بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
جہاز سازی کلسٹرز میں بنیادی ڈھانچے کافروغ
Posted On:
01 APR 2025 3:28PM by PIB Delhi
یہ معلومات بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی کہ ہندوستان بھر میں جہاز سازی کے شعبوں اور جہاز سازی کو اپ گریڈ اور جدید بنانے کے لیے اٹھائے گئے مختلف اقدامات درج ذیل ہیں:
- وزارت نے جہاز سازی کی سرگرمیوں میں مزید شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے 29.جنوری.2025 کو جہاز سازی کی مالی امداد کی پالیسی (ایس بی ایف اے پی) کے رہنما خطوط میں ترمیم کی ہے۔
- حکومت نے نومبر 2021 میں ہندوستانی شپ یارڈز میں تعمیر کیے جانے والے ٹگس کی خریداری کے لیے بڑی بندرگاہوں کے استعمال کے لیے پانچ اقسام کے معیاری ٹگ ڈیزائن جاری کیے ہیں۔
- iii. مقامی جہاز سازی کو فروغ دینے کے لیے بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے 20.ستمبر.2023 کو ٹینڈر کے عمل کے ذریعے جہاز کے کسی بھی قسم کے چارٹر میں رائٹ آف فرسٹ ریفیوزل (آر او ایف آر)کے درجہ بندی میں ترمیم کی ہے۔ آر او ایف آر کا نظر ثانی شدہ درجہ بندی درج ذیل ہے:
(1) ہندوستان میں تیار کیاگیا ، ہندوستانی پرچم بردار اور ہندوستان کی ملکیت
(2) ہندوستان میں تیار کیاگیا، ہندوستانی پرچم بردار اور ہندوستانی آئی ایف ایس سی اے کی زیر ملکیت
(3) بیرون ملک تیارکیاگیا ، ہندوستانی پرچم بردار اور ہندوستان کی ملکیت
(4) بیرون ملک تیارکیاگیا، ہندوستانی پرچم بردار اور ہندوستانی آئی ایف ایس سی اے کی زیر ملکیت
(5) ہندوستان میں تیار کیاگیا، غیر ملکی پرچم بردار اور غیر ملکی ملکیت کاحامل
- بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام (جی ٹی ٹی پی)شروع کیا ہے جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ٹگ بوٹ آپریشنز کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرکے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنا ہے۔
(v) حکومت نے اندرون ملک جہازوں کے لیے ہرت نوکا رہنما خطوط کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد اندرون ملک آبی گزرگاہوں میں ماحول کے لئے سازگار ٹیکنالوجی اپنانے کو فروغ دینا ہے۔
(vi) حکومت ہند نے گزٹ نوٹیفکیشن نمبر۔ 112 مورخہ 13 اپریل 2016 کو‘شپ یارڈز’ کو بنیادی ڈھانچے کے ذیلی شعبوں کی تازہ ترین ہم آہنگ ماسٹر لسٹ میں شامل کیا ہے۔
(vii) مقامی جہاز سازی کو فروغ دینے کے لیے ، حکومت نے 19.مئی.2016 کو سرکاری محکموں یا ایجنسیوں بشمول سرکاری شعبے کے اداروں کی طرف سے جاری کیے گئے جہاز سازی کے نئے آرڈرز کا جائزہ لینے اور ٹینڈر دینے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں جو ان کے ذریعے سرکاری یااپنے مقاصدکے استعمال کے لیے استعمال میں لائے جانے والے کسی بھی قسم کے جہاز (جہازوں)کے حصول کے لیے ہیں۔ٹینڈر روٹ کے ذریعے جب بھی کسی جہاز (جہازوں) کا حصول کیا جاتا ہے ، تو اہل ہندوستانی شپ یارڈز کے پاس ‘‘پہلے انکار کا حق’’ ہوگا تاکہ وہ غیر ملکی شپ یارڈ کی طرف سے پیش کردہ سب سے کم قیمت کا مقابلہ کر سکیں جس کا مقصد ہندوستانی شپ یارڈز میں جہاز سازی کی سرگرمیوں کو بڑھانا ہے۔
مزید یہ کہ جہاز سازی اور جہاز کی ملکیت سے متعلق سرکاری اداروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ حکومت ہند کی عوامی خریداری (میک ان انڈیا کو ترجیح)آرڈر ، 2017 کے مطابق مقامی مواد کو یقینی بنائیں۔ اس حکم نامے کے مطابق 200 کروڑ روپے سے کم کے جہازوں کی خریداری ہندوستانی شپ یارڈز سے ہونی چاہیے۔
(viii) حکومت ہند نے بجٹ تقریر ، 2025 میں درج ذیل اعلانات کیے ہیں:
