سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان کی بایو اکانومی گزشتہ 10 سالوں میں 10 گنا سے زیادہ بڑھی ہے، مگر ہمالیائی علاقوں کے بایوٹیک امکان، بالخصوص ان کی ایگری بائیوٹیک پوٹینشل، اب بھی دریافت طلب ہے
جموں و کشمیر میں زرعی بائیوٹیک پوٹینشل کی جھلکیاں، وزیر اعظم مودی کو ہندوستان کی بایو اکانومی کی ترقی کا سہرا دیتی ہیں
ہندوستان کی بائیوٹیک اکانومی، جو 2014 میں 10 ارب کی ویلیو سے بڑھ کر 2024 میں 130 ارب ڈالر سے زیادہ ہوگئی، 2030 تک بڑے پیمانے پر 300 ارب ڈالر تک پہنچنے کو تیار ہے
جموں و کشمیر: زراعتی بائیو ٹیکنالوجی اور اختراع کا مرکز
ڈی بی ٹی کا بجٹ 2013-14 میں 1485 کروڑ سے بڑھ کر 2025-26 میں 3447 کروڑ تک پہنچ گیا جس میں تقریباً 130 فیصد اضافہ ہوا ہے
ہندوستان کی بایو اکانومی 2030 تک 300 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
06 MAR 2025 7:41PM by PIB Delhi
جموں، 6 مارچ: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ ہندوستان کی بایو اکانومی گزشتہ 10 سالوں میں 10 گنا سے زیادہ بڑھی ہے، جموں و کشمیر سمیت ہمالیائی علاقوں کے بایوٹیک امکانات، خاص طور پر ان کی ایگری بائیوٹیک پوٹینشل اب بھی دریافت طلب ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے پیشگی تخمینے کے مطابق، ہندوستان کی بائیو ٹیک اکانومی، جو 2014 میں 10 ارب ڈالر کی قیمت سے بڑھ کر 2024 میں 130 ارب ڈالر سے متجاوز ہوگئی ہے، 2030 تک بڑے پیمانے پر300 ارب ڈالر تک پہنچنے والی ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں جاری حیاتیاتی انقلاب پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کا مغرب کے آئی ٹی انقلاب سے موازنہ کیا اور اس تبدیلی کو ہوا دینے میں ہندوستان کے بھرپور قدرتی اور حیاتیاتی تنوع کے وسائل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ڈی بی ٹی کے بجٹ میں 2013-14 میں 1,485 کروڑ سے بڑھ کر 2025-26 میں 3,447 کروڑ تک تقریباً 130 فیصد اضافے کی نشاندہی کی۔
وزیر موصوف نے اروما مشن اور پھولوں کی زراعت کے انقلاب جیسے اقدامات کی کامیابی پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، زرعی بائیوٹیکنالوجی سے جموں و کشمیر کی تبدیلی کی صلاحیت پر زور دیا۔ انہوں نے بایو ٹکنالوجی میں ہندوستان کی نمایاں پیش رفت کو مزید اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس میدان میں عالمی رہنما کے مقام میں لایا گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ جموں میں ہندوستان کی سائنسی حصولیابیوں کی تقریبات کے ساتھ جموں میں "بائیو کیمسٹری اور بائیو ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے اختراعات برائے زراعت کی مجموعی ترقی" کے موضوع پر بین الاقوامی اور قومی کانفرنس، پی بی بی سی او این 2025 سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے من کی بات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اس دن کو تہوار والے جوش و خروش کے ساتھ منانے کی واضح کال کی تعریف کی، جس کی بازگشت دنیا بھر میں ہندوستانی سفارت خانوں میں گونجی۔
مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ایگری بائیوٹیک کے اقدامات جیسے اروما مشن اور فلوریکلچر انقلاب جموں و کشمیر کی زرعی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان پروگراموں نے مقامی کسانوں کو خوشبودار پودوں اور پھولوں کی کاشت کرنے میں مدد کی ہے، جس سے ضروری تیلوں اور پھولوں کی زراعت کی مصنوعات کے لیے ایک فروغ پزیر صنعت پیدا ہوئی ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے خطے کی سازگار آب و ہوا کی تعریف کی اور اس بات کی تعریف کی کہ کس طرح بائیو ٹیکنالوجی ایجادات روایتی زراعت کو ایک منافع بخش اسٹارٹ اپ انڈسٹری میں تبدیل کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 2024 میں ہندوستان کے بائیو ٹیک سیکٹر کی کچھ اہم جھلکیاں بھی پیش کیں، جن میں دنیا کی پہلی ایچ پی وی ویکسین کی تیاری، پیش رفت دیسی اینٹی بائیوٹک نیفتھومائسن 'Nafithromycin'، اور ہیموفیلیا کے لیے جین تھراپی کا پہلا تجربہ شامل ہے۔ انہوں نے ان حصولیابیوں کو مشن سرکشتا پہل سے منسوب کیا، جس نے کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران دیسی ڈی این اے پر مبنی ویکسین بنانے میں سہولت فراہم کی۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ہندوستان کے قابل فخر لمحات میں سے ایک تھی۔
