیں: (i) جدید تحقیقی انفراسٹرکچر اور صلاحیت سازی اور اپ اسکلنگ کے ذریعہ، (ii) تحقیق کے معیار کو فروغ دے کر اور (iii) بہترین طریقوں اور تحقیقی ثقافت کو فروغ دے کر خاطر خواہ اثرات اور نتائج کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر مسابقتی تحقیق کی حمایت؛ مختلف اداروں کے درمیان کامیاب اور نتیجہ خیز باہمی تال میل کے نیٹ ورک کو فروغ دینا؛ اور اداروں کی ترقی کو فروغ دینا۔
پی اے آئی آر پروگرام کے لیے پانچ سالوں میں 1,500 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گياہے، جس میں ہر منتخب پی اے آئی آر نیٹ ورک کو 100 کروڑ روپے تک کی فنڈنگ کے لیے اہل قرار دیا گيا ہے۔ اس میں سے 30فیصد فنڈز ہب ادارے کو جائیں گے جبکہ 70 فیصد ا سپوک انسٹی ٹیوشنز کو مختص کیے جائیں گے۔ یہ تصورپیش کیا گيا ہے کہ منتخب اسپوکس کے ساتھ مل کر مرکزوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مسابقتی، اثر انگیز تحقیقی تجاویز کے ساتھ سامنے آئیں گے جن کے مخصوص اشارے والے موضوعات میں ممکنہ طور پر اہم نتائج ہوں گے۔
اپنے پہلے مرحلے میں، پروگرام کے تحت ان یونیورسٹیوں کا احاطہ کیا جارہاہے جنہوں نے قومی درجہ بندیوں کی شکل میں صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور جو اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے امکانات ظاہر کرتی ہیں۔ اے این آر ایف کی مختلف کالوں کے تحت موصول ہونے والی تجاویز کی جانچ کا عمل فی الحال جاری ہے۔
آج تک، تعلیمی اداروں کے اشتراک سے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے علاقائی مراکز کے قیام کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، تاہم، ایک پروگرام کے تحت، پارٹنرشپ فار ایکسلریٹڈ انوویشن اینڈ ریسرچ (پی اے آئی آر) جسے 'ہب اینڈا سپوک' فریم ورک میں کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، ملک بھر میں مراکزقائم کیے جائیں گے۔
یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں پوچھے گئےسوال کے تحریری جواب میں دی ہیں۔
****
(ش ح ۔م ش ع۔ف ر(
U. No. 9422
(Release ID: 2118237)
Visitor Counter : 24