خلا ء کا محکمہ
پارلیمنٹ کا سوال: خلائی ترقی میں نجی شعبے کے ساتھ تعاون
Posted On:
26 MAR 2025 3:29PM by PIB Delhi
ان-اسپیس ای نے غیر سرکاری اداروں(این جی ایز)کے ذریعے زمین کے مقامی مشاہداتی نظام کے قیام کے لیے عوامی-نجی شراکت داری(پی پی پی)کے تحت اقدامات کیے ہیں۔ ان-اسپیس ای چھوٹے سیٹلائٹ لانچ وہیکل(ایس ایس ایل وی)کی ٹیکنالوجی منتقلی پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ نجی اداروں کو اس میں شامل کیا جا سکے۔
حکومت نجی شعبے کے ساتھ تعاون کر رہی ہے تاکہ خلائی ترقی کو فروغ دیا جا سکے، جو جدت طرازی، اقتصادی ترقی اور ٹیکنالوجی کے اپنانے میں مددگار ثابت ہو۔ ان-اسپیس ای اپنی "ڈیکیڈل ویژن"کے تحت "اسپیس ایپلی کیشنز ایڈاپشن ورکشاپس"(ایس اے اے ڈبلیو)کے ذریعے مقامی خلائی مصنوعات کو فروغ دیتا ہے۔ ان ورکشاپس کا مقصد آگاہی بڑھانا، تعاون کو فروغ دینا، اور خلائی ٹیکنالوجی کی حقیقی دنیا میں اطلاق کو ممکن بنانا ہے۔ ستمبر 2024 سے اب تک چھ ورکشاپس کا انعقاد کیا جا چکا ہے، جو شمال مشرقی خطے(این ای آر)، زراعت، دفاع، آفات کے بندوبست جیسے شعبوں اور ریاست آسام پر مرکوز تھیں۔ ان ورکشاپس میں بھارتی خلائی صنعت کے اشتراک سے دیسی صلاحیتوں کو اجاگر کیا گیا اور خلائی معیشت کو وسعت دی گئی۔
نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل)، جو محکمہ خلائی امور کے تحت ایک مرکزی پبلک سیکٹر انٹرپرائز(سی پی ایس ای)اور اسروکا تجارتی بازو ہے، خلائی سرگرمیوں کے مختلف شعبوں جیسے کہ لانچ وہیکلز، سیٹلائٹس، گراؤنڈ سیکشن اور ایپلی کیشنز میں نجی شعبے کے ساتھ شراکت کر رہا ہے۔
سیٹلائٹ سازی کے شعبے میں، این ایس آئی ایل نے زمین کے مشاہداتی سیٹلائٹس کی تیاری کے لیے بھارتی صنعتوں کو شامل کیا ہے۔گراؤنڈ سیکشن اور ایپلی کیشنز کے میدان میں، این ایس آئی ایل 'پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا' (پی ایم ایم ایس وائی)کے تحت ایک لاکھ ماہی گیرکشتیوں کی نگرانی کے نظام کے نفاذ کے لیے بھارتی صنعت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
31 دسمبر 2024 تک، ان-اسپیس ای نے خلائی شعبے میں غیر سرکاری اداروں کے ساتھ 75 ٹیکنالوجی ٹرانسفر معاہدے (ٹی او ٹی) کیے ہیں۔
این ایس آئی ایل نے بھی اب تک بھارتی صنعتوں کے ساتھ 78 معاہدے کیے ہیں تاکہ اسروکی ٹیکنالوجیز کو منتقل کیا جا سکے۔
اسٹارٹ اپ کے شعبے میں، این ایس آئی ایل نے میسرز/ ایچ اے ایل (ایچ اے ایل اور ایل اینڈ ٹی کنسورشیم کے لیڈ پارٹنر) کے ساتھ پانچ عدد پولر سیٹلائٹ لانچ ویہیکلز (پی ایس ایل وی) کی مکمل تیاری کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کی صنعت کے ذریعے لانچ وہیکل کو مکمل طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔
بھارتی صنعت شروع سے ہی خلائی پروگرام کی ریڑھ کی ہڈی رہی ہے اور اب یہ اس سطح تک پہنچ چکی ہے کہ لانچ وہیکلز اور سیٹلائٹس کے لیے ضروری مواد، اجزاء، اور ذیلی نظام خود تیار کر سکے۔
نجی صنعت کی اہلیت کا جائزہ اسروکے ذریعے خریداری کے احکامات، ٹیکنالوجی کی ترقی کے آرڈرز، معاہدوں، مفاہمت نامہ (ایم او یو) اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ذریعے لیا جاتا ہے۔ کسی بھی صنعت کو شامل کرنے سے قبل، اسرواس کی قابلیت، تکنیکی مہارت، بنیادی ڈھانچہ، معیار کے انتظام، مالی استحکام، اور پہلے سے تیار کردہ مصنوعات کا جائزہ لیتی ہے۔بعض اوقات، صنعت کی تکنیکی صلاحیت کو سمجھنے کے لیے فیلڈ اسیسمنٹ بھی کی جاتی ہے۔
یہ معلومات ڈاکٹر جتیندر سنگھ، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، وزیر اعظم کے دفتر اور محکمہ خلا نے لوک سبھا میں تحریری جواب میں فراہم کیں۔
************
ش ح ۔ ف ا۔ م ص
(U:8945)
(Release ID: 2115366)
Visitor Counter : 19