سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
‘ہندوستانی نالج سسٹمز میں صلاحیت سازی’ پر قومی ورکشاپ:دستاویزی، توثیق اور مواصلات
Posted On:
05 MAR 2025 11:09AM by PIB Delhi
سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس آئی آر- این آئی ایس سی پی آر) نے دوارکا ڈوس گوردھن داس ویشنو کالج کے تعاون سے، ‘انڈین نالج سسٹمز (آئی کے ایس) میں ڈاکومنٹیشن، تصدیق، اورڈی جی وی ڈی کے کالج کے ایک حصے کے طور پرصلاحیت سازی کے موضوع پر ایک روزہ قومی ورکشاپ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔سی ایس آئی آر- این آئی ایس سی پی آرکی قومی پہل ایس وی اے ایس ٹی آئی کے (سائنسی طور پر توثیق شدہ سماجی روایتی علم) سائنسی طور پر توثیق شدہ ہندوستانی روایتی علم کو معاشرے تک پہنچانے کے لیے اس کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کا مقصد فیکلٹی ممبران، اساتذہ، سائنسدانوں اور سائنس کمیونیکیٹرز سمیت شرکاء کوآئی کےایس کے مختلف پہلوؤں اور اس کی دستاویزات، تصدیق اور ترویج کے بارے میں بصیرت فراہم کرنا تھا۔
ورکشاپ کا افتتاح سینٹر فار پالیسی ریسرچ، چنئی کے چیئر مین پدم شری پروفیسر ایم ڈی سرینواس اور سیشن کے مہمان خصوصی سینٹر فار انڈین نالج سسٹم کےریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر کے وجے لکشمی، ڈی ڈی جی ڈی ویشنو کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایس سنتوش بابو اور سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر اور ڈی ڈی جی ڈی ویشنو کالج کے کوآرڈی نیٹرزنے کیا۔

ڈی ڈی جی ڈی ویشنو کالج، چنئی کی اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اتھرا دورائیراجن نے مقررین اور شرکاء کا خیرمقدم کیا اور ہندوستانی روایتی علم کو جدید سائنس کے ساتھ مربوط کرنے پر زور دیا۔ ڈی ڈی جی ڈی ویشنو کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایس سنتوش بابو نے آئی کے ایس کو فروغ دینے اور تعلیم میں اس کی اہمیت کے لیے کالج کے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔
نظریاتی طبیعیات کے معروف ماہر پدم شری پروفیسر ایم ڈی سری نواس نے کلیدی خطبہ دیا۔ انہوں نے ہندوستان کی مالا مال دانشورانہ روایات، جدید سائنس میں آئی کے ایس کی مطابقت پر روشنی ڈالی اور قدیم علم اور موجودہ دور کی ترقی کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے مقصد سے مشترکہ کوششوں اور اقدامات پر زور دیا۔

ہندوستان کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ورثہ پر پہلے تکنیکی سیشن کی صدارت چنئی کے پروفیسر کے وی سرما ریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر پروفیسر ایم ایس سری رام نے کی۔اس میں سنٹر فار انڈین نالج سسٹم، چنئی کی ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر کے وجئے لکشمی اور سنٹرل کونسل فار ریسرچ سدھا، چنئی کے، ریسرچ آفیسر (سدھا) ڈاکٹر وی آرتھی اورایس وی اے ایس ٹی آئی کے ، سی ایس آئی آر ۔ این آئی ایس سی پی آر، نئی دہلی کی پرنسپل سائنس داں اور کو آرڈی نیٹر ڈاکٹر چارولتا نے بھی اپنے مکالمے پیش کیے۔ڈاکٹر کے وجے لکشمی نے زراعت اور پائیدار ترقی میں سودیشی علم پر زور دیا۔ انہوں نے مختلف روایتی چاول کی اقسام پر روشنی ڈالی اور ان کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر وی آرتھی نے روایتی سدھاادویات پر اپنی بات رکھی۔ انہوں نے سدھا ادویاتی نظام کے مختلف پہلوؤں اور اس روایتی طب کے نظام کو جدید سائنسز کے ساتھ مربوط کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر چارو لتا نے قومی پہل ایس وی اے ایس ٹی آئی کے کی جاری سرگرمیوں کے بارے میں بصیرت دی۔ انہوں نے آئی کے ایس کو عوام تک پہنچانے کے عمل، چیلنجز اور آگے بڑھنے کے راستے کے بارے میں بات کی۔ آئی کے ایس کمیونی کیشن پر ہینڈ آن ٹریننگ کے دوسرے سیشن کی قیادت نئی دہلی کے سی ایس آئی آر- این آئی ایس سی پی آر کےسینئر سائنس داں ڈاکٹر پرمانند برمن اور ٹیم ایس وی اے ایس ٹی آئی کے نے کی، جنہوں نے سائنسی مواصلات کی موثر حکمت عملیوں پر متعامل سیکھنے کے تجربات فراہم کیے۔ انہوں نے شرکاء کو سائنس کے مختلف مواصلاتی ٹولز اور انفوگرافکس اور مختصر ویڈیوز کو ڈیزائن کرنے کے لیے استعمال کرنے کے طریقوں سے متعارف کرایا۔ ورکشاپ کا اختتام شرکاء کے فیڈ بیک سیشن کے ساتھ ہوا جہاں ان میں سے بہت سے لوگوں نے ورکشاپ سے اپنے سیکھنے کے تجربات بیان کیے۔ ورکشاپ میں شرکت کرنے والے شرکاء اور معززین کے لیے ٹیم کی طرف سے ایس وی اے ایس ٹی آئی کے کہانیوں اور اشاعتوں کی ایک نمائش بھی لگائی گئی۔
ڈاکٹر اتھرا ڈورائی راجن نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ہندوستان کے بھرپور سائنسی ورثے کے تحفظ اور فروغ میں اس طرح کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔
*******
(ش ح۔ ض ر۔ اش ق)
UR-7830
(Release ID: 2108339)
Visitor Counter : 18