جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمارنی سوال: دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی کی اسکیموں کے آپریشن اور بندوبست سے متعلق تربیتی پروگرام

Posted On: 24 MAR 2025 12:15PM by PIB Delhi

ڈاکٹر سیاما پرساد مکھرجی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف واٹر اینڈ سینیٹیشن ( ایس پی ایم- این آئی ڈبلیو اےایس) (جل شکتی کی وزارت کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے) نے 24 فروری 2025 سے 28 فروری 2025 تک  پوڈ بلیئر(انڈومان اینڈ نکوبار جزائر) میں‘‘دیہی  علاقوں میں پانی کی فراہمی کی اسکیموں کے آپریشن اور  بندوبست سے متعلق’’ ایک پانچ روزہ تربیتی پروگرام کا اہتمام کیا ہے۔ کورس میں انجینئرز کو ضروری مہارتوں اور علم سے آراستہ کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ نظام کی کمیوں، نان ریونیو واٹر (این آر ڈبلیو) ، توانائی کی کھپت، اور کمیونٹی کی قلیل شراکت جیسے اہم مسائل کو حل کیا جا سکے۔

فی الحال اس محکمہ کے پاس ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ تاہم، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں انجینئروں سمیت  متعلقہ فریقوں کی صلاحیت کی تعمیر، جل جیون مشن کے وژن کو نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ قیادت کی ترقی اور متعلقہ فریقوں کو مطلوبہ تکنیکی اور باہمی مہارتوں سے آراستہ کرنے میں مدد کرتا ہے جس میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور اختراعات کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ یہ محکمہ ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی امداد فراہم کرتا ہے جن میں سے ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے 5 فیصد تک وسائل استعمال کر سکتے ہیں، جنہیں صلاحیت کی تعمیر اور آئی ای سی کی سرگرمیوں سمیت معاون سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے اپنی ضروریات کے مطابق تربیتی کورسز کو اپنے حساب سے ترتیب دے سکتے ہیں۔ جل جیون مشن کے تحت ہونے والی ترقیوں کو آگے بڑھانے کے لیے فیلڈ کے سطح  کے انجینئروں کی بنیادی  صلاحیت اور تربیت کو مزید بہتر بنانا ضروری ہے۔

فی الحال، سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے)24 ستمبر2020 کی نوٹیفکیشن (ایس او 3289) اور ترمیمی تاریخ 29 مارچ 2023 ( ایس ااو 1509)کے ذریعے وزارتِ جل شکتی کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ سمیت 19 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صنعتی، بنیادی ڈھانچے اور کان کنی کے منصوبوں کے ذریعے زیر زمین پانی کو منظم کر رہی ہے۔

فی الحال، دیہی  علاقوں میں پانی کی فراہمی میں بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے پیش نظر پانی کی فراہمی کے انتظام  وانصرام میں شامل تمام انجینئروں کے لیے لازمی تربیت اور سرٹیفیکیشن پروگرام متعارف کرانے کے لیے اس محکمہ کے پاس ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

جل شکتی کی وزارت  نے زیر زمین پانی کے ضابطے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ ان رہنما خطوط میں زیر زمین پانی اور پانی کے لیے  ڈیمانڈ سائیڈ مینجمنٹ اور اس کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل نکات شامل  ہیں۔

  • سو سے زیادہ کےایل ڈی (1 لاکھ لیٹر فی دن) سے زیادہ زمینی پانی نکالنے والے صنعتی منصوبوں کو لازمی طور پر دو سالہ  پانی کا آڈٹ کرنا پڑتا ہے اور ایڈوانس ٹیکنالوجیز، ری سائیکل اور دوبارہ استعمال کے ذریعے پانی کے استعمال کو کم کرنے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔
  • پروجیکٹ کے حامیوں کو سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی سے این او سی حاصل کرنے کے لیے  زیر زمین پانی کی تجدید اور بحالی کے چارجز ادا کرنے ہوں گے۔ زیر زمین پانی نکالنے کے لیے چارجز کی وصولی پروجیکٹ کے حامیوں کو ریسائیکل، دوبارہ استعمال اور  ضیاع کو کم کرنے کے ذریعے پانی کے استعمال کو بہتر بنانے کی ترغیب دیتی ہے۔
  • زیر زمین پانی 20کے ایل ڈی یا اس سے زیادہ کھینچنے والے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کوایس ٹی پی لگانے اور گرین بیلٹ کو ترقی دینے  اور کاروں کی دھلائی وغیرہ کے لیے ٹریٹ شدہ پانی استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
  • سی جی ڈبلیو اے کی طرف سے جاری کردہ این او سی کی شرائط میں یہ شرط شامل ہے کہ ‘جہاں بھی ممکن ہو، گرین بیلٹ (باغبانی) کے لیے پانی کی ضرورت کو ری سائیکل  اور  ٹریٹڈ ویسٹ واٹر سے پورا کیا جائے گا۔’
  • حالانکہ زرعی سرگرمیوں کے لیے زیر زمین پانی نکالنے کو زمینی ضابطے سے استثنیٰ حاصل ہے، رہنما خطوط ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کسانوں کے لیے اپنی مفت اور سبسڈی والی بجلی کی پالیسی پر نظرثانی کریں، پانی کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے مناسب پالیسی لائیں اور زیر زمین پانی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کو کم کرنے کے لیے  ایک زمین پر فصلوں کے مختلف اقسام پیدا کرنے، تنوع اور دیگر اقدامات کے لیے مزید کام کریں۔

یہ معلومات جل شکتی  کے وزیر مملکت جناب  وی سومننا نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

***

(ش ح ۔م م ع۔ش ت(

U. No. 8773


(Release ID: 2114377) Visitor Counter : 17


Read this release in: English , Hindi , Tamil