- لاگت کے نقصانات کو دور کرنے کے لیے جہاز سازی کی مالی امداد کی پالیسی کو نئی شکل دی جائے گی ۔ اس میں مدوّرمعیشت کو فروغ دینے کے لیے ہندوستانی یاڈس میں جہاز توڑنے کے لیے کریڈٹ نوٹ بھی شامل ہوں گے۔
- ایک مخصوص سائز سے اوپر کے بڑے جہازوں کو بنیادی ڈھانچے کی ہم آہنگ ماسٹر لسٹ (ایچ ایم ایل) میں شامل کیا جائے گا۔
- جہازوں کی رینج ، زمرہ کے حساب سے اور صلاحیت کو بڑھانے کے لیے جہاز سازی کے کلسٹروں کو سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس میں پورے ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے اضافی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات ، ہنر مندی اور ٹیکنالوجی شامل ہوں گی۔
- بحری صنعت کے لیے طویل مدتی مالی اعانت کی خاطر ایک کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ ایک میری ٹائم ڈیولپمنٹ فنڈ ۔ 25ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کیا جائے گا ۔ مذکورہ فنڈ تقسیم شدہ حمایت اور مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ہوگا۔ اس میں حکومت کا حصہ 49 فیصد تک ہوگا اور باقی بندرگاہوں اور نجی شعبے سے حاصل کیا جائے گا۔
- بحری جہازوں کی تیاری کے لیے خام مال ، اجزاء ، استعمال کی اشیاء یا پرزوں پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) کی چھوٹ کو مزید دس سال تک جاری رکھاجائے۔
- ایم او پی ایس ڈبلیو کے انتظامی کنٹرول کے تحت سرکاری سیکٹر کے تحت آنے والے ایک ادارے کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ نے بین الاقوامی پارٹیوں کے ساتھ اہمیت کے حامل کلیدی فعال مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں اور ان کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
فنکنٹیری ، اٹلی: 27 اکتوبر 2020 کو سی ایس ایل نے فنکنٹیری ، اٹلی کے ساتھ ڈیزائن ، جہاز سازی ، جہاز کی مرمت ، اور سمندری آلات کی تیاری کے ساتھ ساتھ تربیت اور مہارت کی ترقی میں تعاون کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔
آئی ایچ سی ہالینڈ بی وی: 26 نومبر 2020 کو سی ایس ایل نے ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا (ڈی سی آئی) اور آئی ایچ سی ہالینڈ بی وی کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے تاکہ آئی ایچ سی کے ڈیزائن کردہ ٹریلنگ کی تعمیر کو آسان بنایا جا سکے۔
ہندوستان میں ڈی سی آئی کے لیے سکشن ہاپر ڈریجرز (ٹی ایس ایچ ڈی)۔
رابرٹ ایلن لمیٹڈ ، کینیڈا: سی ایس ایل نے 26 فروری 2021 کو رابرٹ ایلن لمیٹڈ، کینیڈا کے ساتھ ٹگس، اندرون ملک جہازوں، ہاربر کرافٹس اور خصوصی جہازوں سے متعلق ڈیزائن اور مشاورتی خدمات کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیےہیں۔
سیٹریم لیٹورنو: سی ایس ایل نے ‘میک ان انڈیا’ کے تحت ہندوستان میں جیک اپ رگ پروجیکٹوں کے فروغ اور ان پر عمل درآمد کے لیے 20 نومبر 2024 کو سیٹریم آف شور ٹیکنالوجی (ایس او ٹی)کے ایک ڈویژن سیٹریم لیٹورنو کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔
اگست 2023 میں 4000 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کے ساتھ جہاز سازی کی مالی امداد کی پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی، جس میں میتھانول/امونیا/ہائیڈروجن فیول سیلز وغیرہ جیسے ماحول کے لے سازگار ایندھن کے ذریعے اہم پروپلشن حاصل کرنے والے جہازوں کے لیے طے شدہ30فیصد مالی امداد شامل کی گئی تھی۔ اس ترمیم میں مکمل طور پر برقی یا ہائبرڈ پروپلشن سے آراستہ جہازوں کے لیے طے شدہ20فیصد مالی امداد بھی شامل تھی۔ اس اسکیم کے تحت اب تک ہائبرڈ جہازوں کی تعمیر اور ڈیلیوری کے لیے 78.23 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
********
ش ح۔ش م۔م ا
U NO-9249
(Release ID: 2117309)
Visitor Counter : 14