ہندوستان اب ایشیا پیسیفک خطے میں تیسرا اور بائیو مینوفیکچرنگ کے لحاظ سے عالمی سطح پر 12 ویں نمبر پر ہے، اس حقیقت کو ڈاکٹر سنگھ نے فخر سے اجاگر کیا۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کی قیادت میں شروع کی گئی نئی بائیو ای- 3 پالیسی کا تذرکرہ کیا، جس میں بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو فاؤنڈری پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، جو ہندوستان کے بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے۔
انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(این آر ایف)، جو کہ 2024 کے بجٹ میں 50,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے، جس میں نجی شعبے کے 60% شراکت ہیں۔ یہ ہندوستان کے بڑھتے ہوئے ڈیپ ٹیک اور بائیوٹیک اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی پرورش میں ایک اہم رول ادا کرے گا، جس میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے — 2014 میں صرف 50 بائیوٹیک اسٹارٹ اپ سے آج تقریباً 9,000 تک۔
ہندوستان کے سائنسی سفر کی پچھلی دہائی پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نوجوانوں کی قیادت میں جدت طرازی سے چلنے والے عالمی سطح پر تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کے طور پر ہندوستان کے عروج کو نوٹ کیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ 5352 ہندوستانی سائنسی ذہن اب عالمی سطح پر سرفہرست 2 فیصد میں شامل ہیں، جو ہنر اور اختراع کے عالمی مرکز کے طور پر ہندوستان کے عروج پر روشنی ڈالتے ہیں۔
گلوبل انوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی پیشرفت قابل ذکر رہی ہے، جس نے 2014 میں 80 ویں سے 2024 میں 39 ویں نمبر پر چھلانگ لگاتے ہوئے دنیا کے سب سے زیادہ اختراعی ممالک میں اپنا مقام مزید مضبوط کیا۔ ڈاکٹر سنگھ نے "اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا" تحریک شروع کرنے کا سہرا وزیر اعظم مودی کو دیا، جس سے ہندوستان کی معیشت کو تبدیل کرنے کے لیے نوجوان کاروباریوں کو بااختیار بنایا گیا۔
بائیو ٹیکنالوجی کے علاوہ، ڈاکٹر سنگھ نے جوہری توانائی میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ ایک بار شکوک و شبہات کا سامنا کرنے کے بعد، ہندوستان کا جوہری توانائی پروگرام اب اس کے پرامن اور پائیدار عزائم کے لیے عالمی سطح پر پہچانا جاتا ہے۔ ہندوستان نے 2047 تک 100 گیگا واٹ جوہری توانائی کا اہم ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ وژن عالمی آب و ہوا کی حکمت عملیوں کو از سر نو تشکیل دے رہا ہے، ہندوستان کی جوہری پالیسی، جس کا تصور ہومی بھابھا نے کیا تھا، جسے اب توانائی کی ذمہ دارانہ ترقی کے نمونے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں خطے کے اہم کردار کے لیے تیاری کریں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جمو ں و کشمیر، ایس کے یو اے ایس ٹی یونیورسٹی جیسے اداروں کے ساتھ، ایگری -بائیوٹیک اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبوں میں جدت طرازی کے لیے سب سے آگے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نوجوان ذہنوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ہندوستان کے بڑھتے ہوئے بائیوٹیک سیکٹر اور عالمی سائنسی قیادت کے ذریعہ پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
اس سے قبل وائس چانسلر ایس کے یو اے ایس ٹی پروفیسر بی این ترپاٹھی اور چیئرمین نیشنل سوسائٹی آف بایو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی ان ایگریکلچر ڈاکٹر شرما نے بھی سامعین سے خطاب کیا۔
****
UNO-7921
ش ح۔ م ش ع، ج
(Release ID: 2108972)
Visitor Counter : 18