وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کے سیکورٹی آلات کو سائبر جنگ ، ہائبرڈ جنگ ، خلا پر مبنی چیلنجز، اور بین الاقوامی منظم جرائم جیسے ابھرتے ہوئے خطرات سے ہم آہنگ  رہنا  چاہئے: وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ


جدید سسٹمز اور ٹیکنالوجیز کا فائدہ نہ صرف سیکورٹی آپریشنز بلکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور انسانی امداد کے لیے بھی ہونا چاہیے: وزیر دفاع

"سکیورٹی ایجنسیوں اور ٹیکنالوجی ڈویلپرز کے لیے قیادت کرنا کافی نہیں ہے۔ ہر شہری کو معلوم ہونا چاہیے کہ بحران کے وقت کس طرح کا رد عمل ہونا چاہئے "

Posted On: 04 MAR 2025 2:27PM by PIB Delhi

وزیر دفاع  جناب راج ناتھ سنگھ نے وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) -  ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے تعاون سے  چار  مارچ  2025 کو نئی دہلی کے  ڈی آر ڈی او بھون میں ، قدرتی  آفات  سے متعلق  کارروائیوں  اور  داخلی سلامتی کے لئے  جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال ’  پر کانفرنس -کم- ایگزیبیشن کا افتتاح کیا۔ڈی  آر ڈی او کے  ڈائریکٹوریٹ  آف  لو  انٹینسٹی  کانفلک (ڈی ایل آئی سی) کے تحت  منعقدہ اس  دو روزہ کانفرنس کا مقصد  مرکزی  مسلح پولیس فورسز  (سی اے پی ایفس) کے افسران کو اپنی کارروائیوں کے دوران  جدید ٹیکنالوجی سے  لیس  کرنا تھا ۔ اس انعقاد  نے  بھارت  کی  داخلی سلامتی  اور  قدرتی آفات   کے رد عمل  کے  فریم ورل  کو مضبوط بنانے  کے لئے  نظریات کے تبادلے کے خاطر  ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے عالمی سلامتی میں بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں اور اندرونی اور بیرونی خطرات کے درمیان بڑھتے  فرق پر روشنی ڈالی۔ "جدید دنیا میں سیکورٹی کے چیلنجز تیزی سے بڑھ  رہے ہیں، اور اندرونی اور بیرونی سیکورٹی کے درمیان فرق  بڑھ رہا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہمارے ادارے  کھل کر ایک مضبوط، محفوظ اور خود انحصار ہندوستان کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون سے کام کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی قومی سلامتی کو مجموعی طور پر دیکھا جانا چاہئے، مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی کوششوں کو مربوط کرتے ہوئے اور جدید ترین تکنیکی ترقی سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے سیکورٹی آلات کو سائبر جنگ ، ہائبرڈ جنگ ، خلائی بنیاد پر چیلنجز، اور بین الاقوامی منظم جرائم جیسے ابھرتے ہوئے خطرات سے ہم آہنگ رہنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان کی داخلی سلامتی صرف دہشت گردی، علیحدگی پسند تحریکوں اور بائیں بازو کی انتہا پسندی جیسے روایتی خطرات سے نمٹنے تک  محدود نہیں ہے، بلکہ غیر روایتی خطرات کے لیے تیاری کے بارے میں بھی ہے ،جو ملک کے اقتصادی اور اسٹریٹجک مفادات کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔ "آج کے مخالفین ہمیشہ روایتی ہتھیاروں کے ساتھ نہیں آتے ہیں۔ سائبر حملے، غلط معلومات کی مہمات، اور خلائی بنیاد پر جاسوسی نئے دور کے خطرات کے طور پر ابھر رہے ہیں، جن کے لیے جدید حل کی ضرورت ہے۔"

