جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمنٹ  سوال: سوچھ بھارت مشن گرامین  

Posted On: 25 MAR 2025 2:10PM by PIB Delhi

سال15-2014 سے 23-2022 تک ایس بی ایم (جی) کے تحت مرکز کی سطح پر مختص اور استعمال کی گئی  معلومات، تعلیم اور مواصلات (آئی ای سی) فنڈز درج ذیل ہیں:-

:-

 

 

روپئے (لاکھ میں)

سال

مختص

استعمال شدہ

2014-15

9732.83

9732.55

2015-16

16050.00

16050.00

2016-17

23485.58

23485.57

2017-18

32016.18

32016.18

2018-19

12000.00

11404.23

2019-20

12873.00

3800.79

2020-21

3000.00

1613.65

2021-22

2055.00

1604.46

2022-23

4516.00

4485.10

صفائی چونکہ ایک ریاستی موضوع ہے، اس لیے  اجزاء کے لحاظ سے فنڈز ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری نہیں کیے جاتے ہیں۔ ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کو اپنے فنڈز کو مختلف اجزاء بشمول آئی ای سی کے لیے مختص اور استعمال کرنے کی لچک حاصل ہے۔ تاہم، ایس بی ایم (جی) فیز II کی رہنما اصولوں کے مطابق، ریاستیں/مرکرز کےزیرانتظام علاقے  صرف کل اخراجات کا 3فیصد تک آئی ای سی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے  ہیں۔ اس کے مطابق، جیسا کہ ریاستوں نے رپورٹ کیا ہے، 15-2014 سے 23-2022 تک آئی ای سی کے لیے ریاستی اور سالانہ سطح پر فنڈز کا استعمال مندرجہ ذیل ہے۔

ایس بی ایم(جی) فیز II کی رہنما اصولوں کے تحت، گرام پنچایتوں کو ایس بی ایم (جی)فیز II پروگرام کے تمام سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر اجزاء کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں فعال طور پر شامل ہونا ضروری ہے۔ گرام پنچایتیں، آشا ورکروں، آنگن واڑی ورکروں، ایس ایچ جی ممبروں، این جی اوز وغیرہ کے ساتھ مل کر آئی ای سی سرگرمیوں میں فعال طور پر شامل کی جاتی ہیں، جن میں سہولتوں کے استعمال کی مانگ  پیدا کرنے کے لیے ٹریگرنگ اور اس کے بعد ان کا مستحکم استعمال، صلاحیت سازی ، تعمیر میں مدد اور صفائی کی سہولتوں کے استعمال کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ گاؤں واٹر اینڈ سینی ٹیشن کمیٹیاں (وی ڈبلیو ایس سیز) گرام پنچایتوں کی ذیلی کمیٹی کے طور پر تشکیل دی جاتی ہیں تاکہ پروگرام کے موبلائزیشن ، نفاذ اور نگرانی کے لیے گاؤں کی ایکشن پلان تیار کی جا سکے۔ تاہم، وی ڈبلیو ایس سی کی ساخت اور اس کا کام ریاستی حکومت کے ذریعے طے کیا جانا ہے۔ ریاست/ضلع سطح پر تیار کردہ منصوبے کے مطابق وی ڈبلیو ایس سی کے ارکان، پی آر آئی کے ارکان اور دیگر فیلڈ فنکشنریز کو تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

گرے واٹر مینجمنٹ سوک پٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، جہاں بھی ممکن ہو، یا دیگر ٹیکنالوجیز جیسے ویسٹ اسٹیبلائزیشن پونڈز، کنسٹرکٹڈ ویٹ لینڈز، ڈی سنٹرلائزڈ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ سسٹمز (ڈی ای ڈبلیو اے ٹی ایس) وغیرہ کے ذریعے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ غیر ٹریٹ  شدہ گندا پانی آبی ذخائر کے ساتھ ملے ۔ ریاستوں/یونین ٹریٹریز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹھوس فضلہ کے بندوبست  کے لیے انتظامات کریں یعنی گھریلو سطح پر بایوڈیگریڈیبل اور نان بایوڈیگریڈیبل سسٹم اور تمام عوامی جگہوں (بشمول پرائمری اسکولز، پنچایت گھروں اور آنگن واڑی مراکز) کے لیے۔ ایس ڈبلیو ایم سسٹم میں جمع کرنا، ٹرانسپورٹیشن، علیحدہ، ذخیرہ کرنا اور ٹھوس فضلہ کے انتظام کو شامل کیا گیا ہے۔ فیکل سلیج مینجمنٹ (ایف ایس ایم)، جہاں ضرورت ہو، موجودہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی)/فیکل سلیج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایف ایس ٹی پی) کی سہولتوں کے ذریعے کو-ٹریٹمنٹ یا کھدائی یا ضرورت کے مطابق ایف ایس ایم پلانٹ کے قیام کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ہر بلاک کے لیے پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ڈبلیو ایم یو) کے قیام کے لیے بلاک/ضلع سطح پر 16 لاکھ روپے کا التزام کیا گیا ہے۔

یہ معلومات   جل شکتی  کے وزیر مملکت جناب وی سومننا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

************

ش ح ۔   ف ا ۔  م  ص

 (U :  8869   )


(Release ID: 2115071) Visitor Counter : 21


Read this release in: English , Hindi