ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
ہنرمندی کے فرق کے مسائل کو صنعتی – تعلیمی-سرکاری شراکت داری اور اپرینٹس شپ کے حامل نصاب کے توسط سے حل کرنے کی ضرورت ہے
Posted On:
23 MAR 2025 3:57PM by PIB Delhi
’’علم کے تابع آج کی دنیا میں، صحیح ہنرمندی لیاقت کے ساتھ ساتھ قومی ترقی دونوں فراہم کرتی ہے‘‘، ان خیالات کا اظہار ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، جناب جینت چودھری نے گتی شکتی وشوودیالیہ وڈودرا کے تیسرے سالانہ تکنیکی میلے ’’ایپی ٹوم 2025‘‘ میں بطور مہمان خصوصی ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ جناب چودھری نے کہا کہ ’’نقل و حمل کے معنی ترقی کو مہمیز کرنا ہے۔ لاجسٹکس کا مستقبل سبز اور ڈیجیٹل ہے، اور اے آئی کے تابع پیشگوئی رکھ رکھاؤ ایک اہم عنصر ثابت ہوگا۔‘‘

گتی شکتی وشو ودیالیہ نے اپنا تیسرا سالانہ تکنیکی میلہ"ایپی ٹوم 25" کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔ اس دو روزہ میلے میں صنعت کے ماہرین کے عمیق تکنیکی سیشنوں، معیشت کی نمو کے لیے تکنیکی ایپلی کیشن پر غور و خوض اور حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز کے لیے راہ توڑنے والے خیالات کی نمائش کا احاطہ کیا گیا۔
وزیر موصوف نے لاجسٹکس کی کارکردگی اور پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے کردار کو اجاگر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملٹی موڈل لاجسٹکس، ہوابازی، ریلوے، بحری شعبے وغیرہ میں ملک کی سرمایہ کاری نوجوانوں کے لیے عالمی کیریئر کے راستے کھول رہی ہے۔ تاہم، پورے شعبے (ریلوے،ہوابازی، لاجسٹکس وغیرہ) انتہائی تکنیکی نوعیت کے حامل ہوتے ہوئے، اس کے لیے انتہائی ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ صنعت، شعبہ تعلیم اور حکومت کو ان ہنر مند پیشہ ور افراد کو تیار کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ غلطیوں کو کم کیا جا سکے اور کارکردگی میں اضافہ ہو سکے۔
ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے ذکر کیا کہ 2030 تک بھارت کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو 1.2 لاکھ سے 2.4 لاکھ تک دوگنا کرنے سے 50 ملین ملازمتیں پیدا ہونے کا امکان ہے، جس میں براہ راست وائٹ کالر ملازمتیں ، عارضی کارکنان سے متعلق معیشت کے مواقع، اور صنعتوں میں بالواسطہ ملازمتیں شامل ہیں۔ اس لیے شعبے کے لیے مخصوص ہنر مندی کے پروگرام اور اسٹارٹ اپ کلچر کی حوصلہ افزائی انتہائی اہم ہے۔ حکومت ہند نے حال ہی میں آئی ٹی آئی اداروں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 60,000 کروڑ کی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔
گتی شکتی وشو ودیالیہ کے "صنعت پر مرتکز" نقطہ نظر کی پرزور ستائش کرتے ہوئے، جناب چودھری نے یونیورسٹی کو مشورہ دیا کہ وہ این ایس ٹی آئی کے ساتھ شراکت داری قائم کرے اور انہیں رہنمائی فراہم کرے تاکہ ازسر نو ہنرمندی اور ہنرمندی میں اضافے سے متعلق اقدامات کو نمایاں طور پر بڑھایا جا سکے۔
یہ تقریب خیالات کے تبادلے، مستحکم تعاون کو فروغ دینے، نوجوان اذہان کی رہنمائی کے ساتھ نئے اتحادوں کی کھوج اور تشکیل کا مرکز تھی۔ اس میں صنعت کے مختلف قائدین اور سماجی اہمیت کے حامل اداروں کے خطابات شامل ہیں جو کہ 2047 تک ہندوستان کو تقویت بخشنے اور اسے وکست بھارت کی جانب لے جانے کے لیے نوجوان اذہان کو پروان چڑھانے میں تعلیمی اداروں کے کردار کو اجاگر کرتے ہیں۔

’’ٹرانسپورٹ 360: زمین، فضا، سمندر اور اس سے آگے‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ دو روزہ تکنیکی میلے نے شعبے میں مختلف سرکردہ کمپنیوں کی توجہ اپنی مبذول کی۔ اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے، ڈاکٹر ہیمانگ جوشی (وڈودرا سے رکن پارلیمنٹ) نے وزیر اعظم کے وکست بھارت 2047 کے وژن اور اس میں گتی شکتی وشوودیالیہ کے ازحد اہم کردار کے بارے میں بات کی ۔ اس موقع پر، پروفیسر منوج چودھری (گتی شکتی وشوودیالیہ کے نائب چانسلر) نے ’’صنعت کے تابع اختراع کی قیادت والے وژن‘‘ کے سلسلے میں یونورسٹی کی پیشرفت کے بارے میں بتای۔ نقل و حمل اور لاجسٹکس کے شعبے کے سرکردہ ماہرین نے خور و خوض اور خیالات کے تبادلے کی غرض سے اس میلے میں شرکت کی۔ ان میں دویندر سندھو (ڈی بی انجینئرنگ)، سورج چھیتری (ایئر بس)، انل کمار سینی (آلسٹوم)، آندریاس فورسٹر (ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز)، جے جگدیش (اے ایم ڈی)، پروفیسر ونایک دیکشت (یو این ایس ڈبلیو آسٹریلیا)، پروین کمار (ڈی ایف سی سی آئی ایل) اور میجر جنرل آر ایس گوڈارا شامل تھے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:8741
(Release ID: 2114181)
Visitor Counter : 34