وزیر دفاع نے  کہا کہ "ڈی آر ڈی او نے ہندوستان کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، اور داخلی سلامتی میں اس کا تعاون بھی اتنا ہی قابل ستائش ہے۔ چھوٹے ہتھیاروں اور بلٹ پروف جیکٹس سے لے کر نگرانی اور مواصلاتی نظام تک، ڈی آر ڈی او کی اختراعات ہماری سیکورٹی فورسز کو بااختیار بنا رہی ہیں"۔  انہوں نے ڈی آر ڈی او اور ایم ایچ اے پر زور دیا کہ وہ قابل توسیع مصنوعات کی ایک مشترکہ فہرست بنانے کے لیے مل کر کام کریں، جنہیں مشترکہ طور پر تیار کیا جا سکے اور مقررہ وقت میں تعینات کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید  کہا کہ "ہماری سیکورٹی فورسز کو وقت سے آگے رہنے کے لیے بہترین آلات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔ جدید کاری پر  ڈی آر ڈی اوکی توجہ کو دیکھنا حوصلہ افزا ہے،کیونکہ چھوٹے ہتھیاروں، نگرانی کے سازوسامان اور ڈرون سسٹم جیسی مصنوعات کو داخلی سلامتی ایجنسیوں میں تعیناتی کے لیے شامل کیا گیا، یا  وہ تیاری کے مراحل میں ہیں ، ،۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر داخلہ کے طور پر اپنے دور کو یاد کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سیکورٹی ایجنسیوں اور سائنسی اداروں کے درمیان تعاون نے اہم تکنیکی ترقی کی ہے۔ انہوں نے کارنر شاٹ ویپن سسٹم، آئی این ایس اے ایس رائفلز، آئی ای ڈی جیمر گاڑیاں اور فسادات پر قابو پانے والی گاڑیوں جیسی ڈی آر ڈی او کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز کی مثالیں پیش کیں، جنہیں سی اے پی ایفزکے آپریشنز میں مؤثر طریقے سے شامل کیا گیا تھا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے نہ صرف سیکورٹی بلکہ آفات سے نمٹنے بلکہ انسانی امداد کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت کے بارے میں بھی بات  کی۔ "ٹیکنالوجی کا کردار صرف دفاع میں نہیں ہے، بلکہ امن اور سماجی بہبود کو یقینی بنانے میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف جیکٹس، ڈرونز، نگرانی کے آلات اور ڈرون مخالف ٹیکنالوجی جیسے جدید نظاموں کو نہ صرف سیکورٹی آپریشنز بلکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور انسانی امداد کے لیے بھی استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے قدرتی آفات جیسے طوفانوں، برفانی تودےکھسکنے، زلزلے اور بادل پھٹنے کے بڑھتے واقعات کا حوالہ دیا اور بچاؤ کے جدید آلات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تھرمل امیجنگ کیمروں، ڈرون پر مبنی پتہ لگانے کے نظام، اور متاثرین کا  پتہ لگانے والے آلات جیسی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے ہلاکتوں اور نقصان کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔

اتراکھنڈ کے مانا میں حالیہ برفانی تودے کھسکنے کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر دفاع  نے جان بچانے اور آفت کے اثرات کو کم کرنے میں جدید ریسکیو آلات کے استعمال کی ستائش کی۔ انہوں نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ اگرچہ آفات اپنے آپ میں المناک ہوتی ہیں، لیکن جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ان کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے اور کس طرح حالیہ برفانی تودے کھسکنے کے حادثے میں روٹری ریسکیو آریوں، تھرمل امیجنگ، متاثرین کا پتہ لگانے والے کیمروں، برفانی تودے کی سلاخوں اور ڈرون پر مبنی پتہ لگانے کے نظام جیسی ٹیکنالوجیز نے زندگیوں کو بچانے میں کردار ادا کیا۔

آفات کے انتظام میں عوامی بیداری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے آفات سے نمٹنے کی تیاری میں سول سوسائٹی کی زیادہ سے زیادہ شمولیت پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ "آج، ہندوستان ایک خوشحال ملک ہے، اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو ہماری تیاری کا ایک لازمی حصہ بننا چاہیے۔ سیکورٹی ایجنسیوں اور ٹیکنالوجی کے ڈویلپرز کے لیے قیادت کرنا کافی نہیں ہے، بلکہ ہمیں عام لوگوں کو بھی آگاہ کرنا ہوگا۔ ہر شہری کو معلوم ہونا چاہیے کہ بحران کے وقت کس طرح  کا رد عمل ظاہر کریں۔‘‘

