زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نامیاتی کاشتکاری پر دو روزہ قومی سیمینار اور نمائش


صحت مند زندگی کے لیے محفوظ غذا

Posted On: 19 MAR 2025 4:29PM by PIB Delhi

نیشنل سینٹر فار آرگینک اینڈ نیچرل فارمنگ (این سی او این ایف) غازی آباد کے ذریعے 18-19 مارچ 2025 کو غازی آباد میں ’’نامیاتی کاشتکاری پر دو روزہ قومی سیمینار اور نمائش‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام اور نمائش کا افتتاح مہمان خصوصی جناب کے ایم ایس خالصہ، ڈائریکٹر (فنانس)-وزارت زراعت و کسانوں کی بہبود، حکومت ہند، ڈاکٹر گگنیش شرما ، ڈائریکٹر، این سی او این ایف، اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے مشیر جناب اے کے یادو نے ڈاکٹر بھرت بھوشن تیاگی، پدم شری، جناب گوپال بھائی ستاریا، بانسی گر گئو شالا، احمد آباد اور این سی او این ایف اور آر سی او این ایف کے افسران  کی موجودگی میں کیا۔

مہمان خصوصی ، جناب کے ایم ایس خالصہ نے اپنی بات چیت میں نامیاتی کاشتکاری کی اہمیت اور آج کی دنیا میں اس کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری سے متعلق تجاویز کے فروغ اور ان پر عمل درآمد کے لیے تعاون کو ترجیح دی جائے گی۔ اس موقع پر ’’مینوئل آف آرگینک فارمنگ‘‘ اور ’’سووینیر‘‘ جاری کیے گئے۔

این سی او این ایف کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گگنیش شرما نے کلیدی خطبہ دیا ۔ انہوں نے نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کے شعبے میں این سی او این ایف کی موجودہ حیثیت اور کامیابیوں کا خاکہ پیش کیا ۔ ڈاکٹر شرما نے سرٹیفکیشن، نامیاتی اِن پٹ کوالٹی مینجمنٹ کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا  اور کسانوں کی آمدنی کو بڑھانے میں مدد کے لیے نامیاتی اور قدرتی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے ممکنہ مواقع پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر اے کے یادو نے ہندوستان میں نامیاتی کاشتکاری کی صورتحال کے بارے میں بصیرت کا اشتراک کیا اور کسانوں و اسٹیک ہولڈرز کو ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں دونوں کے لیے نامیاتی پیداوار کے پروڈکشن اور پروسیسنگ میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسانوں کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

پدم شری ڈاکٹر بھرت بھوشن تیاگی نے کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر کے طور پر گاؤں میں نامیاتی کاشتکاری کے فروغ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے نامیاتی کاشتکاری کی موافقت (ایڈپٹیبلٹی) کو بہتر بنانے اور مزید زمین کو نامیاتی سرٹیفکیشن کے تحت لانے کے لیے کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر سے آگے بڑھنے پر زور دیا۔

جناب گوپال بھائی ستاریا نے گائے پر مبنی قدرتی کاشتکاری کی اہمیت اور اس کے امکانات پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے ’’گئو کرپا کرشی‘‘ ماڈل متعارف کرایا، جس میں بتایا گیا کہ کسان کس طرح قدرتی اور نامیاتی کاشتکاری کے طور طریقوں کو اپنا سکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ ماڈل تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے مفت دستیاب ہوگا۔

دو روزہ کانفرنس میں چار اجلاس ہوئے جن میں مجموعی طور پر اٹھارہ مباحثے ہوئے جن میں نامیاتی کاشتکاری سے متعلق اہم مقاصد کا احاطہ کیا گیا۔ ان سیشنوں نے پالیسی سازوں، محققین، ماہرین تعلیم، ترقی پسند کسانوں، اختراع کاروں، کاروباریوں، صنعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو یکجا کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے پائیدار زرعی خوراک کے نظام میں کسانوں کی پروڈیوسر تنظیموں (ایف پی اوز) اور پروسیسر گروپوں کے کردار کو بڑھانے کے بارے میں معلومات اور تجربات کا اشتراک کیا۔ بات چیت میں جدید کسان دوست ٹیکنالوجیز کا استعمال ، سرٹیفکیشن، پروسیسنگ اور نامیاتی مصنوعات کی مارکیٹنگ بھی شامل تھی۔ اس موقع پر ملک بھر کے چیمپئن کسانوں کو اعزاز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر ملک بھر میں 23 نمائش کنندگان نے نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کے فروغ اور بیداری پیدا کرنے کے لیے اپنی کامیابیوں اور سرگرمیوں کی نمائش کی۔

غازی آباد، ناگپور، بنگلورو، بھونیشور اور امپھال میں نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کے علاقائی مراکز (آر سی او این ایف) کے افسران نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ ملک بھر سے چیمپئن کسانوں سمیت 200 سے زیادہ شرکاء نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔

اجلاس کا اختتام تمام مقررین اور شرکاء کے قیمتی تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے شکریہ کی تحریک کے ساتھ ہوا۔

اجلاس کا اختتام تمام مقررین اور شرکاء کے قیمتی تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے شکریہ کی تحریک کے ساتھ ہوا۔

 

******

ش ح۔ م م ۔ م ر

U-NO. 8519


(Release ID: 2113020) Visitor Counter : 21


Read this release in: English , Hindi , Tamil