وزیر دفاع نے ملک کے مختلف خطوں کو درپیش مخصوص سیکورٹی چیلنجوں پر مرکوز کانفرنسوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا  کہ "ہندوستان میں سیکورٹی کے خطرات یکساں نہیں ہیں۔ شمال مشرق میں شورشوں کی وجہ سے جن مسائل کا سامنا ہے وہ ماؤ نوازیت سے متاثرہ علاقوں یا سرحدی علاقوں سے مختلف ہیں۔ اسی طرح شہری سلامتی کے تحفظات دیہی علاقوں سے مختلف ہیں۔ ہمیں مخصوص کانفرنسوں کا انعقاد  کرنے کی ضرورت ہے، جو خطے کے مخصوص چیلنجوں اور حل پر توجہ مرکوز کریں،"۔

تقریب کے ایک حصے کے طور پر ڈی آر ڈی او نے لوکیش مشینری ٹول کو ، ASMI 9x19mm مشین پستول کی ٹرانسفر آف  ٹیکنالوجی (ٹی او ٹی) انجام دی ، جس سے 'آتم نر بھر بھارت' پہل میں پیش رفت  ہوئی ۔  جناب راج ناتھ سنگھ نے ایک نمائش کا بھی افتتاح کیا، جس میں ڈی آر ڈی او کی طرف سے ڈیزائن کردہ ٹیکنالوجیز کی نمائش کی گئی جو ہندوستانی دفاعی صنعت کے تعاون سے تیار کی گئی ہے، جس میں سودیسی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ داخلی سلامتی اور آفات  سے نمٹنے میں تعاون اور تکنیکی ترقی کو مضبوط بنانے کے لیے تین اہم دستاویزات بھی جاری کی گئیں۔ ان میں شامل ہیں:

1. داخلی سلامتی کے لیے ڈی آر ڈی او مصنوعات کا مجموعہ

2. پولیس کارروائیوں کے لیے ڈی آر ڈی او مصنوعات کا مجموعہ

3. قدرتی آفات  سے نمٹنے کی کارروائیوں کے لیے ڈی آر ڈی او مصنوعات کا مجموعہ

کانفرنس میں سات تکنیکی سیشنز شامل ہیں جن میں بائیں بازو کی انتہا پسندی، سرحدی انتظام ، جدید ہتھیاروں کی ٹیکنالوجیز، ڈرون اور انسداد ڈرون  طریقوں ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے طریقوں ، بھیڑ  پر  قابو پانے اور پولیسنگ، اور مستقبل کی کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز جیسے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ڈی ڈی آر اینڈ ڈی کے سکریٹری اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر سمیر وی کامت نے کانفرنس کے دوران بتایا کہ ڈی آر ڈی او کی تیار کردہ ٹکنالوجیوں سے 100 سے زیادہ مصنوعات ایم ایچ اے کی مختلف ایجنسیوں میں شامل کی جا چکی ہیں، یا جلد ہی شامل کی جائیں گی۔  انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی آر ڈی او خدمات کے لیے جو ٹیکنالوجی تیار کرتا ہے، ان کا استعمال داخلی سلامتی کے ساتھ ساتھ آفات سے متعلق امدادی کارروائیوں میں بھی کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل اپیندر دویدی، ایم ایچ اے میں  سکریٹری (سرحدی  انتظام ) جناب راجندر کمار، سکریٹری (دفاعی پیداوار) جناب سنجیو کمار، ڈی جی (پروڈکشن، کوآرڈینیشن اور سروسز انٹرایکشن) ڈاکٹر چندریکا کوشک، وزارت دفاع اور ایم ایچ اے کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

*********

U.No:7802

ش ح۔ض ر۔ق ر


(Release ID: 2108062) Visitor Counter : 21